سیلابی صورتحال کے ملکی معیشت پر کیا اثرات ہونگے

Aug 28, 2022 | 12:38:PM
فائل فوٹو
کیپشن: ارشوں اور سیلاب نے پہلے سے ہی انتہائی کمزور معیشت پر مزید بوجھ ڈال دیا
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک ) ملک کے بیشتر اضلاع بارشوں اور سیلاب کے باعث شدید متاثر ہیں، قیمتی جانوں کی ضیاع کے ساتھ،املاک اور قیمتی سامان پانی کی نذر ہورہے ہیں،حکام کی جانب سے دعوی کیا جارہا ہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال 2010کے سیلاب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہورہا ہے۔ملک کا دو تہائی حصہ پانی سے متاثر ہونے سے نقل وحمل اور اشیاء کی ترسیل بھی بری طرح متاثر ہیں زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جو بالواسطہ یا بلا واسطہ ان حالات سے محفوظ ہو۔ملکی معیشت جو پہلے ہی مشکل دور سے گزررہی ہے موجودہ سیلابی صورتحال سے ملکی اقتصادی پریشانیاں مزید بڑھنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

مقامی سبزی اور پھل منڈیوں کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان،سندھ،جنوبی پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے کئی اضلاع میں سیلابی صورتحال کے باعث سبزیوں،پھلوں اور دیگر اجناس کی ترسیل متاثر ہوگئی ہے جب کہ پانی میں بڑے پیمانے پر سبزیاں پھل ضائع بھی ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے مقامی منڈیوں میں سبزیوں اور پھلوں کی آمد کم ہونے کے باعث قیمتیں بڑھ گئیں ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر جانور وں کی ہلاکت اور ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے گوشت اور دودھ کی بھی قیمت بڑھنے کا خدشہ ہے۔مقامی ڈیری فارمرز کا کہنا ہے کہ گھاس،بھوسہ اور دیگر چارے کی آمد رک گئی ہے جس کی وجہ سے چارہ مہنگا ہوگیا ہے ڈیری فارمرز نے لاگت بڑھنے کے پیش نظر دودھ کی قیمت میں اضافے کا عندیہ دیا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال کے باعث زراعت،اسمال انڈسٹریز اور دیگر زاتی روزگار کرنے والے لوگوں کو براہ رست بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اس کے علاوہ مہنگائی اور شہریوں کی قوت خرید کم ہونے کے باعث معاشی سرگرمیاں بھی سست پڑنے کا امکان ہے جس کا اثر ورزگار کے مواقع کم ہونے کی صورت میں نکلے گا اور ملک میں بے ورزگاری مزید بڑھ سکتی ہے۔

بارش اور سیلاب کے سبب کپاس، چاول، کھجور اور خریف کی سبزیاں اور پھل بری طرح متاثر ہوئے ہیں لیکن آنے والے ہفتوں میں سیلابی صورتحال ختم ہونے کے بعد کی فصلوں کو فائدہ بھی ہوگا ان فصلوں میں گندم،مکئی اور سرسوں جیسی فصلوں کی پیداوار اچھی ہونے کی توقع ہے۔

مہنگائی اور عمومی طور پر ڈیمانڈ میں کمی کے باعث معاشی سرگرمیاں سست پڑنے کاامکان ہے جس کی وجہ سے بینکوں سے قرض لینے کے رجحان میں کمی کی توقع ہے دوسری جانب بڑے نقصانات کے پیش نظر بینکوں کے غیر فعال قرضوں کو بوجھ بھی بڑھنے کا مکان ہے۔بارش اور سیلاب کے باعث سوات، کالام، بحرین، مدین، چترال، دیر سمیت کئی تفریحی مقامات کا انفرااسٹرکچر بری طرح تباہ ہوگیا ہے جس کی بحالی میں طویل عرصہ لگ سکتا ہے جس کے پیش نظر سیاحت کے لئے مشہور علاقوں میں سرگرمیاں معطل رہنے کا خدشہ ہے۔ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ کئی ماہ تک ان علاقوں میں سیاحت بحال نہیں ہوسکے گی۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے اسٹاک مارکیٹ طویل المیعاد بنیادوں پر متاثر ہوسکتی ہے لیکن آگے جاکر ان اثرات سے اسٹاک مارکیٹ نکل جائے گی دوسری جانب شرح سود پہلے ہی بلند سطح پر ہے جس میں مزید اضافے کی توقع نہیں لیکن مہنگائی بڑھنے کے خدشات کے پیش نظر کمی کی بھی امید نہیں ہے۔