’’مریم نواز! شوباز کے بعد پیش ہے ڈرامے باز‘‘

Mar 05, 2024 | 16:39:PM
’’مریم نواز! شوباز کے بعد پیش ہے ڈرامے باز‘‘
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

’’جیسا چاچو ویسی بھتیجی ،وہ شوباز تھا یہ ڈرامے باز اب یہ لٹیرے عوامی خدمت کے نام پر روز ایک نیا ڈرامہ کریں گے، انہوں نے سندھ کے لٹیروں کے ساتھ مل کر جمہوری نظام پر شبخون مارا،انہوں نے پاکستان کو ایک دو سال نہیں صدیوں پیچھے دھکیل دیا ہے، یہ 30 سال تک اس ملک پر حکمران رہے لیکن آج ہمارا پیدا ہونے والا بچہ بھی مقروض پیدا ہوتا ہے، لوگ ملک چھوڑ چھوڑ کر جارہے ہیں برین ڈرین ہورہا ہے بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گئے ہم افغانستان اور ایران سے بھی پیچھے رہ گئے ہائے رے قسمت اب پھر تحت لاہور پر شریف خاندان کی حکومت بن گئی ، میرا تو اب اس ملک میں رہنے کو دل ہی نہیں کرتا مہنگائی ہے کہ روز برز بڑھ رہی ہے اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں کرائم بڑھ رہے ہیں‘‘ ۔ 
وہ سامنے بیٹھا بلا تکان بولے جا رہا تھا الیکشن 2024 میں اس کی توقعات پر پورا نہیں اترے تھے۔ اس کا خیال تھا کہ اُس نے جس کو ووٹ دیا اُسے ہی جیتنا چاہیے تھا یہ کیسے ہوگیا کہ مخالف امیدوار جیت گیا ، یہ میرے اُس دوست کا خیال تھا جس کا نام لیے بغیر میں نے من و عن تقریباً تمام ہی باتیں لکھ دیں کہ اگر وہ بھی پڑھے تو کہیں یہ نا سمجھے کہ میں نے کوئی ڈنڈی ماری ہے ہاں بات اوپر نیچے ہوسکتی ہے ۔ 
میں اپنے اس دوست کی تکلیف کا اندازہ بخوبی کرسکتا ہوں کہ جب سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ کو ملک کے سب سے بڑے صوبے کی باگ ڈور سنبھالی ہے کچھ ایسی ہی حالت ہمارے دوستوں کی ہے انہیں حکومت کے تخت پر بیٹھے ابھی چند روز ہی گذرے ہیں لیکن اُن کے مخالفین کے سینوں پر تو جیسے سانپ لوٹ رہے ہیں یا بڑی بوڑھیوں کی زبان میں سینوں پر " مونگ دلی " جارہی ہے،ہر ایک بات کی وضاحت ابھی کردوں کہ میں نے یہاں جان بوجھ کر مستعمل لفظ " ناقدین " نہیں لکھا کہ اگر ادبی زبان میں اس لفظ کا احاطہ کیا جائے تو یہ تنقید برائے اصلاح کے معنوں میں استعمال ہوتی ہے ناکہ کسی ایسے شخص کے لیے کہ جو تنقید برائے تنقید کر رہا ہو ایسے شخص کو تو مخالف ہی کہا جاسکتا ہے ۔

محترمہ مریم نواز نے ابھی اپنے اقتدار کا آغاز ہی کیا ہے لیکن مخالفین نے اُن کے خلاف اپنی بے ہودہ اور لغو گفتگو کا آغاز کردیا ہے وہ جو بھی قدم اٹھا رہی ہیں تو اندرون و بیرون ملک بیٹھے خریدے گئے ٹرولز نےاُ ن کے خلاف ایک مہم شروع کررکھی ہے، مریم نواز کا سامنا ایک ایسی مخلوق سے ہے جو ہر کام میں کیڑے ہی نکالے گی جانے کہاں اور کون سا "کیڑا " ہے جو انہیں ایک پل چین نہیں لینے دیتا ابھی چند دن کی کارگزاری ہی کا جائزہ لیا جائے تو مریم نواز نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے فٹ پرنٹ پر ہی چل رہی ہیں انہوں نے شاید یہ راز جان لیا ہے کہ اسمبلی کا راستہ خدمت ہے اور اسی کام سے لوگوں کے دل جیتے جاسکتے ہیں ۔

ضرورپڑھیں:محسن نقوی  یا  بزدار ،سب کچھ مریم  بی بی کے ہاتھ 
پنجاب ہی نہیں پاکستان کا پہلا کینسر ہسپتال لاہور میں بنانے کا اعلان کردیا گیا ہے،شکر ہے کسی کو تو یہ خیال آیا کہ جس کپتان کو لوگوں نے ہمیشہ کینسر ہسپتال کے نام پر چندہ دیا اسے اپنے دور اقتدار میں جو پون چار سال پر محیط ہے ایک بھی کینسر تو دور کی بات ایک ہسپتال نہیں بنایا ، مریم نواز نے آتے ہی رمضان بازار کی لوٹ مار کو ختم کرتے ہوئے کم آمدن والے شہریوں کے لیے گھر پر راشن پہنچانے کا بندوبست کیا لنگر خانے نہیں بنائے کہ جہاں آپ اپنی عزت نفس کو مجروع کرتے ہوئے لائنوں میں لگ کر کھانا لیتے ہوں ، مریم نواز نے " سڑکیں بحال پنجاب خوشحال " پروگرام کا آغاز کیا ہے ۔محسن نقوی اس حوالے سے بے مثال کام کر کے گئے ہیں لیکن جہاں کچھ کمی بیشی موجود ہوگی وہ اس پرگرام سے دور کی جائے گی ، "ستھرا پنجاب" پروگرام کے تحت ایک مہینے میں پنجاب بھر کی گلیوں بازاروں کو چمکانے کا آغاز ہوا ہے اس کے بعد باری آئی ہے منافع خوروں کی جس کے لیے ایک آرڈینینس کے ذریعے گرانفروشی پت ناقابل ضمانت گرفتاری 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا ،اور آج ہی مریم نواز نے "اپنی چھت اپنا گھر " پروگرام کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت کم آمدن والے افراد کو ایک لاکھ گھر دئیے جائیں گے رقم آسان قسطوں میں بلا سود واپس لی جائے گی پنجاب کے ہر ضلع میں 3000 گھر دئیے جائیں گے ایک نہیں کئی محاذ پر وہ کام کر رہی ہے ۔
ابھی میں نے اتنی ہی باتیں کی تھیں تو میرا دوست ناراض ہوگیا ۔اُس نے کہا عمران خان نے ہمیں شعور دیا ہے ، میں نے لقمہ دیا شعور دیا اور ساتھ ہی بزدار بھی دیا،یہ سننا تھا کہ وہ تم سب چور ہو، تم سب چور ہو کی گردان کرتے اُٹھ کر چلا گیا۔ اگر یہ شعور ہے جو دیا گیا ہے تو ایسے شعور سے ہم بے شعور ہی بھلے ۔

نوٹ :بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں