سول جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد سے زخمی بچی کی حالت تشویشناک جنرل ہسپتال لاہور منتقل

Jul 24, 2023 | 19:32:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)جوڈیشل افسر کی بیوی نے گھر میں اپنی ہی عدالت لگا لی۔ زیورات چوری کے الزام پر مبینہ طور پت کمسن گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد کرتے ہوئے بازو اور ٹانگیں توڈ دیں۔ جسم پر گرم استری سمیت چہرے پر 15 گہرے نشانات واضح ہیں۔ لڑکی کو تشوشیناک حالت میں جنرل ہسپتال لاہور ریفر کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق 14 سالہ رضوانہ کو جوڈیشل افسر اسلام آباد کی بیوی سمعیہ نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دونوں بازو اور ٹانگیں توڑ دیں۔ ڈاکٹرز نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ متاثرہ بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ غربت کے باعث چھ ماہ کے لیے کمسن بیٹی کو بطور گھریلو ملازمہ جوڈیشل افسر کے گھر بھجوایا تھا ۔

متاثرہ بچی کے والدین نے کہا کہ جوڈیشل افسر اور اس کی بیوی سمعیہ نے اس پر بہیمانہ تشدد کیا جس سے اس کے ہاتھ پاؤں ٹوٹ گئے، حالت غیرہونے پر گھر کے سامنے پھینک کر فرار ہوگئے۔مالکان کم سن ملازمہ پر سنگین نوعیت کے الزامات لگاتے رہے ۔

یہ بھی پڑھیے: پشاور میں فائرنگ، پبلک سروس کمیشن کا ڈائریکٹر قتل

14 سالہ کمسن گھریلو ملازمہ کو تشویشناک حالت میں ڈی ایچ کیو اسپتال سرگودھا سے جنرل اسپتال لاھور ریفر کر دیا گیا ہے ۔ لڑکی کی والدہ کے مطابق گھر کی مالکن نے چھ ماہ کی تنخواہ بھی نہیں دی، بیٹی پر زیورات چوری کا الزام لگا کر تشدد کیا گیا۔ سارے لوگ مِل کر میرے بیٹی کو انصاف دلوائیں ۔ میری بیٹی پر بہیمانہ تشدد کیا گیا ہے۔ ہم لوگوں کو ہر حالت میں انصاف چاہیئے۔

اس حوالے سے بچی کی بہن کا کہنا تھا کہ مالکن کی جانب سے بچی کو بے تحاشہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ الزام یہ لگایا کہ یہ ٹھیک سے کام نہیں کرتی، ان کا مزید کہنا تھا کہ بچی کو ڈنڈوں کیساتھ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، بچی کے سر پر چوٹ اتنی شدید ہے کہ اس میں سے پانی بہہ رہا ہے اور سر کی ہڈی نظر آرہی ہے۔

پولیس کے مطابق لڑکی کے جسم پر پندرہ سے زائد سنگین زخم ہیں جبکہ سر کی کھوپڑی کے زخم میں کیڑے پڑ چکے ہیں۔

ترجمان ڈسٹرکٹ پولیس کے مطابق وقوعہ اسلام آباد کا ہے اور متاثرین کی قانونی معاونت اور داد رسی کے لیے ایس پی انویسٹی گیشن آئی جی اسلام آباد پولیس سے مکمل رابطے میں ہیں۔ 14 سالہ گھریلو ملازمہ کے والد کے بیان پر اور مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔

دوسری جانب سول جج عاصم حفیظ نے واقعہ پر لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا واقعے سے کوئی تعلق نہیں، علم میں آنے کے بعد خود لاہور جا رہا ہوں۔

14 سالہ بچی رضوانہ کو جنرل ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایم ایس ایمرجنسی ڈاکٹر سید جعفر شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ تر زخم بچی کے چہرے پر آئے ہیں، اس کا علاج کیا جا رہا ہے اور  ٹیسٹ بھی ہو رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام زخم بظاہر پرانے لگ رہے ہیں جو علاج نا ہونے کی وجہ سے زخم خراب ہوچکے ہیں، گائنی ڈاکٹر کو بھی بلایا گیا ہے، ابھی یہ نہیں کہہ سکتے تشدد ہوا ہے یا نہیں۔

اس موقع پر بچی کی والدہ شمیم بی بی کا کہنا تھا کہ بچی کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، اس کے پورے جسم پر زخموں کے نشانات ہیں، بچی کے ہاتھ پاؤں توڑ دئیے ہیں اور سر میں چوٹیں ہیں اور کیڑے پڑ چکے ہیں۔ مجھے اپنی بچی پر تشدد کا علم نہیں تھا ورنہ کبھی بھی اس کو ان کے پاس نہ چھوڑتی۔