برطانوی پارلیمنٹیرینز کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی بحران پر اظہار تشویش

Feb 07, 2024 | 23:53:PM
برطانوی پارلیمنٹیرینز کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی بحران پر اظہار تشویش
کیپشن: فوٹو (اسکرین گریب)
سورس: 24 نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(اویس کیانی) برطانوی پارلیمنٹیرینز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پارلیمنٹ اور برطانوی حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔

کشمیر پر آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) کا اجلاس منگل کو برطانیہ کی پارلیمنٹ میں منعقد ہوا۔ اے پی پی جی کی چیئرپرسن ایم پی ڈیبی ابراہمز کی زیر صدارت اجلاس میں برطانوی اراکین کی بڑی تعداد اور برطانیہ میں مقیم کشمیری رہنماؤں نے شرکت کی۔

برطانوی پارلیمنٹیرینز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے برطانوی حکومت اور پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ لاکھوں کشمیریوں کے مصائب کے خاتمے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ اراکین پارلیمنٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لاپتہ افراد کے معاملے کو برطانیہ کی پارلیمنٹ اور دیگر پلیٹ فارمز میں اٹھاتے رہنے کا عزم کیا۔

ارکان پارلیمنٹ نے بھارت سے مواصلاتی بندش اٹھانے، سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ علاقے کا دورہ کرنے کیلئے رسائی دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کو حل کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری سے بامعنی مداخلت کا مطالبہ کیا۔

پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے اے پی پی جی  اجلاس میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ، جس کی جڑیں تاریخ اور جغرافیائی سیاست میں پیوست ہیں، جنوبی ایشیاء میں ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سال 2023، مقبوضہ کشمیر میں جاری داستانِ ظلم پر ایک نظر

انہوں نے مزید کہا کہ سات دہائیوں سے زیادہ پر محیط طویل جدوجہد عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی اہمیت کی طرف عالمی توجہ مبذول کراتی ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ حالیہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے 5 اگست 2019ء کو بھارت کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کی توثیق پر گہری تشویش ہے۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف کا قتل کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یاسین ملک کیخلاف من گھڑت مقدمہ درج کرکے جموں و کشمیر میں بہت سے لوگوں کو اس خوف میں مبتلا کر دیا ہے کہ بھارتی ریاست پہلے ہی ان کے موت کے پروانے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔

کشمیر کاز کیلئے برطانوی پارلیمنٹیرینز کی حمایت کو سراہتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ برطانیہ کے عوام، جن کی نمائندگی ان کے پارلیمنٹرینز کر رہے ہیں، کشمیری عوام کی حالت زار سے آگاہ ہیں۔ 

برطانوی پارلیمنٹیرینز نے ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ہیومین رائٹس واچ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیشن اور دیگر معتبر اداروں کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کے بھارتی افواج غیرقانونی حراست، قتل و غارت، پرتشدد واقعات، جعلی مقابلوں اور عصمت دری میں ملوث ہیں۔ پارلیمنٹیرینز نے خبردار کیا کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت تیزی سے نسل کشی کی طرف گامزن ہے۔

زمینی حقائق کے بارے آگاہ کرتے ہوئے مقامی کشمیری محترمہ شائستہ سیفی نے بتایا کے کشمیری اپنی ہی زمین پر رہتے ہوئے قیدی بن کر رہ گئے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں پر بدترین نگرانی جاری رکھی ہے جس میں سوشل میڈیا پر قدغن بھی شامل ہے۔ انہوں کہا کے اقوام عالم کو  مظلوم کشمیریوں کی آہ وپکار پر توجہ دینی چاہیئے۔ انہوں نے برطانوی پارلیمنٹیرینز کا کشمیریوں کیلئے آواز بلند کرنے پر شکریہ ادا کیا۔