ن لیگ ،پیپلز پارٹی آمنے سامنے،رہنماؤں کے تلخ بیانات میں تیزی آگئی

Nov 07, 2023 | 12:23:PM
ن لیگ ،پیپلز پارٹی آمنے سامنے،رہنماؤں کے تلخ بیانات میں تیزی آگئی
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24urdu.com
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(اظہر تھراج)جوں جوں الیکشن قریب آتے جارہے ہیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی رہنماؤں کی ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی میں بھی گرما گرمی دیکھی جارہی ہے،دونوں جماعتوں کے رہنما کھل کر میدان میں آگئے ہیں۔

 پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کےجنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ نے  کہا ہے کہ نوازشریف سلیکشن فیلڈکلیئر ہونےکی آس میں مینارپاکستان پراترے، لاڈلا پلس والوں کو الیکشن نہیں سلیکشن چاہیے۔

انہوں یہ بیان گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس میں  مریم اورنگزیب کے بیان کے ردعمل میں دیا،مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ (ن) لیگ کی انتخابی مہم کا آغاز 21 اکتوبر کو ہوچکا ہے،لیول پلیئنگ فیلڈکا ابھی سے رونا ظاہر کرتا ہےکہ عوام نے 21 اکتوبر کو نواز شریف کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔

ضرورپڑھیں:شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی  
مریم اورنگزیب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے حسن مرتضیٰ ٰ نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ اورالیکشن ڈیٹ مانگی جائے توجواب (ن) لیگ کال سینٹر سے آتاہے۔ سلیکشن کی چاہت میں نوازشریف نے الیکشن کی تاریخ کامطالبہ کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا، ابھی تو نواشریف کا الیکشن لڑنا بھی ایک سوالیہ نشان ہے، وزیراعظم بننا تو دورکی بات ہے۔

پی پی  رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف سلیکشن فیلڈکلیئر ہونےکی آس میں مینارپاکستان پر اترے، لاڈلاپلس والوں کو الیکشن نہیں سلیکشن چاہیے، نواز شریف کو اسٹیج پربجلی کا بل اورپیٹرول کی رسیدیں پکڑ کر اسحاق ڈار اور دیگرسے 16 ماہ کا حساب مانگنا چاہیے تھا۔

دوسری جانب  نجی ٹی وی کے پروگرام میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللّٰہ نے کہا ہےکہ ہر جماعت کو حق حاصل ہے کہ اپنی کامیابی کےلیے جدوجہد کرے اور  کوئی جماعت تسلیم کرلے کہ دوسری جماعت کا وزیراعظم ہوگا تو اس کا مطلب شکست تسلیم کرنا ہے۔ہمیں امید ہے ہم اکثریت حاصل کر لیں گے، ہمیں اندازہ ہے کہ پیپلز پارٹی سیاسی جماعت ہے اس طرح کی نہیں کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر نہیں نکالا جانا چاہیے، پی ٹی آئی الیکشن میں حصہ لے لیکن وہ ٹولہ جو 9 مئی میں ملوث ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی ہو۔مدعی نے تعین کرنا ہے کہ کس کا جرم قابل معافی اور کس کا نہیں ہے، ریاست نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس کی کیا سزا اور جزا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں :نیب ترامیم کے خاتمہ کا فیصلہ افسسناک، صدارتی آرڈیننس کے وقت عمر عطا بندیال کہاں تھے، شہباز شریف
سابق وزیر نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں ہر سیٹ پر امیدوار کھڑا کرے اور ایسا ہی (ن) لیگ سندھ میں کرے، سندھ میں ہماری پوزیشن ابھی ایسی نہیں کہ ہر سیٹ پر امیدوار دے سکیں اسی لیے اتحاد کرنا چاہیے۔

اس سے قبل 24 نیوز کے پروگرام  ’نسیم ایٹ پاکستان‘ میں سینئر رہنما شہلا رضا  نے کہا تھا کہ شکایات ہمیں صرف ن لیگ سے ہیں،ماضی میں ساری کوششیں ہم نے کیں،صلہ کیا ملا؟۔

سابق حکمران جماعتوں کے درمیان یہ سیاسی محاذ آرائی حقیقی ہے یا پھر کسی پلان کا حصہ ہے،ماہرین نے اس پر سنجیدیگی سے سوچنا شروع کردیا ہے۔