کشمیری خواتین اور شیر خواربچوں پر بھارتی مظالم 

Apr 18, 2021 | 20:48:PM
 کشمیری خواتین اور شیر خواربچوں پر بھارتی مظالم 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

   (24نیوز)غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں خوف ودہشت پھیلانے کے لئے کشمیری خواتین اور شیر خواربچوں کو نشانہ بنارہاہے تاکہ کشمیریوں کو جدوجہد آزادی ترک کرنے پر مجبور کیا جاسکے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار کی گرفتاری اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت کولگام سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کی نظربندی کی شدید مذمت کی ہے۔ 
 اتوار کو جاری کی گئی یک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حریت پسند کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے شیر خوار بچوں اور نوعمر لڑکوں سے لے کر 80 سال کے بزرگ مردوں اور خواتین تک کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ رپورٹ میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک تازہ ویڈیو کا حوالہ دیاگیا ہے جس میں بندوقوں سے لیس ظالم بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں ایک ماں سے اس کا بچہ چھین رہے ہیں اور مظلوم ماں چیخ وپکار کے سوا کچھ نہیں کرپارہی ہے۔ 
دریں اثناءسرینگر کے مختلف علاقوں میں چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔پوسٹر جموں وکشمیر جسٹس اینڈ پیس انشیٹیو نے چسپاں کئے ہیں۔ ایک بھارتی فوجی نے ضلع رام بن کے علاقے اوکھرال میں خودکشی کرلی جس سے جنوری 2007 ءسے مقبوضہ جموںوکشمیر میں خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 500 ہوگئی ہے۔بھارتی حکام نے اطلاعات تک رسائی کے لوگوں کے حق پر ایک اور حملہ کرتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر اور پورے بھارت میں ” کشمیر میڈیا سروس“ کی ویب سائٹ بلاک کر دی ہے۔
 مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کے مختلف علاقوں کے رہائشیوں نے کشمیرمیڈیا سروس( کے ایم ایس) کو فون پر بتایا کہ وہ گزشتہ کچھ دنوں سے اس کی ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر کہ نریندر مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت کے تحت دنیا کا سب سے بڑا نام نہاد جموری ملک بھارت مقبوضہ جموںوکشمیر میں اپنے مظالم کو چھپانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کر رہا ہے۔ مقبوضہ جموںوکشمیر میں اخبارات کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ آزادی کے حق میں بیانات اور اس حوالے سے سرگرمیوں کی خبریں نہ چھاپیں۔ادھر انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اورنئے قوانین کے نفاذ کے بھارتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی سیاسی شمولیت میں کمی آ سکتی ہے۔ تشویش کا اظہاراقوام متحدہ کے پانچ خصوصی نمائندوں کی طرف سے10 فروری کو بھارتی حکومت کے نام ایک خط میں کیاگیا جسے عالمی ادارے نے ہفتے کے روز شائع کیا ۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ نئے دومیسائل قوانین کی وجہ سے جموںوکشمیر سے باہر کے کسی شخص کیلئے مقبوضہ علاقے کے رہائشی سرٹیفکیٹس کا حصول مقامی لوگوں سے زیادہ آسان ہو گیا ہے ۔ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے نئی دلی میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں صحافیوں کوجھڑپوں کے مقامات سے رپورٹنگ کرنے سے روکنے کا پولیس کا حالیہ حکمنانہ ظالمانہ اور غیر جمہوری ہے جسے فوری طور پر واپس لینے کی ضرورت ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں۔بھارت کیخلاف آخری گیند پر لگائے گئے جاوید میاں داد کے چھکے کو 35 برس ہو گئے