عمران خان I Love you 

عامر رضا خان 

Aug 23, 2023 | 11:58:AM
عمران خان I Love you 
کیپشن: عامر رضا خان
سورس: 24urdu.com
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عمران خان بلا شبہ پاکستانی سیاست کا ایک ایسا کردار ہیں جنہیں مدتوں بھلایا نہیں جائے گا ،اس دورِ جدید میں ٹیکنالوجی اور پانچویں پشت کی دوغلی نسلی جنگ جسے ففتھ جنریشن وار بھی کہا گیا جس عمدہ طریقے سے عمران خان اور اُن کی جماعت کو عوام الناس اور خاص کر نوجوانان پاکستان تک پہنچایا اس کی مثال بھی کہیں نہیں ملتی ، یہ فیم یہ کرزما اور مقبولیت اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں ذوالفقار علی بھٹو کے حصے میں آئی یا پھر عمران خان کے نصیب رہی ،ایسی مقبولیت اور جنونیت ان دو کے علاوہ کسی اور کے حصے میں نہیں آئی ، یہ ٹھیک ہے کہ ووٹ بنک کے حساب سے دیکھا جائے تو نواز شریف بھی مقبولیت رکھتے ہیں لیکن وہ جنونیت جس کا مظاہرہ جیالے اور ’کھلاڑی‘ کرتے ہیں اس کا موازنہ’ متوالوں‘ کے ساتھ ہرگز نہیں کیا جاسکتا ۔
اس سارے سیاسی منظر نامے کو دیکھیں تو بھٹو نمبر ون نظر آتے ہیں جنہوں نے اُس زمانے میں جب پورے پاکستان میں صرف چند ہزار ٹیلی فون ، صرف ایک سرکاری چینل اور مارشل لاء کنٹرولڈ اخبارات تھے ، ویب سائٹس ، ایپس ، ٹک ٹاک اور اس جیسی کئی ایپس کا تو تصور بھی نہیں تھا  میں صرف چھ سال میں اپنی جماعت پیپلز پارٹی کو ملک کی مقبول ترین اور بڑی جماعت بنا دیا چہار جانب اس جماعت کا طوطی بولا تو اسٹیبلشمنٹ نے اس جمہوری نظام جس کے بارے میں کہا گیا کہ
 "سلطانی جمہور کا آتا ہے زمانہ ، 
جو نقش کہن تم کو نظر آئے مٹا دو 
اپنے لیے خطرہ جانا تو اس لیڈر کا گلہ پھندے میں ڈال دیا گیا دور ابتلاء کا آغاز تھا پیپلز پارٹی والوں پر کون کون سے مظالم نہ تھے جو نہ کیے گئے ، قلعے جیسی اذیت ناک جیلیں اور لیڈران پر جھوٹے مقدمات کی بھرمار لیکن اس کے باوجود جیالون نے ہمت نہ ہاری سر عام کوڑے بھی کھائے تو اُف تک نہ کی اور لیڈر کی پھانسی پر خود کو آگ بھی لگائی لیکن کسی ڈکٹیٹر کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا اور آج بھی بلا شبہ کم ہی سہی یہ جماعت چاروں صوبوں کی زنجیر بنی نظر آتی ہے ۔

ضرور پڑھیں:عمران خان کی چال  اور صدارتی محل کے بھوت
مجھے آج یہ لکھنے کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ صرف چند ماہ پہلے کی ایک ویڈیو نظر سے گزری تو اسے ٹوئیٹ کیا اس ویڈیو میں چند نوجوان با آواز بلند آوازیں لگا رہے ہیں " آئی لو یو خان صاحب " باری باری آتے ہیں اور اس عمل کو دہراتے ہیں ویڈیو ساتھ لنک ہے ضرور دیکھیں

لیکن اصل مدعا یہ ہے کہ یہ سارے با آواز بلند آواز سے اپنے محبوب کے در پر آوازیں لگانے والے عاشق اب کہاں ہیں ؟ آج اُن کا معشوق اٹک کی جیل میں شیونگ کٹ ، ٹشو پیپرز اور بال رنگنے والے کیمیکل کے لیے بھی منتیں کر رہا ہے ، کہاں ہیں وہ جو کہتے تھے کہ عمران خان اُن کی ریڈ لائن ہے آج خان کی لائن کس رنگ کی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں اگر عمران خان کے وکیلوں کو سینسں ہے تو عمران خان سے زیادہ مظلوم کوئی نہیں اور وی لاگ سے ڈالرز کمانے والے ففتھ جنریشنز کے مجاہدوں کو سنیں تو عمران خان ہمالیہ سے بھی بلند حوصلہ و عزم ہیں کس کی مانیں اُن کی جو منگل اور جمعرات کو مل کر آتے ہیں یا اُن کی جو صرف ڈالر کمانے کے لیے روز عمران کی جیل میں بہادری کے جھوٹے قصے اور خفیہ ڈیل کی جعلی کہانیاں سُنا کر عمران خان کے بھولے بھالے فالورز کو بیوقوف بنا کر یو ٹیوب سے دالر کما رہے ہیں۔

ایک صحافی نما وی لاگر روزانہ ایسے ایسے تھمب نیل بناتا ہے کہ جیسے آج ہی عمران خان رہا ہوں گے اور آج ہی انہیں دوبارہ مسندِ تاج پاکستان پر بٹھا دیا جائے گا ،جنرل فیض حمید آرمی چیف ہوں گے اور ثاقب نثار چیف جسٹس آف پاکستان لیکن آفرین ہے عمران خان کی حکومت جانے کے بعد سے لیکر آج تک کہا جانے والا یہ بیانیہ کسی ایک شکل میں بھی سچ ثابت نہیں ہوا لیکن عمران خان کا فالوور  ان باتوں کو سچ مانتا بھی ہے اور اس پر بحث کرنے کو بھی تیاررہتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:غیریقینی کی صنعت پر ضرب کاری کا وقت آگیا
حقیقت یہ ہے کہ اٹک جیل میں بیٹھا عمران خان آج بھی اپنے اُن نوجوانوں کا منتظر ہے جن کی وہ کبھی ریڈ لائن ہوا کرتا تھا جو بنی گالہ اور زمان پارک کے دو نمبر گھر کے باہر باآواز بلند کہا کرتے تھے "آئی لو یو عمران خان " لیکن ہر بار عمران خان کی سماعت سے ٹکرانے والی آواز اُس ڈنڈے کی آواز ہوتی ہے جو جیل کے چوکیدار سلاخوں پر مار کر اپنے جاگنے کا ثبوت دیتے ہیں ، ویسے عمران خان کے علاوہ بھی ایک شخص اٹک جیل کے باہر ایسے نوجوانوں کے انتظار میں ہے جو زور لگا کر کہیں " آئی لو یو عمران خان " اور وہ شخص کوئی اور نہیں میں خود ہوں ۔

ضروری نوٹ:ادارے کا بلاگر کے ذاتی خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں