حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017 میں49 تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ

May 03, 2021 | 14:58:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 میں 49 تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزرا کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ انتخاب اور اس کے نتائج پر اعتماد کا ہے، ن لیگ نے کہا آر ٹی ایس بیٹھا اور دھاندلی ہوئی، ہم نے حلقوں کی نشاندہی کا کہا جو نہیں ہوئی، کراچی میں ہونے والے الیکشن میں بھی دھاندلی کا شور مچا ہوا ہے، ن لیگ پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگارہی ہے تاہم وزیراعظم نے پہلے ہی دن دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی۔

فواد چودھری کا کہنا تھا اپوزیشن کہتی ہے الیکشن کمیشن اصلاحات میں کردار ادا کرے لیکن انتخابی اصلاحات پر بات کرنا نہیں چاہتی، ووٹ کو عزت پارلیمان کو عزت دے کر ہی ملے گی، سینیٹ الیکشن میں ہم نے کہا اوپن ووٹنگ کرتے ہیں، یوسف رضا گیلانی جیسے سینیٹر بنے سب کے سامنے ہے، گیلانی صاحب کے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہارنے پر پھر شور مچایا گیا۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات نہ لانے سے سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائے گی لہذا ایسا الیکشن چاہتے ہیں نتیجہ ہر جماعت کو قبول ہو، انتخابی نظام میں اصلاحات تجویز کررہے ہیں اور ووٹنگ مشین لانا چاہتے ہیں تاکہ 20 سے 25 منٹ میں نتیجہ سامنے آجائے۔

  فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم نے الیکشن اصلاحات کے لئے براہ راست اپوزیشن کو دعوت دی، الیکٹورل ووٹنگ مشین سے الیکشن کا عمل شفاف اور تیز ہوگا تاہم اپوزیشن نے ساری عمر پرچیوں کی سیاست کرکےاقتدارحاصل کیا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان میں جدید دھاندلی کا طوفان 2013 میں اٹھا، 2013 میں 22 سیاسی جماعتوں نے اس کو آر او کا الیکشن کہا جب کہ الیکشن ایکٹ 2017 کو خود بنانے والوں نے کہا ٹھیک نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ماڈل دکھائیں گے جس کو وہ خود منتخب کریں، الیکٹرانک مشین ماڈل پی ٹی آئی نے نہیں بنائے بلکہ  قومی اداروں نے بنائے ہیں۔

بابر اعوان  نے مزید کہا کہ دھاندلی کے الزامات کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا چاہتے ہیں، دو آپشنز ہیں کہ جیسا سسٹم چل رہا ہے چلنے دیں یا اس کو تبدیل کریں، وزیراعظم عمران خان نے دوسرا راستہ اپنایا اور انتخابی نظام کو ٹھیک کرنے کا بیڑا اٹھایا لہذا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے لیے سیکشن ایک سو تین میں ترمیم کرنے جارہے ہیں، انتخابی اصلاحات نہ ہوئی تو آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوجائے گا۔