کیا جادو کے توڑ کے لیے جادو سیکھنا حرام ہے؟

کیا سحر کا استعمال کرنا یا سیکھنا سکھانا ہر حال میں حرام ہے؟

Mar 12, 2024 | 12:58:PM
کیا جادو کے توڑ کے لیے جادو سیکھنا حرام ہے؟
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)سحر یاجادو  کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ اسکا مطلب اور مقصد کیا ہوتا ہے،اسلام میں توجادو کرنا بہت بڑا جرم اور کفر کی ایک قسم ہے۔

کیاجادو کا سیکھنا جائز ہے؟ کیا رد سحر  کے لیے سحر سیکھا جا سکتاہے؟

سحر کی مختلف اقسام ہیں، بعض توکفرِ محض ہیں اور بعض نہیں،جو اقسام کفر ہیں ، ان کا استعمال کرنا یا سیکھنا سکھانا ہر حال میں حرام ہے۔ خواہ دفع ضرر کے لیے ہو یاکسی اور غرض کے لیے،  اسی طرح جو قسم کفر تو نہیں ہے، لیکن گناہوں پر مشتمل ہے، اس کا استعمال بھی جائز نہیں ہے۔

البتہ سحر کی جو قسم کسی عقیدۂ کفر پر مشتمل نہیں، اسے اگر دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جائے تو وہ بھی حرام ہے، اور اگر جادو کے توڑ کے لیے یا نقصان کو دور کرنے کے لیے کیا جائے تو گنجائش ہے۔

ان دونوں قسموں کی تفصیل یہ ہے کہ جس سحر میں شیاطین و جنات وغیرہ سے استعانت و امداد طلب کی جائے اور ان کو متصرف ومؤثر مانا جائے یا جن میں قرآن شریف یا دوسرے اسلامی شعائر کی توہین کی گئی ہو وہ کفر ہے۔اور جس میں یہ امور نہ ہوں، بلکہ خاص ادویہ وغیرہ سے یا کسی اور خفی طریق سے اثر ڈالاجاتا ہے، وہ کفر تو نہیں، مگر اس کا استعمال بھی نقصان پہنچانے کی غرض سے حرام ہے اور نقصان دور کرنے کی غرض سے جائز ہے ؛ لہذا مسلمانوں کو ضرر اور نقصان سے بچانے کے لیے اس قسم کا سیکھنا اور استعمال کرنا بقدر ضرورت جائز ہے اور غیر مسلم جادو کرنے اور کرانے والے کے شر سے بچنے اور مسلمان کو بچانے کے لئے (کوئی دوسرا حل نہ ہونے کی صورت میں) اس کا کیا ہوا جادو اسی پر ڈالنے کی بھی گنجائش ہے بشرطیکہ اس کے لئے کفر و معاصی کا ارتکاب نہ کرنا پڑے۔

یہ بھی پڑھیں:رمضان المبارک کے مہینے میں صدقہ خیرات

حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ  ”معارف القرآن“ میں رقم طراز ہیں :

"غرض اصطلاح قرآن وسنت میں جس کو سحر کہا گیا ہے،  وہ کفر اعتقادی یا کم از کم کفر عملی سے خالی نہیں ہوتا،  اگر شیاطین کو راضی کرنے کے کچھ اقوال یا اعمال کفر و شرک کے اختیار کیے تو کفرِ حقیقی اعتقادی ہوگا،  اور اگر کفر و شرک کے اقوال و افعال سے بچ بھی گیا ، مگر دوسرے گناہوں کا ارتکاب کیا تو کفرِ عملی سے خالی نہ رہا،  قرآن عزیز کی آیات مذکورہ میں جو سحر کو ”کفر“  کہا گیا ہے وہ اسی اعتبار سے ہے کہ یہ سحر کفر حقیقی اعتقادی یا کفر عملی سے خالی نہیں ہوتا،  خلاصہ یہ ہے کہ جس سحر میں کوئی عمل کفر اختیار کیا گیا ہو جیسے شیاطین سے استغاثہ واستمداد یا کواکب کی تاثیر کو مستقل ماننا یا سحر کو معجزہ قرار دے کر اپنی نبوت کا دعویٰ کرنا وغیرہ ، تو یہ سحر باجماع کفر ہے،  اور جس میں یہ افعال کفر نہ ہوں، مگر معاصی کا ارتکاب ہو وہ گناہِ  کبیرہ ہے۔

مسئلہ : جب یہ معلوم ہوگیا کہ یہ کفر اعتقادی یا عملی سے خالی نہیں تو اس کا سیکھنا اور سکھانا بھی حرام ہوا، اس پر عمل کرنا بھی حرام ہوا،  البتہ اگر مسلمانوں سے دفع ضرر  کے لیے بقدر ضرورت سیکھا جائے تو بعض فقہاء نے اجازت دی ہے ۔(شامی،  عالمگیری) "