پاکستان میں ذیابطیس کی وجہ سے معذور افراد کی تعداد میں اضافہ

Oct 18, 2022 | 12:57:PM
فائل فوٹو
کیپشن: ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابطیس کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں روزانہ درجنوں پاکستانی پاؤں کٹنے سے معذور ہورہے ہیں۔
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک )کراچی میں ہونے والی3 روزہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابطیس کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں پاؤں کاٹنے کے نتیجے میں معذور ہونے والے افراد کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان میں تقریبا 4 لاکھ افراد کے پاؤں ذیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے زخموں کی وجہ سے کاٹ دیے جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر ذیابطیس میں مبتلا افراد کو آگاہی فراہم کی جائے اور ملک میں زیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے پیروں کے زخموں کے علاج کے لیے 3 ہزار کلینکس قائم کر دیئے جائیں تو 70 سے 80 فیصد افراد کو معذور ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔کانفرنس کا انعقاد نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائبیٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان نے انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن، ڈائبیٹک فٹ انٹرنیشنل اور بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹولوجی اینڈ اینڈو کرائینولوجی کے تعاون سے کیا تھا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائبیٹیز ایجوکیٹرز آف پاکستان کے صدر ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ابھی تک ڈائبیٹیز کو صحت کے بڑے مسئلے کے طور پر نہیں دیکھا جارہا حالانکہ اس کے نتیجے میں ہلاکتوں اور معذور ہونے افراد کی تعداد لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔

ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہونے کی تعداد اتنی بڑھ چکی ہے کہ اب ان سب کا علاج ممکن نہیں اور صرف آگاہی پھیلا کر لوگوں کو اس مرض کی پیچیدگیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔کانفرنس سے معروف ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر ڈاکٹر زاہد میاں، پروفیسر عبد الباسط، پروفیسر زمان شیخ سمیت فرانس، اٹلی، لبنان، ساؤتھ افریقہ اور دیگر ممالک کے ماہرین نے خطاب کیا۔

اس موقع پر پاکستان کے تین معروف ماہرینِ صحت پروفیسر اعجاز وہرہ، پروفیسر طاہر حسین اور ڈاکٹر فاطمہ جاوید کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز بھی دیے گئے۔کانفرنس کی اختتامی تقریب میں تین نوجوان ڈاکٹروں اور تحقیق کاروں کو ان کی تحقیقی کاوشوں کے نتیجے میں نقد انعامات سے بھی نوازا گیا۔