آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کے کیا اثرات پڑ رہے ہیں؟

Mar 08, 2023 | 12:06:PM
آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کے کیا اثرات پڑ رہے ہیں؟
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)پاکستانی عوام اس وقت شدید معاشی دباؤ کا شکار ہیں،پاکستانیوں کیلئے دو وقت کی روٹی پوری کرنا بھی مشکل ہوگیا ،حکمران اس کی وجہ  آئی ایم ایف سے معاہدہ میں تاخیر ہونا بتا رہے ہیں،کیا ایسا ہی ہے،اگر ایسا ہے تو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ تاخیر کو شکار کیوں ہوا؟ معاہدے میں تاخیر کے ملکی معیشت،عوام پر کیا اثرات مرتب ہورہے ہیں؟

 ماہرین معیشت کہتے ہیں کہ پاکستان کے موجودہ معاشی حالات کی وجہ سے ملک کے پاس آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچتا کیونکہ دوسرے عالمی مالیاتی اداروں اور امیر ممالک نے پاکستان کے لیے فنڈنگ کو اس آئی ایم ایف IMF پروگرام کی بحالی سے جوڑ رکھا ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے قسط کے اجرا کے بعد ہی دوسرے فنڈز پاکستان میں آ سکیں گے۔


معاشی امور کی تجزیہ کار ثنا توفیق نے ’بی بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر نے سب سے بڑا منفی اثر غیریقینی کی صورتحال میں پیدا کیا جس کی وجہ سے فنانشنل مارکیٹ میں منفی اثرات پیدا ہوئے جس کی مثال موڈیز اور فچ کی جانب سے پاکستان کی بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ کا کم کرنا ہے،اس کے ساتھ ساتھ اس تاخیر نے روپے کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کیے اور ڈالر اور روپے کے درمیان شرح مبادلہ بہت زیادہ غیر یقنی صورتحال شکار رہی اور اس کا اثر روپے کی قدر میں بہت زیادہ کمی کی صورت میں نظر آیا۔ اس کا منفی اثر سٹاک مارکیٹ پر بھی نظر آیا جہاں سرمایہ کاری بری طرح متاثر ہوئی۔ 

ضرور پڑھیں :پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ تاخیر کو شکار کیوں ہوا؟
انہوں نے کہا کہ جب فنانشنل مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال ہوئی اور روپے کی قدر میں گراوٹ آئی تو ایک عام آدمی کے لیے بہت ساری چیزیں مہنگی ہوئیں کیونکہ پاکستان اپنی داخلی ضرورت جن میں کھانے پینے کی چیزوں سے لے کر تیل کی ضرورت درآمد کے ذریعے پوری کرتا ہے اور روپے کی قدر گرنے سے یہ مہنگی ہوئیں۔اگر یہ معاہدہ پہلے ہو جاتا ہے تو ایک عام آدمی پر بوجھ مرحلہ وار طریقے سے پڑتا تاہم نومبر سے معاہدے میں تاخیر ہو رہی ہے اور جب معاہدہ کرنا مجبوری بنا گیا تو پھر یکدم بجلی، گیس اور شرح سود کو بڑھانا پڑا جس کا منفی اثر ایک عام آدمی کے ساتھ ملک میں کاروباری طبقے پر بھی پڑا۔


ماہر معیشت کہتی ہیں کہ اس تاخیر سے پاکستان میں بیرونی فنانسنگ کے شعبے میں ان فلوز کی آمد رک گئی اور زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کمی کا شکار ہو کر اس وقت بہت کم ترین سطح پر موجود ہیں۔