فیصل واوڈا نے عمران خان کی لانگ مارچ سبوتاژ کردی؟

Oct 27, 2022 | 01:35:AM
فیصل واوڈا، سنگین الزامات، پارٹی رکنیت معطل
کیپشن: فیصل واوڈا پریس کانفرنس کرتے ہوئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(تحریر :سلیم بخاری) تحریک انصاف کے رہنما فیصل وواڈا کے سنگین الزامات پر ان کی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی اور انھیں واٹس ایپ گروپ سے بھی نکال دیا گیا۔ فیصل ووڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ صحافی ارشد شریف کے قتل کی سازش پاکستان میں بنائی گئی تاہم اس پر عمل درآمد کینیا میں کیا گیا۔ فیصل واوڈا نے ارشد شریف کے قتل کی سازش میں پاکستانی ہاتھ کے ملوث ہونے کے الزامات لگائے اور ثبوت کچھ دنوں میں منظر عام پر لانے کا اعلان بھی کیا اور ساتھ ہی ساتھ انھوں نے کہا کہ مجرمان کے نام ایک ویڈیو میں ریکارڈ ہیں اگر مجھے کچھ ہوا تو وہ بھی نہیں بچیں گے۔
 فیصل واوڈا نے تحریک انصاف کی لانگ مارچ کو خونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے لانگ مارچ سے پہلے خون نظر آرہا ہے تاہم عمران خان بھی حکومت پر دباو¿ بڑھانے کےلئے ہٹلر کی طرز کے حلف لیتے دکھائی دیتے ہیں اور لانگ مارچ کیلئے28 اکتوبر کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس دوران عمران خان نے اکیس ریلیاں کیں اور لوگوں کو متحرک کرتے رہے ۔
ان کے خیال میں، یہ حلف برداری دارالحکومت پر حملہ کر کے ایک منتخب وفاقی حکومت کو گرانے کیلئے تھی۔ عمران خان کے سابقہ بیانیے میں ایک سی لہراتے ہوئے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کی حکومت کو گرانے کی امریکی اسپانسرڈ سازش شامل تھی۔ 90 دن میں کرپشن کا خاتمہ، 90 دن میں جنوبی پنجاب صوبہ بنانا وغیرہ سب دفن ہو رہے ہیں۔
چونکہ پی ٹی آئی کے سربراہ ایک اور قابل فروخت بیانیے کی تلاش میں تھے اس لیے انہیں ارشد شریف کے قتل میں ایک کہانی مل گئی۔ اس افسوس ناک واقعے کے بعد سے سابق وزیراعظم براہ راست پاک فوج کا نام لیے بغیر اس کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر ڈال رہے ہیں۔
عمران خان نے دو انتہائی تشویشناک حقائق کا اعتراف کیا ہے۔ ایک تو ان کا کہنا ہے کہ انہیں مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ ارشد شریف پر قاتلانہ حملہ کیا جائے گا اور دوسری بات یہ کہ انہوںنے جان بچانے کیلئے ارشد شریف کو ملک سے بھاگنے پر مجبور کیا۔
سوال یہ ہے کہ اگر یہ اہم معلومات عمران خان کے پاس تھیں تو انہوں نے بروقت کارروائی کیلئے اسے متعلقہ حکام سے شیئر کیوں نہیں کیا؟تقسیم کے دونوں اطراف کے سیاسی پنڈتوں (حکومت اور پی ٹی آئی) کا خیال ہے کہ آپ اب پاکستان آرمی کی قیادت کے ساتھ اپنا سکور طے کرنے کیلئے اس قتل کو استعمال کرنے کا ارادہ ہے جس نے عوامی طور پر خود کو سیاست سے الگ کر لیا ہے۔
یہ آپ کے لیے ناقابل قبول ہے کیوں کہ عجیب بات ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ انہیں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہونا چاہیے۔ قومی میڈیا کے نمائندوں سے اپنی حالیہ بات چیت میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کو پی ٹی آئی کے سربراہ اور ان کی پالیسیوں سے خود کو دور کرنے کی وجوہات بتائی ہیں۔
 سوشل میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل باجوہ نے یاد کیا کہ کس طرح اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو اقتدار سنبھالنے میں مدد کی اور وہ آزادانہ طور پر فیصلے کرنے میں کتنے آزاد تھے۔ ان کے 'سائفر' اور 'بالکل ناٹ' کے بیانیے جھوٹا پروپیگنڈہ اور صریح جھوٹ تھے۔ اب جب کہ عمران خان اور لانگ مارچ کیلئے تاریخ دے دی گئی ہے، اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں کہ بڑی تعداد میں لوگ مارچ میں شامل ہوں۔ پارٹی کے منتخب نمائندوں کو اس کے بعد سے ہر ضلع سے کم از کم 6000 لوگوں کو لانے کا کام سونپا گیا ہے۔