پاکستان بار کونسل کا چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بنچ پر عدم اعتماد

Feb 23, 2023 | 14:16:PM
پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز) پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔

 پاکستان بار کونسل نے اعلامیہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس طارق مسعود کو بنچ میں شامل  کرنے سے غیر جانبداری اور نیوٹریلیٹی عیاں ہوگی، ہم امید کرتے ہیں کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی رضا کارانہ طور پر خود کو بنچ سے الگ کر لیں گے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کیا گیا۔ ایڈووکیٹ میاں داؤد نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کیا۔

سپریم کورٹ میں دائر ریفرنس میں کہا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثوں میں حالیہ دنوں میں 3 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، وہ مس کنڈکٹ، ناجائز اثاثے بنانے کے مرتکت ہوئے ہیں، فرنٹ مین کے ذریعے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بڑے عہدوں پر ٹرانسفر پوسٹنگ بھی کراتے رہے۔

ریفرنس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ناجائز اثاثے، آڈیو لیک جسیے معاملات کی تحقیقات کی جائیں، سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے۔

جسٹس مظاہر اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کرنے والے میاں داود ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنس جوڈیشل کونسل میں فائل کیا ہے، ریفرنس میں جسٹس مظاہر کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آمدن سے زیادہ جائیدادیں جسٹس مظاہر نقوی کی ہیں، ان کی مبینہ آڈیو بھی آچکی ہے، سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، اگر مس کنڈکٹ میں آتا ہے تو سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف کارروائی کرے۔

میاں داود ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے اثاثوں پر تین بار تبدیلی کروائی، ان کے کچھ ایسے اثاثے ہیں جن کو کھبی ریکارڈ میں نہیں لایا گیا، جج مظاہر نقوی نے اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے پراپرٹی بنائی ہے، ان کے دو بیٹے لاہور ہائیکورٹ میں پریکٹس کرتے ہیں، ان کے ذریعے اپنی دولت میں اضافہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زاہد رفیق فرنٹ مین وکلاء کے حلقوں میں مشہور ہیں کہ وہ اثرو رسوخ سے پیسے اکھٹے کرتے ہیں، ایک اکاونٹ کے زریعے جج کی بیٹی کے تعلیمی اخراجات پورے کئے گئے، سپریم جوڈیشل کونسل جج سے تحقیقات کرے۔