مشترکہ اجلاس کی قانون سازی مستقبل میں حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرے گی۔ڈی این اے کا تجزیہ

Nov 18, 2021 | 23:53:PM
پارلیمنٹ۔قانون۔منظور۔پارلیمانی تاریخ
کیپشن: ڈی این اے کے شرکا (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز ) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے 33 بل جس طریقے سے منظور کرائے پارلیمانی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی یہی قوانین حکومت کے لئے مستقبل میں مشکلات کا موجب ہوں گے۔
 ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار حضرات سلیم بخاری ، افتخار احمد پی جے میر اور جاوید اقبال نے 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں کیا۔ سلیم بخاری کا کہنا تھا حکومت کے 33 میں سے تین متنازعہ قوانین کا تعلق براہ راست اس ملک کے مستقبل اور سالمیت سے ہے جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین، نیب آرڈیننس میں ترمین اور اوور سیز پاکستانیزکو ووٹ کا حق دینا ہے ، حکومت یہ باور کراتی رہی کہ وہ اپوزیشن سے مشاورت چاہتی ہے ۔سپیکر اسد قیصر نے اپوزیشن کو خط بھی لکھا لیکن مشاورت کے بغیر ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا گیا اور سپیکر نے ایک گھنٹے میں 55 بل منظور بھی کرائے ۔ان بلوں پر بحث ہوئی اور نہ ہی یہ دیکھا گیا کہ حکومت کے کتنے اراکین سے ان بلوں کے حق میں رائے دی ہے اس ضمن میں سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہے ۔سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ یہ متنازعہ قوانین پی ٹی آئی کے خلاف ہی استعمال ہوں گے حکومت نے پوری قوم کا بٹن کسی اور کے ہاتھ میں تھما دیا ہے بلکہ الیکٹرانک ووتنگ مشین کے بعد جمہوریت کا بٹن اب کسی سیاسی پارٹی یا سیاست دان کے ہاتھ میں نہیں بلکہ کسی اور کے ہاتھ میں ہے اپوزیشن ان بلوں کے خلاف سپریم کورٹ جائے گی ۔جاوید اقبال نے اپوزیشن کے کردار پر بھی سوال اٹھا دیا کہ ساڑھے تین برس میں اپوزیش حکومت کے خلاف موثر کردار ادا کرنے میں ناکام دکھائی دی ۔جاوید اقبال نے کہا کہ اپوزیسن نے انٹی ریپ بل پر بھی کسی خاص ردعمل کا اظہار نہیں کیا جس پر سلیم بخاری نے کہا کہ اپوزیشن نے سپیکر کے جانبدارانہ رویے کے خلاف پارلیمنٹ کے اند بھی احتجاج کیا اور باہر بھی ، حکومت کے کوشش اور فون کالز کے باوجود اپوزیشن متحد رہی ۔
افتخار احمد نے کہا کہ الیکشن کرانا 1973 کے آئین کے تحت الیکشن کمیشن کا کام ہے حکومت نے الیکشن کمیشن سے ذمہ داری لے کر نادرا اور دیگر ایجنسیوں کو دے دی ہے جو سراسر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام ہے ۔پینل نے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کو اپیل کو حق دینے پر بھی شدید تنقید کی سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے ہماری قومی سلامتی سے زیادہ اہم نہیں ہیں بھارت ، برطانیہ اور امریکا نے عالمی عدالت کے کئی فیصلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے ، کلبھوشن کو اپیل کا حق دے کر ہم نے شرمناک طریقے سے بھارت کے مطالبے کے آگے سرتسلیم خم کر دیا ہے اگر یہی کام اپوزیشن کی پارٹیون میں سے کسی نے کیا ہوتا تو اس پر غداری کا لیبل چسپاں کر دیا جاتا ۔جاوید اقبال نے کہا کہ ہم اپنے حساس معاملات کو پارلیمنٹ میں لاتے ہی کیوں ہیں ان ایشوز کو خفیہ اداروں تک ہی رہنا چاہیے پینل نے تحریک لبیک پاکستان کے امیر سعد حسین رضوی کی رہائی کے موقع پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے لیکچر پر بھی تبصرہ کیا۔ سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کا یہ اعتراف کہ حکومت شدت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑنے کو تیار نہیں ہے اور ان کا کہنا کہ انتہا پسندی کی وجہ مدارس نہیں بلکہ سکول اور کالجز ہیں بہت خوفناک بیانیہ ہے۔ پی جے میر کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری نے حکومت کی شکست کا اعتراف کرکے ان عالمی قوتوں کو انگلی اٹھانے کا موقع فراہم کیا ہے جو پہلے ہی پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی کے باعث پابندیوں کے اشارے دے رہے ہیں ۔