نیب کو بند کرنے سے اشرافیہ کو فا ئدہ ہوگا،چیئر مین جاوید اقبال

Feb 09, 2021 | 18:42:PM
 نیب کو بند کرنے سے اشرافیہ کو فا ئدہ ہوگا،چیئر مین جاوید اقبال
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز )چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ احتساب کرنے پر انتقامی کارروائی کا الزام لگایا جارہا ہے، کچھ لوگوں نے چائے کی پیالی میں طوفان لانے کی کوشش کی۔ نیب کو بند کرنے کا فائدہ صرف اشرافیہ کو ہوگا۔
تفصیلا ت کے مطا بق  جاوید اقبال نے پشاور میں تاجروں سے خطاب میں کہا کہ نیب کے خلاف پروپیگنڈا ہوتا رہا ہے، نیب پر الزامات لگانے والوں کا خیال تھا کہ ان سے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔نیب بجلی ، گیس کا ذمہ دار اور نہ ہی ایف بی آر کی پالیسی سے کوئی لینا دینا ہے۔941ارب سے زیادہ کے ریفرنس عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ بااثر افراد سے 487 ارب روپے کی ریکوری کروائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروبار بڑھنے سے ملکی معیشت ٹھیک ہوگی۔ عام آدمی کی زندگی بہتر ہوگی، پلی بارگین کورٹ کی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتا، پلی بارگین دنیا بھر میں ہرجگہ پر کرپشن ختم کرنے کے لیے موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلی بارگین کا یہ مطلب نہیں کہ آپ معصوم ڈکلیئر ہوگئے ، مضاربہ کیس میں عدالت کی جانب سے تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ ہوا جو آپ سب نے دیکھا۔

دریں اثناء چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب خیبر پختونخوا کا دورہ کیا جہاں ڈی جی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق ناصر اعوان نے میگا کرپشن مقدمات سے متعلق انھیں بریفنگ دی۔
 جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا  کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کا براڈشیٹ معاہدے سے کوئی تعلق نہیں، یہ معاہدہ 2000 میں ہوا اور 2003 میں ختم کر دیا گیا۔ 
چیئرمین کو بتایا گیا کہ نیب خیبر پختونخوا میں اس وقت 307 شکایات درج ہیں جن میں سے 68 شکایات کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ 95 انکوائریاں اور 36 انویسٹی گیشنز کی بھی قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے۔ نیب خیبر پختونخوا کے 182 ریفرنس احتساب عدالت پشاور میں زیر سماعت ہیں۔ صوبائی نیب نے تین سالوں میں 3018 ملین روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔
اچیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ماضی میں جن کو نیب میں بلانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا، ان کو بھی طلب کیا گیا۔ نیب کا جوڈیشل ریمانڈ سے کوئی تعلق نہیں، نیب ملزم کو گرفتاری کے بعد چوبیس گھنٹے میں عدالت پیش کرتا ہے، عدالت شواہد دیکھ کر ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیتی ہے۔