عالمی معیشت کو خطرہ ،تین بڑی کمپنیاں بند

Oct 19, 2022 | 16:24:PM
عالمی معیشیت پر چھائے دیوالیہ پن کے بادل
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) عالمی بینک کے صدر مال پاس کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگلے سال بھی دنیا میں کساد بازاری کا خطرہ برقرار رہے گا، بعض یورپی ترقی یافتہ ممالک کی معاشی رفتار سست پڑ چکی ہے جبکہ متعدد ترقی پذیر ممالک کی کرنسیوں میں گراوٹ  اور قرضوں کا بوجھ  بڑھ چکا ہے۔

 عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مال پاس اور عالمی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹالیانا جیورجیوا نے عالمی کساد بازاری میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔انہوں  نے خبردار کیا کہ اگلے سال بھی دنیا میں کساد بازاری کا خطرہ برقرار رہے گا، بعض یورپی ترقی یافتہ ممالک کی معاشی رفتار سست پڑ چکی ہے جبکہ متعدد ترقی پذیر ممالک کی کرنسیوں میں گراوٹ  اور قرضوں کا بوجھ  بڑھ چکا ہے۔ سود کی شرح میں اضافہ بھِی ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ مال پاس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ  افراط زر کی بڑھتی شرح بالخصوص غریبوں کے لیے مصیبت بن چکی ہے۔

ان تمام حوالوں کو سامنے رکھا جائے تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ جرمنی جیسی بڑی معیشیت سے کساد بازاری اور وہاں کی بڑی صنعتوں کے دیوالیہ ہونے کی خبریں بالکل حالات کے مطابق ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 125 برس بعد جرمنی کی ایک بڑی کنسٹرکشن کمپنی ’وولف ہاچ‘ دیوالیہ ہوچکی ہے۔ اس کی وجہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی بتائی جارہی ہے جس کی شرح 10 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

اسی طرح 156 سالہ تاریخ رکھنے والی جرمن آٹو پارٹس کمپنی ’بورجرز‘ بھی بالآخر دیوالیہ ہوچکی ہے۔ اس کمپنی کی جرمنی سمیت دنیا بھر میں خام مال اور پارٹس کی فراہمی کی حوالے سے تاریخی پہچان تھی۔

جرمنی اور دنیا بھر میں 170 سال سے پہچانی جانے والی صابن بنانے والی کمپنی ’کیپُس‘ بھی دیوالیہ ہو رہی ہے۔ یہ کمپنی دنیا میں اپنی روایتی پیداواری تاریخ کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس کمپنی کو اس کے بنانے والوں کی پانچویں نسل چلا رہی تھی اور اس کی بنائی ہوئی پراڈکٹس 20 ویں صدی کے آغاز سے ہی دنیا بھر میں بھیجی جاتی تھیں۔

اس منظرنامے میں عالمی معیشیت کے باقی اعشاریوں کے ساتھ ساتھ عالمی وباؤں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہونے والے اثرات کو سامنے رکھنا بھی ضروری ہے۔