امریکی جنگ کے اثرات اب تک پاکستان میں موجود ہیں:عمران خان  

Jan 10, 2023 | 22:28:PM
امریکی جنگ, اثرات, پاکستان, موجود,عمران خان
کیپشن: عمران خان  (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز) چیئرمین تحریک انصاف  وسابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی جنگ میں شامل ہونے سے نقصان زیادہ، معاوضہ معمولی ملا، اگر نیوٹرل رہتے تو حالات بہت بہتر ہوتے، امریکی جنگ کے اثرات اب تک پاکستان میں موجود ہیں، ملک میں دہشت گردی بڑھنےکی بڑی وجہ حکومت کی عدم توجہ ہے،  سرحدوں کا کنٹرول وفاقی حکومت کی ذمہ داری  ہے، اگر  افغان  حکومت  نے  پاکستان سے تعاون بند کر دیا  تو  دہشت گردی کے خلاف جنگ بڑھتی جائے گی۔

دہشت گردی کے حوالے سے ہونے والے سیمینار سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نےکہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے، اس سے بروقت نہ نمٹا گیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، اگر یہ جنگ چل پڑی تو سب سے زیادہ نقصان خیبر پختونخوا کا ہوگا، ہمیں عقل سے چلنا پڑے گا، وفاقی گورنمنٹ کو بیٹھ کر اس معاملے پر مسلسل میٹنگ کرنی چاہئیں۔

 عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک دو نا سمجھ وزیر غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں کہ افغانستان جا کر حملےکریں گے، اگر افغان حکومت نے پاکستان سے تعاون بندکردیا تو دہشت گردی کے خلاف جنگ بڑھتی جائےگی، وزیرخارجہ کو سب سے پہلے افغانستان جانا چاہیے تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں شرکت کی تو کولیشن فنڈ سے پیسے ملتے تھے، جنگ میں شامل ہونےکا زیادہ نقصان ہوا، معمولی معاوضہ ملا، جنرل مشرف نے کہا کہ امریکا کو لاجسٹک سپورٹ دیں گے، مشرف نے کہا امریکا پر حملے میں ملوث لوگوں کو حوالے کریں گے، میں کہہ رہا تھا کہ ہمیں امریکی جنگ میں نیوٹرل رہنا چاہیے، میں نے وزیرستان فوج بھیجنےکی مخالفت کی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان جہاد قبائلی علاقوں سے لڑا گیا، مجاہدین قبائلی علاقوں سے جاتے تھے، قبائلیوں نے براہ راست جنگ میں شرکت کی یا ان کی مدد کی، بعد میں اگر ہم نیوٹرل  رہتے تو ہم پر یہ واردات نہیں ہوتی، ہمیں سب سے زیادہ نقصان خودکش حملوں سے ہوا، امریکا کے پاس خودکش حملے کا توڑ نہیں تھا، طالبان کابیانیہ آیا کہ پاکستان امریکا کی مدد کر رہا ہے، اس لیےخودکش حملے ہوئے۔

 ان کا کہنا تھا کہ مجھے طالبان خان کہا گیا، امریکا افغانستان چھوڑ کر گیا تو پاکستان کے پاس سنہری موقع تھا،ہم نے غنی حکومت سے دوستی کرنےکی پوری کوشش کی، ہم نے فیصلہ کیا کہ افغانستان میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے،کوشش کی کہ طالبان اور غنی حکومت کے درمیان سیاسی حل نکل آئے، ہم نے افغانستان سےغیر ملکیوں کا انخلا کرایا۔

 سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نے قبائلی علاقوں کے فنڈ روک دیے، نیشنل سکیورٹی میٹنگ میں طےکیا تھا کہ قبائلی علاقوں کو فنڈ دینا ہے، دہشت گردی بڑھنےکی وجہ یہ ہےکہ حکومت نے توجہ ہی نہیں دی، میں نےکہا تھا کہ اگر دہشت گردی بڑھی تو معیشت برداشت نہیں کرسکےگی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے برا بھلا کہا گیا ،طالبان خان کہا گیا، پاکستان کا سب سے زیادہ نقصان خود کش حملوں نے کیا، قبائلی علاقے کے لوگوں نے جہاد میں شرکت کی، قائداعظم نے 1948میں پاکستانی فوج قبائلی علاقے سے واپس بلوالی تھی، میں کہتا تھا ہمیں امریکا کی جنگ میں نیوٹرل رہنا چاہیے، ہم نے امریکا کی جنگ میں 20سال تک شرکت کی۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں زراعت میں کسانوں کے اچھے حالات تھے، انہوں نے معیشت پر توجہ نہیں دی، ساری دنیا میں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں، ہمیں بیرونی سازش کے ذریعے گرایا گیا، جب آپ گندا پانی کھڑا رہنے کی اجازت دیتے ہیں تو اس میں مچھر آجاتے ہیں۔