’ سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے‘اعظم خان نے سارا پول کھول دیا

Jul 19, 2023 | 14:28:PM
’ سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے‘اعظم خان نے سارا پول کھول دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔ سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا۔ذرائع کے مطابق اعظم خان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اعظم خان نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر تمام کابینہ ارکان کو ملوث کیا گیا اور  تمام لوگوں کو بتایا گیا کہ سائفر کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے، سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، سائفر کو صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، یہ ڈرامہ پری پلان بنایا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اعظم خان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا، تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا۔

’سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا‘

اعظم خان کے بیان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا‘۔اعظم خان نے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کر دیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا، سائفرکو جان بوجھ کر ملکی سلامتی اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا غلط رنگ دیا گیا،منع کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکریٹ مراسلہ ذاتی مفاد کے لیے لہرایا۔

ذرائع کے مطابق 8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے اعظم خان کو سائفر کے بارے میں بتایا، شاہ محمود قریشی سابق وزیراعظم کو سائفر کے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے لیکن سابق وزیرا عظم نے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانےکے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، سابق وزیراعظم عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے اس کے گم ہونے کا بتایا۔

  8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے محمد اعظم خان سے رابطہ کیا اور سائفر کے حوالے سے آگاہ کیا۔ جسے اسی شام ان کی رہائش گاہ پر روانہ کر دیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ نے انہیں بتایا کہ وزیر خارجہ قریشی پہلے ہی عمران کے ساتھ سائفر پر بات کر چکے ہیں جس کی تصدیق عمران خان نے اگلے روز اس وقت کی جب محمد اعظم خان نے انہیں سائفر پیش کیا۔ سائفر کو دیکھ کر عمران خان نے خوشی کا اظہار کیا اور اس زبان کو US بلنڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کے خلاف بیانیہ تیار کرنے کے لیے سائفر کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

عمران خان نے محمد اعظم خان کو یہ بھی بتایا کہ اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک میں غیر ملکی شمولیت کی طرف عام لوگوں کی توجہ دلانےکے لیے سائفر کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس کے بعد  عمران خان نے محمد اعظم خان سے سائفر ان کے حوالے کرنے کو کہا، جو انہوں نے کر دیا۔

 محمد اعظم خان نے اعتراف کیا کہ عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ وہ اسے عوام کے سامنے پیش کریں گے اور اس بیانیے کو توڑ مروڑکر پیش کریں گے کہ مقامی شراکت داروں کی ملی بھگت سے غیر ملکی سازش رچائی جا رہی ہے ۔اس پر محمد اعظم خان نے مشورہ دیا کہ سائفر ایک خفیہ کوڈڈ دستاویز ہے اور اس کے مواد کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا اور اس کے بعد وزیر خارجہ اور سیکرٹری خارجہ سے باضابطہ ملاقات کی تجویز دی جہاں وہ MOFA کی کاپی سے سائفر پڑھ سکتے ہیں (کیونکہ عمران خان کی اصل کاپی ابھی تک گم تھی)۔ اور میٹنگ کے منٹس سے مزید فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔


 28مارچ 2022 کو  اجلاس بنی گالہ میں منعقد ہوا، جہاں سیکرٹری خارجہ نے وزارت خارجہ کی ماسٹر کاپی کا سائفر پڑھ کر سنایا اور اجلاس کے تمام مباحث اور فیصلوں پر غور کیا گیا اور اس معاملے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔30 مارچ 2022 کو کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جہاں وزارت خارجہ کے نمائندے نے دوبارہ سائفر پڑھا اور کابینہ کو بریفنگ دی۔ اس پر بھی منٹ ہو گئے۔ اس معاملے کو قومی سلامتی کمیٹی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اعظم خان کے بیان کے مطابق 31 مارچ 2022 کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جہاں مذکورہ بالا عمل کو دوبارہ دہرایا گیا اور قومی سلامتی ڈویژن کی طرف سے اس پر غور کیا گیا۔ محمد اعظم خان کے مطابق وزارت خارجہ سے موصول ہونے والے تمام سائفرز جے JS FSA (وزیراعظم کے دفتر  میں وزارت خارجہ کے نمائندے) کو واپس کردیئے گئے ہیں، تاہم جب تک وہ پرنسپل سیکریٹری تھے، وزیراعظم عمران خان کا کھویا ہوا سائفر واپس نہیں کیا گیا۔ کیونکہ عمران خان نے اسے کھو دیا تھا اور بار بار کہنے کے باوجود واپس نہیں کیا۔

سائفر کے معاملے میں اعظم خان کے مبینہ بیان پر عمران خان کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے ۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے عدالت میں پیشی کے دوران ایک سوال پر جواب میں کہا ہے کہ اعظم خان ایماندار آدمی ہیں جب تک انکے منہ سے نہیں سنوں گا میں نہیں مانوں گا۔