مذاکرات کاروں کا رمضان سے قبل غزہ میں جنگ بندی پر زور

Mar 07, 2024 | 10:14:AM
مذاکرات کاروں کا رمضان سے قبل غزہ میں جنگ بندی پر زور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) قاہرہ میں مذاکرات کاروں نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کیلئے اس اُمید پر کوششوں کو آگے بڑھایا کہ رمضان سے پہلے جنگ روک دی جائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے روزے کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کر لے۔
حماس کے زیرانتظام غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے امدادی رسد تیزی سے کم کردی گئی تھی جس کے باعث قحط کی بڑھتی ہوئی صورتحال پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔
جنگ زدہ علاقے میں خوراک کی ترسیل منقطع ہے اور غزہ میں کام کرنے والے چند ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں وہاں بھوک سے مرنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کا صدارتی دوڑ کا راستہ کلیئر
غزہ کے باشندے رفح میں فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے دفتر کے باہر آٹے کے تھیلے لینے کیلئے قطاروں میں کھڑے انتظار کررہے ہیں۔
غزہ کے بےگھر رہائشی محمد ابو عودہ نے بتایا کہ ’وہ جو آٹا فراہم کرتے ہیں وہ کافی نہیں ہے۔ وہ ہمیں چینی یا آٹے کے علاوہ کوئی اور چیز فراہم نہیں کر رہے۔‘
جو بائیڈن نے منگل کو حماس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کو قبول کر لے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اب یہ حماس کے ہاتھ میں ہے۔‘
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ مجوزہ معاہدہ جنگ کو کم از کم چھ ہفتوں کیلئے روک سکے گا۔ اس معاہدے کے تحت بیماروں، زخمیوں، بزرگوں اور خواتین کی رہائی ممکن ہو سکے گی اور انسانی امداد میں اضافے کی اجازت دی جائے گی۔‘
اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ حماس 100 یرغمالیوں کی فہرست فراہم کرے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں۔