ٹرین حادثہ.. کس کی غفلت.. کون ذمہ دار..؟

Jun 07, 2021 | 13:23:PM
ٹرین حادثہ.. کس کی غفلت.. کون ذمہ دار..؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)سکھر ڈویژن میں ایک اور ٹرین حادثہ رونما ہو گیا۔ ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس حادثے کا شکار ہوگئیں۔ حادثہ کیوں ہوا؟ کیا یہ حادثہ روکا جاسکتا تھا؟بہت سے سوالات نے جنم لے لیا۔

 سکھر ڈویژن ٹریک موت کا کنواں ثابت ہونے لگا۔ ایک بار پھر سکھر ڈویژن میں ہی ڈہرکی کے قریب ایک اور حادثہ ہوگیا۔ اس بار ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس میں تصادم ہوگیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں جبکہ دوسری پٹڑی پر سر سید ایکسپریس آرہی تھی جوٹریک سے اتری بوگیوں سے جا ٹکرائی۔

 یہ بھی پڑھیں:ٹرین حادثہ۔۔بوگی میں پھنسی خاتون نے گھر والوں سے کیا کہا۔۔؟
 حادثے سے بہت سے سوالات پیدا ہوگئے ۔ ملت ایکسپریس کی بوگیاں ٹریک سے اتریں تو سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور کواس کی اطلاع کیوں نہ دی گئی؟ کیا دونوں ٹرینوں میں کوئی مواصلاتی نظام نصب نہیں تھا؟ اگر تھا تو اس کا استعمال کیوں نہ کیا گیا؟  کیا ایمرجنسی بریک خراب تھی یا ڈرائیور نے اس کا دیر سے استعمال کیا؟ہر کوئی حقیقت جاننا چاہتا ہے۔

 یہ بھی پڑھیں:حادثہ کیسے ہوا۔۔۔؟ٹرین ڈرائیورنےسب کچھ  بتا دیا 
 آخرملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اتری ہی کیوں؟ کیااس کی وجہ دہشت گردانہ کارروائی بھی ہوسکتی ہے؟ یا پھربوگیاں ٹریک کی خستہ حالی کے باعث ڈی ریل ہوئیں؟ سکھرڈویژن میں مین لائن کا 456کلومیٹراوربرانچ لائن کا532کلومیٹر ٹریک نہایت خستہ حال ہے۔

 خیال رہے کہ وزیر ریلوے اعظم سواتی 26 مئی کو ان تمام سوالوں کے جواب دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلویز چلانا وزیر یا افسروں کا نہیں بلکہ تاجروں کا کام ہے۔
 یہ بھی پڑھیں:حادثے پر دکھ ہوا۔۔ پرانی ٹرینیں ہیں،واقعات تو ہوں گے:وزیر ٹرانسپورٹ سندھ