بھارتی ویکسین لگوانے والے طلبہ امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ نہیں لے سکیں گے

Jun 08, 2021 | 21:55:PM
بھارتی ویکسین لگوانے والے طلبہ امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ نہیں لے سکیں گے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)امریکا کی 400 سے زائد یونیورسٹیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ داخلے کیلئے صرف ایسے بھارتی طلبہ کی درخواستوں پر غور کریں گی جنہوں نے ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ویکسین لگوائی ہے۔ 
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کے لیے فی الحال دو طرح کے ویکسین دستیاب ہیں جن میں سے ایک ملکی کمپنی بھارت بائیو ٹیک کی تیار کردہ ”کو ویکسین“ کو عالمی ادارہ صحت نے ابھی تک منظور نہیں کیا۔ جن طلبہ نے یہ ویکسین لگوائی ہے انہیں یہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ اب وہ کیا کریں؟ ۔
القمرآن لائن کے مطابق اگست کے اواخر تک اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا جانے والے بھارتی طلبہ ایک نئی مصیبت میں پھنس گئے ہیں۔ امریکی یونیورسٹیوں نے ہدایت جاری کی ہے کہ ان کے پاس” کووی شیلڈ ویکسین“ لگوانے کے ثبوت ہونے چاہئیں کیونکہ بھارت میں جو دو طرح کی ویکسین دستیاب ہے ان میں آ کسفورڈ۔آسٹرازینیکا کی” کووی شیلڈ“ ہی ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ہے۔
کینیڈا کی حکومت نے بھی اپنی سرکاری ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ کینیڈا میں صرف کووی شیلڈ ویکسین ہی منظور شدہ ہے۔ کوویکسین کے بارے میں اس نے کچھ نہیں بتایا ہے جس کی وجہ سے کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کے خواہش مند طلبہ بھی پریشان ہیں۔بھارت سے ہر سال تقریبا دو لاکھ طلبہ امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں۔
 امریکا میں بین الاقوامی طلبہ کے لحاظ سے دوسری سب سے بڑی تعداد بھارتی طلبہ کی ہے۔تجزیہ کار اور ماہرین کہتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو اس سلسلے میں قبل از وقت ہی غور کرنا چاہیے تھا۔ اسے جب یہ معلوم تھا کہ کوویکسین کو ابھی تک بین الاقوامی سطح پر منظوری نہیں ملی ہے اس کے باوجود اس نے طلبہ کو اس سے آگاہ کیوں نہیں کیا؟کیریئر کے سلسلے میں مشورے دینے والی کمپنی ریچ آئی وی ڈاٹ کوم کی سی ای او ویبھا کاغذی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں کوویکسین منظور شدہ ویکسین کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ کووی شیلڈ کو بھی متبادل کے طور پر نہیں مانتے اس لیے اگر بھارت میں کسی طالب علم نے کووی شیلڈ کی ایک ڈوز لے لی ہے تو اسے دوسری ڈوز بھی بھارت میں ہی لینا ہو گی یا پھر اسے امریکا میں منظور شدہ کسی دوسری کمپنی کی ویکسین لگوانا ہو گی۔ لیکن اس سے صحت کے لیے پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اسی لیے امریکا کی بہت سی یونیورسٹیوں نے طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسی ویکسین لگوائیں جنہیں بین الاقوامی ایجنسیوں سے منظوری حاصل ہو۔امریکا میں طلبہ کو فائزر، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی صدرکو تھپڑ پڑ گیا, ویڈیو وائرل