ترکیہ اور شام میں زلزلہ کیوں آیا؟

Feb 16, 2023 | 14:52:PM
ترکی اور شام میں طاقتور زلزلے آئے جن کی وجہ سے اب تک ہزاروں اموت ہوچکی ہیں ،اقوام متحدہ کے مطابق یہ اموات بڑھنے کا خدشہ ہے۔یہ زلزلہ آیا کیوں؟
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(تنزہ حیدر) ترکی اور شام میں طاقتور زلزلے آئے جن کی وجہ سے اب تک ہزاروں اموت ہوچکی ہیں ،اقوام متحدہ کے مطابق یہ اموات بڑھنے کا خدشہ ہے۔یہ زلزلہ آیا کیوں؟

وال سٹریٹ جرنل کے تحت سوال اٹھایا گیا ہے کہ  زمین کی  تین ٹیکٹونک پلیٹوں کے ملنے کا مطلب یہ کیوں ہے کہ فالٹ لائنز کے ساتھ مزید زلزلے آ سکتے ہیں؟ 

زلزلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ترکی میں آنے والے سب سے بڑے زلزلوں میں سے ایک تھا۔

6 فروری کو ترکی شامی سرحد پر ایک طاقتور  ٹیکٹونک زلزلہ آیا۔ پہلا اور سب سے زیادہ طاقتور زلزلہ7.8شدت کا زلزلہ تھا جو اس خطے میں صدیوں کے خلفشار میں سے اتنا بڑا زلزلہ نہیں دیکھا گیا ہے۔جس کے بعد اس علاقے میں جھٹکے آنے کے بعد دوسرا  7.5 شدت کا زلزلہ آیا ہے۔

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس خطے میں اتنا بڑا  زلزلہ آیا ہے ،ترکیہ اور شام میں شدید زلزلے کے باعث کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، جاں بحق افراد کی تعداد 29 ہزارسے زائد  اور بہت ابھی لاپتہ ہیں۔  ترکی میں یہ پہلا موقع نہیں ہے جو اس خطے میں شدید زلزلہ آیا ہو اور یہ آخری بھی نہیں ہے۔ 

یہ سمجھنے کے لیے آپ کو اس سطح کے نیچے دیکھنا ہوگا جہاں 3 ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں مل جاتی ہیں یہ پلیٹیں منفرد ہیں اور ممکنہ طور پر زلزلے کاسبب بنتی  ہیں. 

 

فالٹس:

زمین کی سطح کسی جگسا پزل کی طرح کٹے ہوئے سخت پتھر کے طویل ٹکڑوں کی بنی ہوئی ہے۔ حرکت کرتے ان پزل کے ٹکڑوں کو ٹیکٹونک پلیٹس کہا جاتا ہے جو کہ پتھر کے ابلتے ہوئے لاوے پر تیرتی اورمسلسل حرکت کرتی رہتی ہیں۔ 

ان ٹیکٹونک پلیٹوں کے باہمی سنگم  کے مقامات سے زلزلے آتے ہیں اور آتش فشاں پھٹ کر باہر نکلتے ہیں۔ تکنیکی اعتبار سے پلیٹیں ہمیشہ حرکت میں رہتی ہیں لیکن آپس میں جڑی رہتی ہیں۔جب ان کے نیچے دباؤ بڑھتا ہے اور کوئی چیز باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہے تو یہ الگ ہوجاتی ہیں اور ایسی دراڑوں کو ’فالٹس‘ کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پورا پاکستان فالٹ لائنز پر ہے

جس وقت ان پلیٹوں پر اچانک سے دباؤ بڑھتا ہے اور یہ الگ ہوتی ہیں تو  دباؤ کی توانائی پوری پلیٹوں پر پھیل جاتی ہے۔جب ان کے نیچے دباؤ بڑھتا ہے اور کوئی چیز باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہے تو یہ الگ ہوجاتی ہیں اور ایسی دراڑوں کو ’فالٹس‘ کہتے ہیں۔

غازیان تپ میں یہی ہوا جس کے نتیجے میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا USGS کا اندازہ ہے کہ سٹرائیک سلپ فالٹ کے تقریباً 100 میل کے فاصلے پر واقع ہوئی۔ ٹھیک ایسا ہی 9 سال پہلے7.2  شدت کا زلزلے ہیٹی میں آیا جس سے کئی عمارتیں زمین بوس ہوئیں، اس زلزلے میں 2200 سے زائد افراد جان سے گئے۔ یہ صرف 6 میل نیچے تھا۔

غازیان تپ میں یہی ہوا جس کے نتیجے میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا 

 دونوں زلزلوں کے بعد 285 سے زیادہ زمینی جھٹکے محسوس کیے گئے USGS نے علاقے کو تکنیکی طور پر فعال اور غیر مستحکم قرار دیاہے۔

یہ خطہ یقینی طور پر دنیا کے پجیدہ حصوں میں سے ایک ہے کیونکہ یہاں 4 مختلف پلیٹس آپس میں ملتی ہیں اس لیے یہ ایک ایسا خطہ بن جاتا ہے جہاں بہت پیضیدہ ٹیکٹونکس ہوتے ہیں۔یہ پیچیدہ ٹیکٹونکس 1966 کے اس زلزلے جیسے تباہ کن زلزلوں کی ایک طویل تاریخ کیلئے ذمہ دار ہیں جس میں 2000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ابھی کیلئے USGSکا اندازہ ہے کہ اربوں کا معاشی نقصاں ہو سکتا ہے اور اسے ٹھیک ہونے میں برسوں لگیں گے۔ سب سے بڑی چیز اور تباہی جانی نقصان ہے لیکن مزید خلل پڑنے کا امکان ہے،تیسرے ماہر کو یقین نہیں ہے کہ اس سے اضافی نقصان ہو سکتا ہے قریبی فالٹ میں سے کچھ دباؤ کو دور کر سکتا ہے۔ اس لیے یہ معلوم کرنے میں کچھ وقت لگے گا  کہ آیا اس خطے میں مزید زلزلے کے امکانات زیادہ ہیں یا کم ہیں۔