بجٹ پر اپوزیشن کی کڑی تنقید۔۔زکوٹا جن کا بنایا بجٹ قرار دیدیا

Jun 24, 2021 | 22:41:PM
 بجٹ پر اپوزیشن کی کڑی تنقید۔۔زکوٹا جن کا بنایا بجٹ قرار دیدیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے نے کہاہے کہ یہ خون چوس اور ہڈی توڑ زکوٹا جن کا بنایا ہوابجٹ ہے ،اگلے ہی دن پٹرول مہنگا ہوگیا ،قانون سازی کو بلڈوز کر کے انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں،پاکستان کے ووٹ پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے،ہمیں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ سے کوئی مسئلہ نہیں ،نئے ٹیکسز میں سے 70 فیصد ٹیکس براہ راست عوام کو متاثر کریں گے،چور چور کے نعروں سے ملکی ترقی نہیں ہوتی،ہر حکومت قرض واپس کرتی ہے انہوں نے کون سا کارنامہ سرانجام دیا ہے؟جی ڈی پی گروتھ اور تو نہیں بس گدھوں کی تعداد بڑہی ہے جس کو دیکھ کر کہتے ہیں معاشی ترقی ہوئی ہے ۔

جمعرات کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی مریم اور نگزیب نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریاں، پچاس لاکھ گھر سب بھول گئے،ساڑھے تین سو ڈیم بنانا، آئی ایم ایف نہیں جاﺅں گا، سب بھول گئے،ہم آپ کو بھولنے نہیں دینگے۔

مریم اور نگزیب نے کہاکہ یہ تسلسل 2014ع کے دھرنے کا ہے، یہ ایک چیف جسٹس کے آفس کو استعمال کرنے کا تسلسل ہے، ثاقب نثار کو استعمال کرکے نواز شریف کو سیاست سے نکالنے کا تسلسل ہے ۔انہوں نے کہاکہ چھ مرتبہ کابینہ بدلی، چار بار وزیر خزانہ بدلا،مہنگائی، بے روزگاری بڑھ گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سات سو روپے کلو تک ہم نے ٹماٹر خریدے، بھولنے نہیں دیں گے،ان لوگوں سے پاکستان کی عوام کو کوئی امید نہیں ہے،انہوں نے ہمیں بجٹ کی کتابیں اس لیے ماریں تاکہ غریبوں کی چیخیں دب جائیں۔ انہوںنے کہاکہ وہ کونسی قوتیں ہیں جن کی مدد سے عمران خان نے اتنی جلدی بیڑا غرق کر دیا۔

مریم اور نگزیب نے کہاکہ کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کا خون نہ چوسا گیا ہو،یہ خون چوس اور ہڈی توڑ بجٹ ہے،یہ زکوٹا جن کا بنایا ہوا بجٹ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں مانتی ہوں عمران خان کرپٹ نہیں ہے، یہ سب زکوٹا جن کرتا ہے،ایک انا کا جن بھی ہے جس نے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے نظام کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے ۔انہوں نے کہاکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بھی مسئلہ نہیں ہے،الیکشن کمیشن سے اس کی خودمختاری چھینی گئی ہے،الیکشن کمیشن کے اختیارات نادرا کو دئیے جا رہے ہیں،ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جنسی زیادتی سے متعلق عمران خان کے بیان کی یہ ایوان مذمت کرتا ہے،عمران خان کا بیان مخصوص ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا زینب اور دیگر زیادتی کا شکار بچوں نے کم کپڑے پہنے ہوئے تھے،وزیراعظم کے بیان سے جنسی زیادتی کرنے والوں کو حوصلہ ملتا ہے،وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہئے کہ زیادتی کا شکار بچیوں کے والدین کس کرب سے گزرتے ہیں۔
رکن اسمبلی عبد المجید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ تحصیل چوبارہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں پینے کا صاف پانی نہیں ہے،سڑکیں نہیں ہیں ،ترقی نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ فتح پور میں ٹرامہ سینٹر منظور ہوا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ (ن )لیگ کے ایم پی اے نے ٹرامہ سینٹر ڈی جی خان میں منتقل کروا دیا،ہمیں فتح پور میں ٹرامہ سینٹر دیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی مائزہ حمید نے کہاکہ حکومت کہتی ہے روٹی مہنگی ہو گئی ہے تو کیک کھالو،ہم کہتے ہیں چینی مہنگی ہو گئی ہے تومہنگائی خان کہتے ہیں کیک کھا لو،ہم کہتے ہیں ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے تو بادشاہ سلامت کہتے ہیں کیک کھا لو،پی ٹی آئی کی حکومت نے جنوبی پنجاب کے نام پر ووٹ لیا اور اسے بے سہارا چھوڑ دیا ،سب سے زیادہ بے روزگاری اور بدامنی جنوبی پنجاب میں لیکن یہ اے سی والے کمرے سے نہیں نکل رہے۔ ،آج کا کسان بے سہارا اور کھاد اور پانی کو ترس رہے ہیں۔
حکومتی رکن تاشفین صفدر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن نے اپنی حکومت کے بحران ہم پر ڈال دئیے ہیں،ہماری حکومت نے معیشت کے بحران پر قابو پا لیا ہے،ان کو پیغام ہے محنت کر حسد نہ کر ،عمران خان کی قیادت میں ملک جلد دنیا میں تعمیر وترقی کی تمام منازل طے کرے گا۔تحریک انصاف کی سیمی بخاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ہماری معیشت مستحکم ہورہی ہے۔انہوںنے کہاکہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ اسوقت سرپلس میں جا رہا ہے، ہماری انڈسٹری بحال اور ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کو پوری دنیا میں پہچان ہے،عمران خان کی کامیاب پالیسی کی وجہ سے معیشت ترقی کی طرف گامزن ہے۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہاکہ ان کے قول و فعل میں تضاد ہے،اس حکومت نے عوام سے صرف جھوٹ بولا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پالیسی یہ نہیں ہوتی کہ آپ غربت میں اضافہ کر کے لنگر خانے کھول دیں،نئے ٹیکسز میں سے 70 فیصد ٹیکس براہ راست عوام کو متاثر کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیر خزانہ سترہ سال سے موجود سیکرٹریز کی لکھی ہوئی بجٹ تقریریں پڑھ رہے ہیں،پیپلز پارٹی کے دور میں برآمدات 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں،اسوقت بنگلہ دیش کی برآمدات 39 ارب ڈالر اور پاکستان کی 24 ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کیا ہم اس بجٹ میں حکومت کو مبارک دیں،ہمارے ملک کا ایک حصہ الگ ہوا ہے، اس کے اسباب کچھ بھی ہوں تاہم ہمارے بچوں کو اس کا علم ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ برآمدات کی بات پر ہرکوئی یہ کہتا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار 25 ارب ڈالرز کی بات ہوئی ہے لیکن پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں برآمدات بھی 25 بڑہی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ چور چور کے نعروں سے ملکی ترقی نہیں ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ ہم کوئی سبق حاصل نہیں کرنا چاہتے،آپ جب وزیراعظم کے عہدے پر آتے ہیں تو عمران خان نہیں وزیراعظم بن جاتے ہیں آپ نیوکلیئر ڈیٹرنس پر کیا بیان دے رہے ہیں؟،میں وزیر خارجہ کے بیان پر بات کروں گی،القاعدہ نے اور اسکے رہنما نے پاکستان کے جوانوں کو مارا ہمارے جوان شہید ہیں یا اسامہ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اسٹینڈنگ کمیٹی میں حکومت کو کہا ہے کہ آپ ہمیں افغان صورتحال پر بریفنگ دے دیں، افغانستان میں بارڈر کے تمام شہروں پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے،ہم اس صورتحال پر بھی خاموش ہیں، کیا ہم پشاور آرمی اسکول کے سانحے کو بھول گئے ہیں؟۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ یہ بجٹ اس نے بنایا تھا جو 2002  میں سیکرٹری تھے آج بھی اس نے بنایا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ کو بڑی مشکل ہوتی ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کا بتا سکیں کہ وہ شہید ہے یا نہیں۔
۔رمیش کمار نے کہاکہ دوسرے ممالک اپنی خارجہ پالیسی کو چلاتے ہیں اس وقت ہمیں اختیاط سے چلنا ہوگا،فیٹف، آئی ایم ایف ہمارے لیے چیلنج ہیں جو عالمی زیر اثر ہیں۔ پینل آف چیئر امجد خان نیازی نے کہاکہ بجٹ تقاریر میں سب وزارتوں کے نمائندے ہوتے ہیں ،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے پوچھا جائے اور وجوہات بتائی جائیں،جو نہیں آئے انکے خلاف کاروائی کی جائے ۔ مسلم لیگ (ن)کے رانا تنویر حسین نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا عوام بری طرح مشکلات میں پھنسی ہوئی ہے ،مجھے بجٹ میں کوئی ایسی چیز نظر نہیں آئی ،اگر ہم اپنی گورنمنٹ کی بات کریں اگر جی ڈی پی کی بات کریں ،کسی بھی شعبے کی بات کریں اس میں ترقی نظر آئے گی ۔ انہوںنے کہاکہ 29 ہزار ارب ہمارے زمانے میں قرضہ تھا ان کے سال میں قرضہ بڑھا،یہ کہتے ہیں کہ ہم دس ہزار ارب قرضہ واپس کر رہے ہیں ،کیا یہ کوئی الگ کام کر رہے ہیں،تین سال میں آپ کو کوئی نئی چیز نظر آئی ،کوئی موٹر وے کوئی ڈیم بنایا ۔۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم پورے ملک کا ہوتا ہے پی ٹی آئی کا نہیں ہوتا غصہ نہیں کرتا، پاکستان خطرات میں گھرا ہوا ہے آپ نے قوم کو تقسیم کردیا ہے۔انہوںنے کہاکہ بات کرتے ہیں ریاست مدینہ کی اور یہ اس پر غصہ ہیں کہ اپوزیشن نے انہیں پہلے دن تقریر کرنے نہیں دی۔انہوںنے کہاکہ انا والا انسان اسلام میں ناپسند کیا جاتا ہے، وزیراعظم کو سمجھائیں کہ وہ کم بولا کریں، کبھی جاپان کو جرمنی سے ملا دیتے ہیں کبھی عورتوں کے لباس کی بات کردیتے ہیں، جمہوریت میں ان کا یقین نہیں،21 بل ایوان میں کس طرح منظور کروائے گئے، یہ تاریخ لکھی جا رہی ہے، جب آپ جائیں گے تو بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ آپ کا پرائیم ٹائم گذر چکا ہے، اب آپ کا چل چلاﺅ ہے، اب حکومت کی آخری عمر ہے اب کچھ نہیں ہوگا۔انہوںنے کہاکہ جب ایم این اے اور ایم پی اے کےساتھ منشیات والے ہوں تو منشیات کیسے ختم ہوگی؟ میں نے خود سیکرٹری کو لسٹیں فراہم کی ہیں تاہم کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ آپ کی خارجہ پالیسی کیا، چین میں گرم جوشی نہیں، سعودی عرب کہہ رہا ہے پیسے واپس کرو، افغانستان کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، امریکہ نے نواز شریف کو پانچ ارب ڈالر آفر کی تھی نواز شریف نے جوتے کی نوک پر رکھ کر دھماکے کر دکھائے آج کشمیر کا سودہ ہو رہا ہے۔