پاک سعودی تعلقات کے نئے دور کا آغاز

Mar 03, 2024 | 21:14:PM
پاک سعودی تعلقات کے نئے دور کا آغاز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز سعودی عرب کے  دورے کے بعد پاکستان واپس آگئے ہیں، ایس ایم تنویر، عارف حبیب، محمد علی ٹبہ، شاہد صورتی، شہزاد ملک، شاہد حبیب، جہانگیر بھٹی، فواد احمد مختار اور عاطف اکرام شیخ سمیت 20 بڑے بزنس ٹائیکون بھی اس دورے پر وزیر تجارت گوہر اعجاز کے ہمراہ تھے، یہ وہ کاروباری افراد ہیں جو ملکی معیشت اور برآمدات میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک بزنس مین کی سالانہ برآمدات 500 ملین ڈالر سے ایک ارب ڈالرز تک ہیں۔

پاکستانی وفد نے وزیر تجارت گوہر اعجاز کی سربراہی میں سعودی وزراء تجارت، سرمایہ کاری اور داخلہ سے ملاقاتیں کیں، اس دورے کے دوران سعودی وزراء اور شہزادوں نے پاکستانی وفد کو ہر جگہ عزت دی، پاکستان میں سعودی سفیر نواف المالکی پاکستانی وفد کے ہمراہ سعودی عرب میں ساتھ ساتھ رہے، پاکستانی وفد نے ریاض، مدینہ المنورہ اور مکہ المکرمہ کا دورہ کیا، ریاض پہنچتے ہی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے پہلی ملاقات سعودی وزیر تجارت عبدالماجد الکسبی سے کی، سعودی وزیر تجارت نے وزارت تجارت میں پاکستانی وفد کا استقبال کیا اور کھل کر گوہر اعجاز کی کوششوں کی تعریف کی، سعودی وزیر تجارت نے اعتراف کیا کہ گوہر اعجاز نے سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ تجارت و سرمایہ کاری کو بڑھانے کیلئے ذاتی کوششیں کی ہیں، اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ جنوری 2024ء میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تجارت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سعودی وزیر تجارت نے اس بات کی نشاندھی بھی کی کہ سابقہ دور حکومت میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان رابطے کا فقدان رہا ہے جسے گوہر اعجاز نے آکر ختم کیا ہے، عبدالماجد الکسبی نے پاکستانیوں کو سعودی عرب کے میگا پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، سعودی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ وژن 2030ء کے تحت سعودی عرب دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہوگا، یہ پاکستان کیلئے بہترین موقع ہے وہ سعودی عرب کی جدید معیشت میں اپنا حصہ بڑھائے، پاکستان کی تعمیراتی کمپنیاں سعودی عرب میں بسائے جانیوالے نئے شہروں کے میگا پراجیکٹس کے ٹھیکے حاصل کرسکتی ہیں، پاکستان کی آئی ٹی کمپنیاں سعودی عرب میں اپنے دفاتر قائم کرکے ٹیکس چھوٹ حاصل کرسکتی ہیں۔

وزیر تجارت گوہر اعجاز کی عبدالماجد الکسبی سے ملاقات جاری تھی کہ سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفلیح بھی وہیں آگئے اور پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے امور پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان اور سعودی عرب آزادانہ تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں، اس کا کریڈٹ بھی گوہر اعجاز کو جاتا ہے، پاکستان گذشہ 15 سال سے خلیجی ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا مگر کامیابی نہیں مل رہی تھی، وزیر تجارت گوہر اعجاز نے اس اہم معاہدے کی راہ میں حائل ساری رکاوٹیں دور کردیں، پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے پر مذاکرات کا ایک دور ستمبر 2023ء میں ہوا، چھ گھنٹے تک ہونیوالی میٹنگ میں 90 فیصد معاملات کو حل کردیا گیا، بعدازاں سیکرٹری سرمایہ کاری سہیل راجپوت نے محض دو گھنٹوں کی ایک اور میٹنگ کی اور معاہدے کو حتمی شکل دے دی۔

وزیر تجارت گوہر اعجاز نے دورہ سعودی عرب میں سعودی قیادت کو اس بات کا احساس دلایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت اپنے حقیقی پوٹینشل سے کہیں کم ہے، دونوں ممالک کو دو طرفہ تجارتی حجم کو ہر صورت 20 ارب ڈالرز تک پہنچانا ہوگا، اس میں پاکستان اپنا تجارتی حصہ 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے کی کوشش کرے گا اور سعودی عرب کیلئے پاکستان کے ساتھ 10 ارب ڈالرز کی تجارت کرنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

وزیر تجارت کے دورہ کے موقع پر ریاض میں سعودی پاکستان بزنس فورم کا انعقاد کیا گیا سعودی پاک بزنس فورم کے چیئرمین اور سعودی پاک بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ فہد الباش نے خصوصی طور پر اس بزنس فورم میں شرکت کی، سعودی عرب اور پاکستان کے تاجروں نے بزنس ٹو بزنس میٹنگز کیں اور کاروبار اور تجارت کو بڑھانے پر بات چیت کی، وزیر تجارت گوہر اعجاز نے سعودی سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو پاکستان میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر، مائننگ، ٹیکسٹائل، تیل و گیس کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کی دعوت دی، گوہر اعجاز نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان سعودی عرب کیلئے ایک بڑی منڈی ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ سعودی عرب خلیجی ممالک کا سب سے بڑا ملک ہے۔

سعودی پاک بزنس کونسل کے چیئرمین فہد الباش نے پاکستانی تاجروں سے درخواست کہ وہ سعودی عرب کو تھرڈ پارٹی کے ذریعے اشیاء فروخت نہ کریں کیونکہ سعودی پاکستان مصنوعات دیگر ممالک سے مہنگی خرید رہا ہے، مثلاً چاول، چینی، سرجیکل اور کھیلوں کا سامان جب تیسرے ملک سے خریدتا ہے تو سعودی عرب کو مہنگا پڑتا ہے، اگر پاکستانی تاجر براہ راست سعودی عرب کو یہ مصنوعات فروخت کریں تو انکی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور لوگ خوشحال ہوں گے۔ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری لگانے اور ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے ان دونوں منصوبوں پر پیشرفت ہو رہی ہے۔