خط سازش ثابت ہوا تو استعفا دے کر گھر چلا جاﺅنگا۔شہباز شریف کا اعلان

آج قوم کے لئے ایک عظیم دن ہے ۔ ایوان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کوآئین وقانون کےمطابق ہٹایا۔خطاب

Apr 11, 2022 | 18:02:PM
 قوم۔عظیم۔ دن ۔ ایوان ن۔سلیکٹڈ ۔وزیراعظم۔آئین۔قانون ۔خطاب
کیپشن: نومنتخب وزیر اعظم شریف ایوان سے خطاب کر رہے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)نومنتخب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں خط پر اِن کیمرا بریفنگ دی جائے اگر اس حوالے سے رتی برابر ثبوت مل جائے ہم کسی بیرونی سازش کا شکار ہوئے یا ہمیں بیرونی وسائل سے مدد ملی تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفا دے کر گھر چلا جاؤں گا،اگر پاکستان کی معیشت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید وسعت دیں گے اور اس کو تعلیمی وظائف کے ساتھ منسلک کریں گے،دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو استوار کریں گے۔


پیر کو وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ میں اللہ تعالیٰ کا جنتا شکر ادا کروں کم ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی عوام کی دعاو¿ں سے وزیر اعظم منتخب ہوا، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کو فتح حاصل ہوئی، باطل کو شکست ہوئی، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قوم کی دعاو¿ں سے بچا لیا۔انہوںنے کہاکہ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ دھاندلی کی پیداوار وزیر اعظم کو آئینی اور قانونی طریقے سے گھر بھیجاگیا۔نو منتخب وزیراعظم نے کہاکہ ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے، کہاں سے آیا ہے، میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا، میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ اس خط پر پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی کی ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور ارکان پارلیمنٹ موجود ہوںگے۔ انہوںنے کہاکہ اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمیٰ سے استعفا دے کر گھر چلا جاو¿ں گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی معیشت کو پروان چڑھانا ہے وزیر اعظم نے کہا کہ تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، اگر باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو پاکستان کی معشیت کا اتنا برا حال نہیں ہوتا، ملک کی معیشت انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے، باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن چکے ہوتے۔انہوںنے کہاکہ میں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی، انہوں نے ہماری پیشکش کو مسترد کیا، اگر ہماری بات مان لی جاتی تو پاکستان میں ترقی ہوتی اور اس کا کریڈٹ ان کو ملتا۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی معیشت کو اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنا ہے تو محنت اور محنت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں انتہائی گھبیر صورتحال ہے، 60 لاکھ لوگ بے روز ہوچکے،کروڑوں لوگ خط غربت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے، کھربوں روپے کے قرض لیے گئے تاہم ایک نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، آج تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہے، مہنگائی عروج پر ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے خود کو خادم پاکستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم ایک عظیم قوم بنے گی، دنیا میں بھکاریوں کو کون پوچھتا ہے، ہم نے زندہ رہنا ہے تو با وقار طریقے سے خودداری سے جینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آج روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 8 روپے کی کمی ہوئی، اللہ کا شکر ہے کہ ڈالر کی قدر گری۔اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے یکم اپریل سے مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت بڑھا کر 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان بھی کیا۔شہباز شریف نے ملک بھر میں سستا آٹا فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم رمضان پیکج کے تحت ملک بھر میں سستا آٹا فراہم کریں گے۔اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے بنظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پروگرام کو مزید وسعت دیں گے اور اس کو تعلیمی وظائف کے ساتھ منسلک کریں گے۔وزیر اعظم نے یکم اپریل 20222 سے پینشنرز کےلئے پنشن میں 10فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان کو خارجہ محاذ پر کئی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو استوار کریں گے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت کی پالیسی کے نتیجے میں ہمارے اسٹریجک پارٹنرز ہمارا ساتھ چھوڑ گئے، ہمارے دوست ممالک ہمرا ساتھ چھوڑ گئے اور کشمیر کے مسئلے کے حوالے سے ہم بالکل خاموش ہو کر بیٹھ گئے۔انہوں نے کہا کہ چین ہمارا دکھ ، سکھ کا ساتھی ہے، اس نے ہر عالمی فورم پر ہمارا ساتھ دیا، گزشتہ حکومت نے اس تاریخی دوستی کو نقصان پہنچانے کے لیے جو کچھ کیا وہ ایک تکلیف دے دستان ہے، ہمیں دکھ ہے پی ٹی آئی حکومت نے کیوں ایسے کام کیے جس سے ہمارا دیرینہ دوست ہم سے دور ہو گیاانہوں نے کہاکہ پاک چین دوستی لا زوال ہے جو قیامت تک جاری رہیں گے، سی پیک کو پاکستان اسپیڈ سے چلائیں گے، منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، جب پاکستان نے نواز شریف کی حکومت میں بھارت کے 5 کے مقابلے میں 6 ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان پر عالمی پابندیاں لگیں تو سعودی عرب نے کہا کہ ہم پاکستان کی مدد کریں گے، ہم آپ کی تیل تمام ضروریات پوری کریں گے۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے حوالے سے غیر ذمےدارانہ بیان دیا، اس پر ہمیں بہت افسوس ہے، ہم سعودی عرب کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے اور ہم ان کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تاریخی تعلقات ہیں، ترکی وہ ملک ہے جس نے کشمیر کی آزادی کی سب سے پہلے حمایت کی، ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے، اسی طرح یواے ای، کویت، عمان اور تمام خلیجی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات اتار چڑھاو¿ کا شکار رہے ہیں، امریکا سے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کی برآمدات اربوں ڈالرز ہیں اور موجودہ دور کی سفارت کاری معاشی طاقت پر منحصر ہے، اگر آپ کی معیشت مضبوط نہیں ہوگی تو آپ کی سفارت کاری مضبوط نہیں ہوسکتی، اس لیے ہمیں اس بات کا بہت خیال رکھنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں لاکھوں پاکستانی آباد ہیں، پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ تاریخی تعلقات رہے ہیں، برطانیہ نے چاروں صوبوں میں تعلیم کے لیے فنڈز دیے، برطانیہ کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ 60 لاکھ لوگ بیروزگار اور 2 کروڑ سے زائد خط غربت سے نیچے جاچکے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ 60 لاکھ لوگ بیروزگار اور 2 کروڑ سے زائد خط غربت سے نیچے جاچکے، انھوں نے کھربوں کے قرض لیے ایک اینٹ تک نہیں لگائی، فرنٹ مین کے ذریعے کسان کو کھاد مہنگی دی گئی ،پچھلے ماہ حکومت نے گندم اور کھاد کو اسمگل کروایا، پاکستان گندم اور چینی کا برآمدکنندہ تھا اور آج درآمدکنندہ بن گیا،میں یہاں کیا کیا بات کروں، فیکٹریوں کی چمنیاں بند ہوگئیں، آج ہم ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کررہے ہیں۔نومنتخب وزیراعظم کہاہے کہ یہ قوم ایک عظیم قوم بنے گی، قومیں وہی کھڑی ہوتی ہے جو چوزرز ہوتی ہیں، بھکاری قومیں چوزرز نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہاکہ چین پاکستان کے دکھ سکھ کا ساتھی ہے، پاک چین دوستی کوئی ہم سے چھین نہیں سکتا، پاک چین دوستی لازوال ہے جو قیامت تک قائم رہے گی، سی پیک کو اسپیڈ سے چلائیں گے، آگے لے کر جائیں گے، پاکستان کے لاکھوں لوگ برطانیہ میں آباد ہیں، دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھنا ہے ، برطانیہ نے چاروں صوبوں میں تعلیم کی فراہمی کے لیے فنڈز فراہم کیے ،برابری کی سطح پر امریکا سے تعلقات استوار کرنا ہوں گے، مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دینے پر سعودی عرب اور ترکی کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہاہے کہ کشمیری بہن بھائیوں کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں مگر مسئلہ کشمیر کے حل تک امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم مودی سمجھیں دونوں طرف غربت ، بیروزگاری، بیماریاں ہیں، لوگوں کو دوائیاں نہیں ملتیں، کیوں ہم اس طرح اپنا اور آنے والی نسلوں کا نقصان کرنا چاہتے ہیں؟ بھارتی وزیراعظم آئیں، مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کریں، پاکستان اور بھارت دونوں طرف غربت ختم کریں، ترقی اور خوشحالی لے کر آئیں، کشمیری بہن بھائیوں کےلئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں۔شہبازشریف کے وزیراعظم بننے پر بھارتی شہری خوشی سے نہال