آئی ایم ایف سےقرض توسیع پروگرام پربات چیت کاپلان ہے:وفاقی وزیرخزانہ
ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والے شعبوں سے ٹیکس لینا ہوگا، ہمیں نجکاری ایجنڈے کو پورا کرانا ہوگا،مہنگائی کی شرح 38 سےکم ہوکر 20فیصد پرآگئی،
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)وفاقی وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سےقرض توسیع پروگرام پربات چیت کاپلان ہے۔ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والے شعبوں سے ٹیکس لینا ہوگا، ہمیں نجکاری ایجنڈے کو پورا کرانا ہوگا،مہنگائی کی شرح 38 سےکم ہوکر 20فیصد پرآگئی۔جی ڈی پی بہتر ہورہی ہے، ایگریکلچر میں نمو 5فیصدہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت ریفارمز کررہی ہے، ملکی وغیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے سازگارماحول بنانا ہوگا،ہمیں ایکسپورٹ بڑھانا اور سرکلرڈیٹ کم کرنا پڑےگا۔ان تمام امور پر میرے پیش رو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں دستخط کرچکےہیں۔
واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بڑے اور طویل پروگرام کی تلاش میں ہے کیونکہ ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز کے لیے دو سے تین سال درکار ہیں۔ وہ آئی ایم ایف سے ایک نیا توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پیکج جتنا جلد ہم کر سکتے ہیں، حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ صرف ابتدائی بات چیت ہیں۔
محمد اورنگزیب نےکہا ہےکہ پاکستان کو بہت سی نئی پالیسیوں کی ضرورت نہیں ہے، اسے صرف ان پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ بات چیت میں انہیں معلوم ہوا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی صلاحیت کو تسلیم کیا لیکن وعدہ کردہ اصلاحات پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نےکہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آئی ایم ایف سے ایک نیا پروگرام چاہتے ہیں۔
ضرورپڑھیں:حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس کلیکشن میں اضافے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، زیادہ سے زیادہ لوگوں کوٹیکس نیٹ میں لانےکی کوشش کر رہے، ان شعبوں سےٹیکس لیناضروری ہےجوپہلےٹیکس نیٹ میں نہیں تھے، رواں سال پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر رہی،پاکستان میں مہنگائی کی شرح38فیصد سےکم ہوکر20فیصد کے قریب آگئی، مجموعی طور پر جی ڈی پی مثبت سمت میں بڑھ رہی ہے۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10فیصد سے 15 فیصد تک لےجانا پڑے گا،اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے 2 سے 3 سال لگیں گے۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں آئی ایم ایف سے ملاقات کے دوران بات چیت مثبت رہی تو توقع ہے کہ قرض کے بارے میں مزید بات چیت کے لیے آئی ایم ایف کی ٹیم اگلے ماہ اسلام آباد کا دورہ کرے گی۔پاکستان موجودہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت 1.1 ارب ڈالر حاصل کرنے کا بھی منتظر ہے، جو اس ماہ ختم ہو رہا ہے۔