اسلام آباد میں انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد

Jul 07, 2021 | 16:38:PM
اسلام آباد میں انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) ”بھارتی اداروں پر ہندوتوا کی چھاپ کے علاقائی سلامتی پر اثرات میں“ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔  

تفصیلات کے مطابق  2 روزہ کانفرنس6سے7جولائی،اسلام آباد میں منعقد کی گئی بین الاقوامی ماہرین میں امریکہ کے  مائیکل کُگلمین،  چین کے پروفیسر کیو یونگی،  مقبوضہ کشمیر سے الطاف حسین وانی، جرمنی سے بلال حیدر، نیپال کے ڈاکٹرنِشچل ناتھ پانڈے، سری لنکا کے ڈاکٹر شنتھی کمار اور بنگلہ دیش کے پروفیسر ظہور الحق شامل تھے۔ 

 ہندو نیشنلزم نے بھارتی خارجہ پالیسی کو یرغمال بنا دیا ہے ہندو نیشنلیسٹ پالیسیوں کے باعث انڈیا کی چین کیساتھ سفارتی تعلقات بُری طرح متاثر ہوئے ہیں ہندو انتہا پسندوں کے رسوخ کے باعث بھارت کے مغرب بالخصوص امریکہ کے ساتھ تعلقات بھی پیچیدگی کا شکار ہوئے ہیں۔ نہروُ نے کہا تھا کہ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل ایک مذہبی معاشرے سے سیکو لر ریاست کی تشکیل ہے ہندو نیشنلزم بھارت کی کلچرل سافٹ پاور کے فروغ کے راستے میں رکاوٹ ہے۔ 

بلال حیدر (جرمنی)
 آج کی دُنیا میں اسلامو فوبیا بہت بڑی صنعت ہے اور ہندوتوا بھی اس کاروبار میں شریک ہو گیا ہے عالمی برادری کی طرف سے ہندوتوا کے اثرات پر مطلوبہ ردِ عمل دیکھنے میں نہیں آتا مُودی کے حکومت میں آنے سے ہندوؤں کو اور بھی شہ ملی ہے 33فیصد ہندو مسلمانوں کے ساتھ مل کر رہنا نہیں چاہتے 64فیصد ہندو سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کو ہندوستان میں رہنا ہے تو اُسے ہندو ہونا چاہیے مذہبی شدت پسندی اور فسادات کے اعتبار سے بھارت 5بڑے ملکوں میں شامل ہے سردار پٹیل نے بھی اعتراف کیا تھا کہ3لاکھ مسلمانوں کو جان بوجھ کر قتل کر دیا گیا تھا ذات پات کا استحصالی نظام ہندو دَھرم کا فلسفہ ہے بھارت میں ہندوؤں کے علاوہ سب اقلیتوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔   الطاف حسین وانی (مقبوضہ کشمیر)
بھارت میں آر ایس ایس،شیو سینا اور بی جے پی نے مل کر سنگ پریوار بنایا بی جے پی، آر ایس ایس کا آلہء کار ہے زیادہ تر ہندو نیشنلسٹ  نیپال،  بنگلہ دیش،  پاکستان اور افغانستان کو اکھنڈ بھارت کا حصہ مانتے ہیں ہندوتوا کا اثر بھارت کی سرحدوں سے پار تک ہےہندو کشمیر کو اپنی مقدس سر زمین مانتے ہیں 5اگست2019ء کو مکھر جی کا خواب 66سا ل بعد پُورا ہوا بی جے پی حکومت کا رویہّ ہندوؤں کے معاشرتی ثقافتی اور سیاسی ثقافت کا آئینہ ہے ہندو اُردو کو مسلمانوں کی زبان تصور کر تے ہیں اُردو کو کشمیر کی سر کاری زُبان نہیں رہنے دیا گیا کشمیر کو بھارتی رنگ دینے کے لئے وہ مختلف جگہوں اور سڑکوں  کے نام بھی بدل رہے ہیں بی جے پی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کے جتن کر رہی ہےمقبوضہ کشمیر میں 84کروڑ کی لاگت سے50ہزار سے زائد مندر تعمیر کئے جا رہے ہیں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے لئے زمین تنگ کی جا چکی ہے۔ 

  • ڈاکٹرنِشچل ناتھ پانڈے (نیپال)
     سوشل میڈیا نے بھی ہندوتوا کو فروغ دیا ہندوتوا کے عروج سے کئی مسائل سر اُٹھا رہے ہیں ۔
  •  ڈاکٹر شنتھی کمار (سر ی لنکا)
     اندرا گاندھی نے سکھوں کے گولڈن ٹیمپل کو تباہ کیامذہبی جذبات میں شدت بہت زیادہ خطرناک ثابت ہو تی ہے۔ 

پروفیسر ظہور الحق (بنگلہ دیش)
 ہندوتوا کی بھارتی سیاست میں گہری جڑیں ہیں انڈیا کا شہریت کا نیا قانون روہنگھیا کی طرح بھارتی مسلمانوں کو ریاست سے بے دَخل کر تا ہے اگر یہ طرزِ عمل جاری رہا تو اور بھی لاکھوں مسلمان بے ریاست ہو جائیں گے ایسے اقدام سے مذہبی فسادات جنم لیتے ہیں۔