ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس, سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سنا دیا

Jul 25, 2022 | 19:24:PM
ڈپٹی سپیکر کی رولنگ, درخواست, وکیل چودھری شجاعت کے دلائل مکمل,
کیپشن: ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکررولنگ کیخلاف درخواست پر اہم فیصلہ سنا دیا، عدالت نے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مسترد کر دی،حکومتی اتحاد کی فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مسترد کی گئی، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔عدالت نے کہاکہ کیس کے میرٹس سے متعلق کل وکلا دلائل دینگے،کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتو ی کی جاتی ہے۔
قبل ازیں کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اپریل سے ہر گزرتے دن کے ساتھ بحران بڑھتا ہی جا رہا ہے،آپ شاید چاہتے ہیں کہ یہ بحران مزید طویل ہو،فل کورٹ ستمبر میں ہی بن سکے گی کیا تب تک سب کام روک دیں؟ریاست کے اہم ترین معاملات کو اس لیے لٹکا نہیں سکتے کہ آپکی خواہش ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ حمزہ شہباز کو وزیراعلی برقرار رکھنے کیلئے ٹھوس بنیاد درکار ہے،آج زیادہ ووٹ لینے والا باہر اور 179 لینے والا وزیراعلیٰ ہے۔
 تفصیلات کے مطابق ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیخلاف پرویز الٰہی کی درخواست پر چودھری شجاعت کے وکیل صلاح الدین احمد نے فریق بننے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہاکہ فریق بننے کی درخواست چودھری شجاعت اور ق لیگ کی بطور پارٹی ہے ،عدالت کو خط بھی پیش کریں گے جو ارکان کو لکھے گئے ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آپ کیس کے حقائق پر جا رہے ہیں عدالت نے قانونی نکتے کا تعین کرنا ہے،بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہاکہ خط کب لکھے گئے کب ملے عدالت نے پہلی سماعت پر یہ سوال پوچھے تھے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ عدالت نے صرف سمجھنے کیلئے سوال پوچھا تھا ،سپیکر نے فیصلہ خط ملنے کے وقت پر نہیں عدالتی حکم کی روشنی میں دیا۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ پارلیمانی پارٹی میں تمام ارکان کی اہمیت ہے،پارلیمانی پارٹی میں پارٹی سربراہ کی آمریت نہیںہونی چاہئے،پارلیمانی پارٹی کی مشاورت سے فیصلے ہوتے ہیں ۔
وکیل چودھری شجاعت نے کہاکہ فل کورٹ میں ججز زیادہ ہونگے تو ہر ججز کی رائے سامنے آئے گی، چیف جسٹس پاکستان کا اختیار ہے کہ کتنے ججز بنچ میں شامل کرنے ہیں، ضروری نہیں کہ 17 ججز سے ہی فل کورٹ بنے،جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آٹھ ججز اس وقت موجود ہیں کیا نو ہونے چاہیں،بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ فل کورٹ تشکیل دینی چاہئے،جسٹس منیب اختر نے کہاکہ ججز کی تعداد سے فرق نہیں پڑتا،چیف جسٹس ماسٹر آف روسٹر ہوتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ سیاسی مسئلہ جلد حل ہو تاکہ حکومت کام کر سکے،نئی اپوزیشن کو واک آو¿ٹ نہیں کرنا چاہیے،اپوزیشن کو مضبوط ہونا چاہیے تاکہ حکومت درست کام کرے،آپ چاہتے ہیں کہ فل کورٹ بنے اور باقی معاملات رک جائیں،ہم حکومتی مقدمات کو طول نہیں دینا چاہتے،چیف جسٹس نے چودھری شجاعت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کیس کو طول دینا چاہتے ہیں،ملک کی معاشی صورتحال بہت خراب ہے،آئے روز ہماری کرنسی کی قدر گر رہی ہے،کیا ملک میں یہ سب خرابیاں سپریم کورٹ کیوجہ سے ہیں،ہمیں ملک کے مفاد کیلئے سخت اور ٹھوس اقدامات اٹھانے ہونگے،
یکم جولائی کا عدالتی حکم متفقہ تھا،ریاست کے اہم ترین معاملات کو اس لیے لٹکا نہیں سکتے کہ آپکی خواہش ہے،فل کورٹ ستمبر میں ہی بن سکے گی کیا تب تک سب کام روک دیں؟آپ شاید چاہتے ہیں کہ یہ بحران مزید طویل ہو، اپریل سے ہر گزرتے دن کے ساتھ بحران بڑھتا ہی جا رہا ہے، عدالت نے نیک نیتی سے فیصلہ کیا تھا،توقع نہیں تھی کہ اسمبلی بحال ہونے کے بعد نئی اپوزیشن واک آوٹ کر دے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ریاست کے کام چلتے رہنے چاہیں، کیا معیشت کا یہ حال عدالت کی وجہ سے ہے یا عدم استحکام کی وجہ سے؟،ہر شہری کی طرح معیشت کی صورتحال سے ہم بھی پریشان ہیں، آج زیادہ ووٹ لینے والا باہر اور 179 لینے والا وزیراعلیٰ ہے، حمزہ شہباز کو وزیراعلی برقرار رکھنے کیلئے ٹھوس بنیاد درکار ہے،
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر انتخابات ہوئے اور پر امن طریقے سے ہوئے، ہمیں یہ ڈھونڈ کر دے دیں کہ کہاں لکھا ہے کہ پارٹی ہیڈ غیر منتخب بھی ہو تو اس کی بات ماننا ہوتی ہے،
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ستمبر تک موسم گرما کی تعطیلات چلیں گی،تعطیلات کے دوران فل کورٹ کیسے بنا دیں،وکیل چودھری شجاعت نے کہاکہ آئین میں سیاسی جماعت کے حقوق دیئے گئے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آپ غیر جمہوری دلائل دے رہے ہیں،وکیل چودھری شجاعت نے کہاکہ پارلیمانی سسٹم کو ختم نہیں کیا جاسکتا،پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی کیس میں پارلیمانی پارٹی کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی،الیکشن کمیشن نے حقائق کو درست طریقے سے نہیں دیکھا،عدالت واضح کر چکی کہ سپیکر کارروائی کر سکتا ہے،
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہمارے علاوہ صرف دو ججز ہی یہاں دستیاب ہیں،کوشش کر رہے ہیں جہاں عدالت آنے والوں کو سہولیات دیں،بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ امریکہ میں ججز سیاسی جماعتیں اور حکومت تعینات کرتی ہیں، شکر ہے پاکستان میں ایسا نظام نہیں ہے، 
وکیل صلاح الدین نے کہاکہ فاضل بنچ رات کے 7 بجے بھی موجود ہے تو باقی ججز بھی خوشی سے اپنی ذمہ داری نبھائیں گے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ججز دستیاب نہیں ہیں،وکیل چودھری شجاعت نے کہاکہ جو ججز دستیاب ہیں وہ بھی بیٹھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم تین ججز کے علاوہ صرف دو مزید ججز شہر میں ہیں،بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ وڈیو لنک کے ذریعے بھی ججز شریک ہو سکتے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وڈیو لنک شکایت کنندگان کی سہولت کیلئے ہے، وزیراعلیٰ کے انتخاب کا جو نتیجہ آیا اس کا احترام کرنا چاہیے۔
بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ق لیگ کے ارکان کو ٹکٹ چوہدری شجاعت نے ہی جاری کیے تھے،سپیکر کسی کا ووٹ مسترد کرے تو یہ ارکان کی توہین ہوگی، چودھری شجاعت کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی اور بات کرنا چاہتا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپس میں مشاورت کیلئے کچھ وقت چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس؛ فل کورٹ بنانے کی درخواست پر فیصلہ موخر کردیا