کہاں ہیں؟وزیراعظم دوسری دفعہ نہیں آئے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

Feb 19, 2024 | 10:49:AM
کہاں ہیں؟وزیراعظم دوسری دفعہ نہیں آئے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احتشام کیانی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلبہ کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کیس کی سماعت کر رہے ہیں،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعظم کہاں ہیں؟ وزیراعظم دوسری دفعہ نہیں آئے؟لاپتہ بارہ طلبہ ابھی بازیاب نہیں ہوئے؟

جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس  کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ اور دفاع سے پوچھیں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہتے ہیں؟سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی سرکاری ملازم ہیں۔


اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلبہ کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔ جسٹس محسن اختر کیانی ریمارکس دئیے کہ ہر ماہ کی تاریخ ملا کر 24 تاریخیں ہو چکی ہیں،ہمیں اپنے شہریوں کو بازیاب کرنے میں دو سال لگے،جو شہری بازیاب ہوئے ان کے خلاف کوئی کیس ریکارڈ پر نہیں۔

عدالت کا اپنے ریمارکس  میں کہنا تھا کہ ان شہریوں کے خلاف کوئی اغوا برائے تاوان، قتل یا کوئی اور کیس ریکارڈ پر نہیں،ان لاپتہ بچوں کی مائیں بہنیں ہوں گی وہ ڈھونڈ رہی ہوں گی،اسلام آباد ایف 6 میں سے بغیر ایف آئی آر ایک شہری کو اٹھا لے گئے، وزیراعظم، وزیر داخلہ اور دفاع سے پوچھیں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہتے ہیں؟سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی سرکاری ملازم ہیں۔

ضرورپڑھیں:انتخابات کالعدم قرار دینے کی اپیل پر سماعت ، درخواست گزار کو پیش کرنے کا حکم

 جسٹس محسن اختر کیانی بولے کہ یہ سب افسران جواب دہ ہیں کوئی قانون سے بالاتر نہیں،وزیراعظم، وزراء اور سیکرٹریز اگر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر سکتے تو انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جانا چاہیے،اپنے ملک کے شہریوں کو ریکور کرنے کے لیے دو سال لگے، ان کے خلاف لڑائی جھگڑے، نارکوٹکس سمیت کسی قسم کا کوئی کیس نہیں، مسنگ پرسنز کے اور دیگر بھی حساس کیسز سنتے ہیں،چوبیس ماہ میں ابھی تک تمام بچوں کو ریکور نہیں کر سکے، 16 ماہ کی جو حکومت آئی وہ بھی اِس متعلق کچھ نہیں کر سکی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید ریمارکس دئیے کہ حکومت جو بھی آئے وہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل نہیں کر سکتی،کیا ایسا میکنزم بنا جہاں ایجنسیز کے سربراہوں کو بلا کر کنفرنٹ کرایا گیا ہو، صحافی اغواء ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے موجود ہیں،مسنگ پرسنز پر سیکرٹری دفاع اور دیگر کو ایک ایک کروڑ کا جرمانہ کیا لیکن اپیل ہائیکورٹ میں زیرالتواء ہے،کیوں نہ ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی ایف آئی اے پر مشتمل کمیٹی بنا دیں؟تینوں سربراہوں کو یہاں بلا کر اُن پر مشتمل کمیٹی بنا کر ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لیتا ہوں،کیوں میں وزیراعظم یا کسی اور شخص کو بلاؤں، ان افسران کو بلا لیتے ہیں۔