برطانیہ میں فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل مخالف ریلیاں 

Nov 05, 2023 | 10:11:AM
برطانیہ  میں ہزاروں مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکالیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے معصوم شہریوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ کئی ریلیوں میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) برطانیہ  میں ہزاروں مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکالیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے معصوم شہریوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ کئی ریلیوں میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں شیفیلڈ، مانچسٹر اور گلاسگو میں مظاہرین کو فلسطینی پرچم لہراتے اور ”جنگ بندی“ کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ چوتھا ویک اینڈ ہے جب 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے مانچسٹر شہر اور دیگر مقامات پر ریلیاں نکالی گئی ہیں۔ اس دوران کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں۔

میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا کہ لندن کے پکاڈیلی سرکس میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے ایک پر ’نفرت کو ہوا دینے والا پلے کارڈ‘ دکھانے کا الزام ہے۔

پولیس کے مطابق دیگر دو کو امن عامہ خراب کرنے کے جرم اور پولیس افسر پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

گزشتہ ماہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہر ہفتہ کو لندن اور عالمی سطح پر دیگر شہروں میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کیے جاتے ہیں۔ احتجاج کے منتظمین میں سے ایک ”اسٹاپ دی وار کولیشن“ نے بی بی سی بتایا کہ اس ہفتے کے آخر میں برطانیہ بھر کے محلوں، قصبوں اور شہروں میں بڑے پیمانے پر ریلی کے بجائے مقامی مظاہروں کا ایک سلسلہ منظم کیا جائے گا۔

لندن میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی مہم میں ہزاروں مظاہرین نے ٹرافالگر اسکوائر میں مظاہرہ کیا، اس کے بعد ایک ریلی میں ضم ہوگئے، مانچسٹر میں بھی ہزاروں افراد جمع ہوئے۔

بیلفاسٹ، ایڈنبرا، کارڈف، لیورپول اور لیڈز میں بھی فلسطین حامی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، جن میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

اس ہفتے کے آخر میں چھوٹے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے برعکس اگلے ہفتے ”یومِ جنگ بندی“ پر ایک بڑی ریلی نکالنے کا منصوبہ ہے جسے وزیرِ اعظم رشی سنک نے ”اشتعال انگیز اور بے عزتی“ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے اس خطرے کی طرف اشارہ کیا کہ وسطی لندن میں سینوٹاف سمیت جنگی یادگاروں کی ”بے حرمتی“ ہو سکتی ہے۔