پاکستان اور برطانیہ کادو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق 

Sep 03, 2021 | 21:32:PM
 پاکستان اور برطانیہ کادو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز) پاکستان اور برطانیہ نےو و طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ برطانیہ کی طرف سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے، ہمیں توقع ہے برطانیہ، اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو ریڈلسٹ پر رکھنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریگا، افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی، معاشی بحران، مہاجرین کی یلغار سمیت کئی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔


 جمعہ کو برطانوی وزیر خارجہ، ڈومینک راب وفد کے ہمراہ وزارتِ خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے برطانوی ہم منصب کا خیر مقدم کیا ،برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے وزارتِ خارجہ کے سبزہ زار میں یادگاری پودا لگایا ۔ بعد ازاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کے مابین وزارتِ خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔مذاکرات میں نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر محمد صادق ،سیکرٹری خارجہ سہیل محمود،اسپیشل سیکرٹری خارجہ رضا بشیر تارڑ اور وزارتِ خارجہ کے سینئر افسروں نے شرکت کی ۔وزیر خارجہ نے برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب اور ان کے وفد کو وزارتِ خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔
 شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آپ کا یہ دورہ ایسے تاریخی وقت پر ہو رہا ہے جب افغانستان کی صورتحال اہم تاریخی موڑ سے گزر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ میرا 16 اگست اور 27 اگست کو آپ کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا، ہم نے افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعظم برطانیہ، بورس جانسن کے درمیان بھی ٹیلیفونک رابطہ اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔وزیر خارجہ نے برطانوی ہم منصب کو مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونے والے حالیہ روابط سے بھی آگاہ کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان کے حوالے سے لگائے گئے تمام اندازے اور پشین گویاں غلط ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ اطمینان بخش بات یہ ہے کہ افغانستان میں حالیہ تبدیلی کے دوران کوئی خون خرابہ نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ طالبان کی قیادت کی جانب سے، عام معافی، حقوق کے تحفظ اور افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کے متعلق بیانات، حوصلہ افزا ہیں۔
 انہوں نے کہاکہ یہ افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ و جدل کے خاتمے کا ایک سنہری اور تاریخی موقع ہے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کو 90 کی دہائی میں کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے افغانستان کی انسانی و مالی معاونت کو یقینی بنانے کیلئے آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی، معاشی بحران، مہاجرین کی یلغار سمیت کئی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اس نازک موقع پر، امن مخالف قوتوں "اسپائیلرز" پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی جو افغانستان میں امن کاوشوں کو سبوتاژکرنے کیلئے متحرک ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان، افغانستان میں اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کا حامی ہے، افغانستان میں قیام امن پورے خطے کے امن و استحکام اور روابط کے فروغ کیلئے ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر متفقہ لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے میں نے خطے کے ہمسایہ ممالک کا دورہ کیا۔

 مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میری تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کی قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں حوصلہ افزا اور سودمند رہیں، پاکستان نے 24 ممالک کے سفارتی عملے، شہریوں، اور بین الاقوامی اداروں کے اہلکاروں کو، کابل سے انخلاءمیں معاونت فراہم کی۔ انہوںنے کہاکہ یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان اور برطانیہ، افغانستان کی موجودہ صورتحال پر مسلسل رابطے میں ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کابل سے برطانوی شہریوں اور سفارتی عملے کے انخلاءمیں معاونت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے کرونا وبا کے پھیلاو¿ کو روکنے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے، برطانیہ کی طرف سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں توقع ہے کہ برطانیہ، اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو ریڈلسٹ پر رکھنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریگا۔ 
بعد ازاںبرطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب کے ساتھ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان سے متعلق پیش گوئیاں اور اندازے غلط ثابت ہوئے،میرا 16اور 27اگست کو برطانوی وزیر خارجہ کیساتھ رابطہ ہواتھا۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو خانہ جنگی جیسے بحران کے خطرات ہیں،برطانوی وزیرخارجہ کو دورہ پاکستان پر خوش آمدید کہتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کی تازہ صورتحال سمیت دوطرفہ تعلقات پر بات ہوئی،پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات مزید مستحکم کرنے پر بات ہوئی ، برطانوی وزیرخارجہ کو بتایا کہ افغان معاملے پر کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں،برطانیہ اورپاکستان کی خواہش ہے افغانستان میں امن واستحکام آئے، فیٹف (FATF) کے معاملے پر پاکستان کے مثبت اقدامات سے بھی آگاہ کیا، برطانوی وزیرخارجہ کو فیٹف پر پاکستانی اقدامات کی حمایت کیلئے کہا۔ وزیر خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا طالبان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات 'حالات پر مبنی' ہوں گے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی بھی شرائط کا تعین کرنے سے پہلے دستیاب آپشنز پر غور کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ کسی کے پاس آپشن ہے کہ اٹھے اور چل دے تاہم ہم ایسا نہیں کرسکتے، ہم پڑوسی ہیں اور ہمیں ایک ساتھ رہنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جغرافیہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتا ہے لہٰذا ہمارا نقطہ نظر کچھ مختلف اور حقیقت پسندانہ ہونا چاہئے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ نے اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے لئے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا ہے انہوں نے کہاکہ برطانوی وزیر خارجہ سے باہمی تعلقات اور افغانستان پر بات ہوئی، اسٹریٹجک بات چیت کے لئے ہم نے نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے گرے لسٹ کے حوالے سے بھی برطانوی وزیر خارجہ سے بات چیت ہوئی ہے، ہم نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے اقدامات کیے ہیں۔

اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سے گہرے تعلقات ہیں اور مستقبل میں اسے مزید بڑھانا چاہتے ہیں اور افغانستان کے معاملے پر ہمارا پاکستان کے ساتھ مشترکہ موقف بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے مثبت اور تعمیری بات چیت ہوئی، افغانستان سے برطانوی باشندوں کے انخلا پر پاکستان کی مدد کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم کا پاکستانی حکام کے ساتھ دورہ کیا اور زمینی حقائق سے آگہی حاصل کی۔ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت، افغانستان کے ہمسایوں کو امداد کی مد میں 3 کروڑ پاو¿نڈ مہیا کر چکے ہیں اور ان کی مدد کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر برطانوی حکومت مدد جاری رکھے گی۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں کئی دھڑے ہیں، ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، امداد اس لئے جاری ہے تاکہ افغانستان ان حالات میں تباہی کی طرف نہ جائے۔پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر تشویش سے آگاہ ہے اور اس حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی برطانوی حکام کے ساتھ کورونا کے تکنیکی معاملات پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ تکنیکی بنیادوں پر کیا جائے گا۔طالبان کو حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ابھی قبل ازوقت ہے تاہم معاملات جاری ہیں، ا مید ہے طالبان افغانستان میں امن و استحکام لائیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ برطانوی وزیرخارجہ سے کشمیر کے معاملے پر بات ہوئی ،ڈومینک راب نے کہاکشمیرمعاملے پر طے شدہ مو¿قف رکھتے ہیں، ڈومینک راب نے کہاانسانی حقوق کی خلاف ورزی پربرطانیہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔