پاکستان کی عدلیہ کسی قسم کے دباؤکا شکار نہیں ۔ جسٹس منصور علی شاہ کا لندن میں خطاب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں کے حوالے سے از سرِ نو پالیسی تشکیل دی جانی چاہئے، اعلیٰ عدلیہ میں تقرر کی پالیسی ازسرِنوتشکیل دی جائے اور خواتین ججزکی تقرری سے متعلق جامع پالیسی ہونی چاہئے۔
لندن اسکول آف اکنامکس میں دو روزہ فیوچر آف پاکستان کانفرنس سے خطاب میں جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ چیف جسٹس کچھ ماہ کےلئے آئے تو وہ کچھ نہیں کر سکتا،چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت 3 سال ہونی چاہئے۔ عدلیہ میں سلیکشن کی بنیاد پرتقرریاں نہیں ہونی چاہئیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ کسی قسم کے دباؤکا شکار نہیں ہے، جج اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں، جوڈیشل ایکٹوازم جائز ہے لیکن اسے سیاست کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔منصور علی شاہ نے کہا کہ سوموٹو کا اختیارکا ناجائز استعمال ہوتا ہے، اس کا استعمال بڑے بنچ کو کرنا چاہئے اور اس بنچ میں کم ازکم 5 یا 7جج ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ مقدمات نمٹانے کےلئے ایک سال کی مدت مقرر ہونی چاہئے اور مقدمات کے فیصلے سے قبل ثالثی کی روایات کو فروغ دیا جانا چاہئے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 70 سال سے عدلیہ میں کوئی موثر اصلاحات نہیں ہوئیں لہٰذا عدلیہ میں موثر اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ایک شخص کی مہوش حیات کی کمر پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنانے کی کوشش، پھر کیا ہوا؟ ویڈیو وائرل