بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ منظر عام پر

Feb 25, 2023 | 12:04:PM
بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ منظر عام پر آگیا۔ ای یو ڈس انفولیب نے بھارتی میڈیا کے منہ پر ایک اور تمانچہ مار دیا
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز) بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ منظر عام پر آگیا۔ ای یو ڈس انفولیب نے بھارتی میڈیا کے منہ پر ایک اور تمانچہ مار دیا۔

جعلسازی، فیک نیوز اور جھوٹ کے پرچار میں ہندوستان کا کوئی ثانی نہیں۔ ای یو ڈس انفولیب نے مسلسل تیسری بار تہلکہ خیز انکشافات کر کے بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کے جھوٹے اور بے بنیاد بیانیے کو بے نقاب کیا اور اسے بیڈ سورس کا نام دیا۔

ای یو ڈس انفولیب کے مطابق اے این آئی اِن تمام جعلی نیٹ ورکس کو دہلی سریواستا گروپ کے ذریعے چلاتا ہے۔ جو جعلی این جی اوز، تھنک ٹینکس اور جعلی میڈیا ہاٶسز کے ذریعے اس غیر قانونی عمل کو 15 سال سے سر انجام دے رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جعلی این جی اوز کے ذریعے یو این اور یو این ایچ آر سی میں مختلف پاکستان مخالف تقریبات اور مظاہرے منعقد کرائے جاتے ہیں۔ اِن سب کاررائیوں کا مقصد پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان مخالف بیانیے کو ای یو کرونیکل سمیت دیگر جعلی میڈیا کے ذریعے شائع کیا جاتاہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان مخالف بیانیے کو ہندوستان کی نیوز ایجنسی اے این آئی کے ذریعے دیگر تمام جعلی میڈیا پر وائرل کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان مخالف بیانیۓ کی تشہیر کو سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا پر ”سچی کہانی“ کے طور پر واٸرل کیا جاتا ہے۔ بتایا گیا کہ اے این آئی اُن افراد کا کانفرنسز، تجزیوں اور آرٹیکلز میں حوالہ دیتا ہے جن کا حقیقت میں وجود ہی نہیں۔ ان نا معلوم مصنفین کو 19جعلی کانفرنسز، 200 سے زائد تجزیے اور 500 سے زائد آرٹیکلز کے حوالہ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

 اس رپورٹ کے مطابق اے این آئی کی 2016 سے لیکر 2023 تک 300 سے زائد کہانیاں، بلاگرز اور جیو پولیٹیکل ماہرین کی رپورٹس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

 ایک اور رپورٹ جو Deception Games :Pak Eye Wash Action Against Terror Groups کے نام سے شائع ہوئی، ای یو ڈس انفو لیب کے مطابق حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔

رپورٹ کے مطابق ساؤتھ ایشین ڈویموکریٹک فورم جس کا حوالہ اے این آئی دیتی ہے اس کو بھارت میں ہی کوئی نہیں جانتا جبکہ 50 سے زائد بار اے این آئی اپنی خبروں میں اس کا حوالہ دے چکی ہے۔

رپورٹ میں واضح کہا گیا کہ اِن تمام جعلی نیٹ ورکس کا مقصد صرف پاکستان، چائنہ اور ایسے ممالک جن کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں، بدنام کرنا ہے۔

ای یو ڈس انفلو لیب رپورٹ کے مطابق اے این آئی نےCharter of Munich کی خلاف ورزی کی جو آزادی صحافت کے خلاف ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار ہندوستانی ریاست اس قسم کی نیوز ایجنسیز کی پشت پناہی کیوں کر رہی ہیں جس کا مقصد ہی جھوٹا بیانیہ بنانا ہے؟ آخر ہندوستان کب تک پاکستان کے خلاف اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا رہے گا؟ کیا بھارت کے اس مکروہ چہرے پر بین الاقوامی میڈیا کو آواز نہیں اُٹھانی چاہیۓ؟۔