غیر قانونی اور سمگل شدہ سگریٹس معیشت کیلئے نقصان دہ، ایک سال میں 300 ارب چٹکھا گئے

Jan 12, 2024 | 15:55:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز ) پاکستان میں غیر قانونی و سمگل شدہ سگریٹس کی بھرمار نے حکومتی خزانے کا بھرکس نکال دیا ، ایک سال میں  ٹیکس چور پاکستانیوں کا 300 ارب روپے لے اُڑے ۔ 

24 نیوز کے سپر ہٹ شو ’’مارننگ ود ساحر ‘‘ میں میزبان نے اہم ایشو پر آواز اٹھائی اور عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بتایا کہ سگریٹ نوشی صحت کی مضر ہے لیکن اس کے ساتھ  ساتھ اس کاروبار سے منسلک چند کالی بھیڑیں اب  ملکی خزانے کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں، میزبان نے بتایا کہ غیر قانونی و سمگل شدہ سگریٹس برانڈ جو لوگ جانے انجانے میں پیتے ہیں وہ کس طرح ملکی خزانے کو 300 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں ۔

ساحر لودھی نے فیکٹس بتائے کہ 2023 میں جب سگریٹس برانڈ  پر 154 فیصد ٹیکس کا اضافہ کیا گیا تو اس کے پیچھے حکومت کا مقصد  اس لعنت سے اپنے قوم کو محفوظ بنانا تھا کہ لوگ سگریٹ نوشی تر ک کر دیں لیکن اس کا رزلٹ الٹا نکلا، ہوا کچھ یوں کہ عوام نے قانونی اور رجسٹرڈ برانڈ استعمال کرنے کے بجائے  غیر قانونی اور سمگل شدہ برانڈ استعمال کرنا شروع کر دیئے جو جعلی ، انتہائی مضر صحت اور   ٹیکس سرکل میں بھی نہیں آتے اور اس طرح یہ کالی بھیڑیں ملک کو 300 ارب روپے کا سالانہ نقصان پہنچا رہے ہیں ۔

اعدادو شمار کے مطابق پاکستان تباکو اور فلمورس پاکستان  صرف یہ دو کمپنیاں  مارکیٹ سٹاک کا 37 فیصد  کوور کرتی ہیں یعنی 63 فیصد غیر قانونی اور سمگل شدہ برانڈ مارکیٹ  پر راج کر رہے ہیں دوسری طرف المیہ یہ ہے کہ یہ دونوں کمپنیاں جو مارکیٹ کا 37 حصہ کوور کرتی ہیں وہ جمع ہونے والے ٹیکس میں98فیصد کی مالک ہیں ، یعنی سگریٹ سیکٹرز  سے جو ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس کا 98 فیصد یہی دو کمپنیاں دے رہی ہیں ، اسی سے اندازہ لگا لیں کہ غیر قانونی اور سمگل شدہ سگریٹس کس طرح ہماری معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں ۔