نواز شریف کی وطن واپسی، ہیلی کاپٹر کی مینار پاکستان لینڈنگ، ڈیل ایکسپوز؟

Oct 19, 2023 | 10:25:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ملک کا تین بار وزیر اعظم رہنے والا نواز شریف 4 برس کی جلا وطنی کاٹ کر 21 اکتوبر کو ملک واپس آنے والا ہے۔سن 2000 میں محترمہ بھی مارشل لا کی سختیاں اور جبر برداشت کرنے کے بعد اس قدر مجبور کر دی گئی کہ انہیں اپنی زندگی کے 8 قیمتیں برس جلا وطن ہو کر گزارنے پڑے ۔نواز شریف بھی اس وقت جلا وطن ہوئے ۔محترمہ تو 2008 میں جام شہادت نوش کر کے جنت کی مکین ہو گئیں لیکن ان کے ساتھ جلا وطن ہونے والے نواز شریف دوبارہ 2013 میں وزیر اعظم بنے لیکن 4 سال بعد دوبارہ عتاب کا شکار ہوئے اور جلا وطن ہونے پر مجبور ہو گئے ۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق کا کہنا تھا کہ اب وہ اپنی 4 برس کی جلا وطنی ترک کر کے اکیس اکتوبر کو واپس آرہے ہیں ۔مسلم لیگ ن کی تیاریوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس بار بھی عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر مینار پاکستان کے مقام پر نواز شریف کا پرتپاک استقبال کرے گے ۔لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ دائروں میں ہوتا یہ سفر کبھی اختتام پذیر ہوگا؟ماضی کے ولن ،آج ہیرو بن چکے ہیں ان کی اس کامیابی سے کوئی سبق سیکھا جائے گا،بقول سینیٹر عرفان صدیقی اس بار نواز شریف نہیں بلکہ عدلیہ کٹہرے میں ہے ۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا عدلیہ اپنے ماتھے پر لگے داغ دھو پائے گی ۔سیاستدانوں کے ساتھ ہونے والی پہ درپے زیادتیوں کا اذالہ کیا جائے گا یا ایک بار پھر ملک کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے شخص کو دوبارہ قیدو و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے پر مجبور کیا جائے گا؟نواز شریف کی حالیہ واپسی کے بارے میں بہت روز سے چہہ مگوئیاں ہو رہی تھی کہ وقت کی سوئیاں تیز رفتاری سے اکیس اکتوبر کی جانب بڑھ رہی ہیں لیکن مسلم لیگ ن کی جانب سے اپنے تاحیات قائد نواز شریف جنہوں نے امید پاکستان طیارہ لے کر پاکستان لینڈ کرنا ہے کو گرفتاری سے بچانے کے لیے کوئی ہاتھ پاوں نہیں مار جارہے۔لیکن آج مسلم لیگ ن کی قانونی ٹیم کی جانب سے نہایت برق رفتاری اور خاموشی کے ساتھ عدالت میں ضمانت کی دو درخواستیں دائر کی گئی ۔ ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے۔ امید ہے کل کی سماعت اور نیب کی طرف سے نمائندہ پیش ہونے کے بعد نواز شریف کے لیے پاکستان کی راہیں مزید آسان ہو جائیگی ،دائر ہونے والی ایک درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سات سال کی سزا سنائی گئی۔ عدالتی حکم کی تعمیل میں وہ کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے۔ بیماری کے باعث عدالت نے انھیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ اب نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آ رہے ہیں۔اس لیے عدالت پیش ہونے کے لیے انہیں ضمانت دی جائے جبکہ توشہ خانہ کیس میں دائمی وارنٹ کی منسوخی کے لیے احتساب عدالت اسلام آباد سے بھی رجوع کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ کہ وارنٹ معطل کرکے عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔ نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت کی درخواست دائر ہوتے ہی ان پر ڈائری نمبر لگایا گیا،اور دو رکنی بینچ تشکیل دیا گیا۔کیا یہ کوئی ڈیل کا نتیجہ ہے؟دیکھیے یہ ویڈیو 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: