افغانستان میں مجرمانہ کارروائیاں۔۔۔آسٹریلیا نے جنگی جرائم کا اعتراف کر لیا

Nov 26, 2020 | 12:00:PM
افغانستان میں مجرمانہ کارروائیاں۔۔۔آسٹریلیا نے جنگی جرائم کا اعتراف کر لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) آسٹریلیا نے پہلی بار افغانستان میں تعینات اپنے فوجیوں پر جنگی جرائم جیسے الزامات کو تسلیم کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی فوج کے اعلیٰ عہدیدار جنرل آنگس کیمبیل نے اعتراف کیا کہ اس بات کے کافی پختہ ثبوت و شواہد ہیں کہ افغانستان میں تعینات ان کے فوجیوں نے کم سے کم 39 ایسے افغان شہریوں کو غیر قانونی طور پر ہلاک کیا، جن کا لڑائی سے کچھ بھی لینا دینا نہیں تھا۔

اس معاملے میں فوج اندرونی طور پر گزشتہ چار برسوں سے تفتیش کر رہی تھی، جس سے یہ بات سامنے آئی ہے۔ اسی تفتیشی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ''میں آسٹریلیا کی دفاعی فورسز کی طرف سے افغان عوام کے ساتھ ہونے والی کسی بھی غلطی کے لئے بلا شرط، خلوص کے ساتھ معافی مانگتا ہوں۔''

آسٹریلیوی فوج کے انسپکٹر جنرل افغانستان میں آسٹریلیائی فوج پر جنگی جرائم سے متعلق الزامات کی تفتیش کر رہے تھے۔ آسٹریلوی فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کا تعلق ان کی افغانستان میں2005سے2016 کے دوران تعیناتی سے ہے۔ 

مسٹر کیمبل کے مطابق انکوائری میں پایا گیا ہے کہ کچھ فوجی ملٹری کے تعلق سے پیشہ ورانہ اقدار کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اگلا قدم ان فوجیوں کے خلاف عدالتی چارہ جوئی ہو گی جو جنگی جرائم میں مرتکب ہوئے ہیں۔

 مسٹر کیمبل کے مطابق انکوائری میں پایا گیا ہے کہ کچھ فوجی ملٹری کے تعلق سے پیشہ ورانہ اقدار کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہوئے.اس بات کے پختہ شواہد پائے گئے کہ آسٹریلوی فوج میں اسپیشل فورسز کے 25 فوجی قیدیوں، کسانوں اور ان جیسے دیگر نہتے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث ہوئے۔

غیر قانونی طور عام شہریوں کو ہلاک کرنے کے ایسے 23 واقعات کے بھی پختہ شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 39 عام افغان شہری مارے گئے۔ ہلاکتوں کا یہ سلسلہ 2009 ء میں شروع ہوا لیکن زیادہ تر افراد کو 2012ء اور 2013ء کے درمیان ہلاک کیا گیا۔

ایسے بھی کئی واقعات کا انکشاف ہوا ہے کہ فوجیوں نے پہلی بار کسی کو ہلاک کرنے کا اپنا ہدف حاصل کرنے کے لئے قیدیوں کو ہی گولی مار دی اور پھر لڑائی میں ہلاک کرنے کے جعلی ثبوت کا انتظام کر لیا۔

انکوائری کے مطابق ہلاکتوں کے ان واقعات میں ایسا کوئی بھی ایک واقعہ ایسا نہیں تھا جو لڑائی کے دوران پیش آیا ہو، یا پھر حالات ایسے رہے ہوں جہاں ان فوجیوں کی نیت غیر واضح، متذبذب رہی ہو یا پھر ایسا غلطی سے ہو گیا ہو۔

جن فوجیوں سے بھی اس بارے میں پوچھ گچھ کی گئی وہ سب میدان جنگ کے اصول و ضوابط یا پھر لڑائی کے آداب و طوار سے اچھی طرح واقف تھے۔ حیرت تو یہ ہے کہ بعض فوجی جو ان حرکتوں میں ملوث رہے ہیں وہ اب بھی آسٹریلیائی فوج میں کام کر رہے ہیں۔