صحافی ہراساں کیس۔ مشکل سامنے آئی۔ تدارک ضروری ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال

Aug 25, 2021 | 18:49:PM
صحافی ہراساں کیس۔ مشکل سامنے آئی۔ تدارک ضروری ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس میں کہاہے کہ ہمارا سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ کے حکم میں مداخلت کا ارادہ نہیں تاہم بنچ کے حکم سے ایک مشکل سامنے آئی جسکا تدارک ضروری ہے جبکہ جسٹس قاضی امین نے کہا ہے کہ سب سے اہم سپریم کورٹ کا وقار اور اسکا اتحاد ہے،اٹارنی جنرل نے دو رکنی بنچ کے حکم نامے میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صحافیوں کو حراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ عدالتی حکم پر اپنی رائے دینے سے پہلے کچھ وضاحت دینا چاہتا ہوں،میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک خط لکھا ہے خط میں موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے ایک بنچ کی مانیٹرنگ دوسر ابنچ نہیں کر سکتا. ایک بنچ دوسرے بنچ کی کارروائی کاجائزہ بھی نہیں لے سکتا. 1977 میں ایک بنچ کو دوسرے بنچ کیخلاف احکامات دیتے دیکھا ہے،مجھے یقین ہے یہ عمل دوبارہ نہیں دوہرایا جائےگا، ماضی میں ججز از خود نوٹس لیکر چیف جسٹس کو بھجتے رہے اور چیف جسٹس نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس بنچ اور کب سنا جائے گا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عام طور پر ایک ہی مقدمہ مختلف بینچز کے سامنے سماعت کےلئے مقرر ہوتا رہتا ہے، ضرورت کے پیش نظر ایک بنچ دوسرے بنچ کے احکامات میں ترمیم، تبدیلی بھی کرتا رہتا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ڈیڑھ سال فل کورٹ بیٹھ کر اندازہ ہوا کہ عدالتی کام بالکل رک جاتا ہے، اگر کوئی مناسب وجہ نہ ہوئی تو یہ کیس دوبارہ دو رکنی بنچ کے سامنے چلا جائے گا. ادارے پر اعتماد نہ کرنا بھی ایک اہم پہلو ہے،چیزوں کو تباہ کرنا آسان ہے لیکن بنتی بہت مشکل سے ہیں،اگر کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا تو نظام نہیں چل سکتا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 20 اگست کا حکمنامہ مفاد عامہ اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کو مدنظر رکھ کر دیا تاہم سپریم کورٹ کے قواعد کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔اٹارنی جنرل کی جانب سے ماضی کے مختلف فیصلوں اور احکامات کا حوالہ کہا سال 2005 میں ازخودنوٹس کے ایس او پیز جاری کیے گئے، ایس او پیز کے مطابق کوئی بنچ سوموٹو لینے کی سفارش چیف جسٹس کو بھیجے گا، چیف جسٹس کا اختیار ہوگا نوٹس کس بنچ کو اور کب مقرر کرنا ہے، سال 2016 میں نیب اختیارات پر بھی بنچ نے ازخودنوٹس کی سفارش کی تھی،اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کے دلائل مکمل وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بار کل (جمعرات) کو دلائل دیں گے.
 یہ بھی پڑھیں۔کنگنا رناوت فلم ’تھلائیوی‘ میں کس بھارتی وزیراعلیٰ کا کردار نبھائیں گی۔۔؟