وفاقی کابینہ کا اجلاس،وزیراعظم نے اہم ہدایات دیدیں

Oct 18, 2022 | 18:11:PM
وفاقی کابینہ ,اجلاس،وزیراعظم ,کابینہ ارکان,شنگھائی تعاون
کیپشن: وزیراعظم  شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس(فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)وزیراعظم  شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، وزیراعظم نے تمام کابینہ ارکان کو خوش آمدید کہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

 وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کابینہ کو اپنے قازقستان کے دورے کی تفصیلات سے  آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ستمبر اور اکتوبر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنسز بشمول شنگھائی تعاون تنظیم، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس اور حال ہی میں CICA کے سربراہی اجلاس میں اُن کی وسط ایشیائی ریاستوں کے سربراہوں مملکت سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں۔

ان ملاقاتوں میں زرعی اجناس، گیس،  ریل، روڈ، انفراسٹرکچر و روابط اور توانائی راہداریوں پر گفتگو کے بعد یہ طے پایا کہ پاکستان جلد اسلام آباد میں وسط ایشیائی ریاستوں کا سربراہی اجلاس منعقد کرے گا جس میں گوادر اور کراچی بندرگاہوں سے وسط  ایشیائی ریاستوں سے ریل، روڈ اور توانائی راہداریاں  قائم کرنے کے  حوالے سے اصولی فیصلے لئے جائیں گے۔ 

 مزید برآں وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹیوں کی سفارشات کی روشنی میں ان روابط کا ایک جامع لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے گا۔ 

 وفاقی کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے بجلی کی چوری، لائن لاسسز اور اِن نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گی، کابینہ کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز)میں بجلی کی چوری، لائن لاسسز، بلزاور ریکوری کے حوالے سے اعدادو شمار سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا، اس کے علاوہ سب سے زیادہ خسارہ کرنے والے فیڈرز اور ان سے ریکوری کی راہ میں رکاوٹوں پر بریفنگ کے ساتھ ساتھ ان مسائل کے سدّباب کے طریق کار و تجاویز کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ 

 وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ  کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ڈسکوز میں انتہائی ضروری اسٹاف کی خالی آسامیوں کی جامع رپورٹ کابینہ کو پیش کرے اور اس بات پر زور دیا کہ بھرتی کے عمل کو شفاف  اور بین الاقوامی سطح پر رائج بیسٹ پریکٹسز کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔

  بجلی  کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان کمپنیوں میں کرپٹ افسروں کی فہرست مرتب کی جائے اور ساتھ ساتھ اچھی شہرت کے حامل افسران کو اہم عہدوں پر لگایا جائے تاکہ ان کمپنیوں کی کارکردگی بہتر ہوسکے،  خسارہ کم ہو اور عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جاسکیں۔

اُنہوں نے ہدایت کی کہ ایسے افسران کی نہ صرف پذیرائی کی جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اِن کو اچھی کارکردگی  پر انعامات سے بھی نوازا جائے،  وفاقی کابینہ نے لائن لاسسز کو کم کرنے کیلئے اسلام آباد میں جاری ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کے منصوبے کو ملک کے دیگر حصوں  تک توسیع دینے اور ساتھ ہی ٹرانسفارمرز پر ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کی بھی اصولی منظوری دیدی۔ 

 وزیراعظم نے 7  فیصدلائن لاسسز کی اوسط کو غیر تسّلی بخش قرار دیتے ہوئے فوری طور پر بین الاقوامی سطح پر رائج  لائن لاسسز کی شرح کے مطابق ان میں مرحلہ وار کمی کے جامع پلان اور بجلی کی تقسیمِ کار کمپنیوں میں اصلاحاتی اقدامات کی سفارشات مرتب کرنے کیلئے وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی۔ اس کمیٹی میں وفاقی وزیر تجارت و پیداوار سید نوید قمر، وزیر بجلی انجنئیر خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری، وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹرمصدق ملک، وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، وزیر برائے ہاؤسنگ مولانا عبدالواسع، مشیر وزیراعظم انجینئر امیر مقام اور سیکرٹری پاور شامل ہوں گے۔ کمیٹی دو ہفتوں کے دوران مشاورت سے جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کو پیش کرے گی۔ 
   وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر ملک بھر میں کم لاگت شمسی توانائی کو مہنگے درآمدی ایندھن کے متبادل کے طور پر استعمال کے فروغ کے اقدامات کی منظوری دی۔ ان اقدامات میں موجودہ بجلی گھروں کو مہنگے درآمدی ایندھن کی بجائے دن کے اوقاتِ کار میں شمسی توانائی سے چلانے،دیہی علاقوں میں 11 KV فیڈرز پر چھوٹے پیمانے کے مقامی نجی سرمایہ کاروں کو چھوٹے شمسی بجلی گھر لگانے کی اجازت اور حکومتی عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا شامل ہے۔  

  وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 17 اکتوبر 2022 میں کیے گئے مندرجہ ذیل فیصلوں کی توثیق کی۔

1۔  مالی سال 2022-23 کے لیے Sustainable Development Goals Achievement Progamme کیلئے 17 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری۔

2۔  حالیہ تباہ کن سیلاب سے لاکھوں ایکڑ پر تیار فصلوں کی تباہی کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مقامی بیج کی ممکنہ قلت کے پیشِ نظر وفاقی کابینہ نے  فیصلہ کیا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر کسانوں کو آئندہ گندم کی فصل کے لیے بیج کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔اس کے لیے صوبے اور وفاقی حکومت 50 فیصد کی شراکت سے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ اس حوالے سے ECC نے NDMA کے لیے 3.2 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ، گندم کے بیج کی خریداری اور صوبوں کی طرف سے نشاندہی کیے گئے اضلاع میں تقسیم کی مَد میں، منظور کی، جس کی کابینہ نے توثیق کردی۔ 
 وفاقی حکومت نے آئندہ گندم کی فصل کی بوائی کے لیے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے بیج کی خریداری NDMA کو سونپ دی جو آئندہ فصل کی بوائی سے پہلے اِس عمل کی تکمیل کو یقینی بنائے گی۔ 

3۔  وفاقی کابینہ نے حالیہ مردم شماری کے عمل کو کسی بھی صورت روکے بغیر جاری رکھنے کی بھی ہدایت جاری کی۔