سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روک دیا

Apr 13, 2023 | 19:33:PM
سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روک دیا
کیپشن: سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روک دیا، حکمنامہ میں کہا گیاہے کہ عدالت کسی قانون کو معطل نہیں کر سکتی، بادی النظر میں بل کے ذریعے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی،عدلیہ کی آزادی میں مختلف طریقوں سے براہ راست مداخلت کی گئی ہے، بل قانون کا حصہ بنتے ہی عدلیہ کی آزادی میں مداخلت شروع ہو جائے گی،بل پر عبوری حکم کے ذریعے عملدرآمد روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف کیس کاسپریم کورٹ نے آج کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا،8 صفحات پر مشتمل حکمنامہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیاہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے اہم قانونی نکات اٹھائے،عدلیہ کی آزادی سے متعلق بھی نکتہ اٹھایا گیا، سپریم کورٹ بل کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے گی۔
سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روک دیا، حکمنامہ میں کہا گیاہے کہ عدالت کسی قانون کو معطل نہیں کر سکتی، بادی النظر میں بل کے ذریعے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی،عدلیہ کی آزادی میں مختلف طریقوں سے براہ راست مداخلت کی گئی ہے، بل قانون کا حصہ بنتے ہی عدلیہ کی آزادی میں مداخلت شروع ہو جائے گی،بل پر عبوری حکم کے ذریعے عملدرآمد روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ صدر دستخط کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں بل پر عملدرآمد نہیں ہوگا،عدالت عدلیہ اور خصوصی طور پر سپریم کورٹ کی ادارہ جاتی آزادی کیلئے فکرمند ہے،عدالت نے کہاکہ مفاد عامہ اور بنیادی انسانی حقوق کیلئے عدالت کی مداخلت بنتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہاہے کہ موجودہ کیس میں عدلیہ کی آزادی ختم ہونے کا خدشہ ہے،کیا مقننہ کے پاس سپریم کورٹ کے قوانین میں ردوبدل کا اختیار ہے؟واضح ہونا ضروری ہے کہ پارلیمنٹ آرٹیکل 191 میں دیئے گئے اختیارات میں ردوبدل کا اختیار رکھتی ہے یا نہیں،عدالت کے پریکٹس اور پروسیجر میں ردوبدل خواہ کتنا ہی ضروری ہو عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرتا ہے، مجوزہ بل یا ایکٹ کو آئین کے مطابق ہونا چاہئے۔

حکمنامہ میں کہا گیاہے کہ عام حالات میں سپریم کورٹ صرف فیصلوں یا ایکشن پر حکم امتناعی جاری کرتی ہے،عام طور پر قانون پر حکم امتناعی نہیں دیا جاتا،موجودہ کیس کے حقائق اور اثرات معمولی نہیں ہیں،سپریم کورٹ نے کہاہے کہ بادی النظر میں ایکٹ سپریم کورٹ کے اختیارات میں براہ راست مداخلت ہے،عدلیہ کی آزادی میں براہ راست مداخلت کی اجازت نہیں دی جا سکتی،احتیاط کے طور پر عدالت کو حکم جاری کرنے کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف اور ق لیگ سمیت حکومتی اتحادی جماعتوں کو نوٹس جاری کر دیئے،اٹارنی جنرل،پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار سمیت دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیئے گئے، حکمنامہ کے مطابق کیس کی مزید سماعت 2 مئی کو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا؛ سرکاری ملازمین کو عید کی بعد تنخواہیں دینے کا فیصلہ