آئین میں درج ہے الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں: لاہور ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ملک محمد اشرف) لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ آئین میں درج ہے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ معاشی صورتحال خراب ہوچکی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن کے وکلاء، پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر، اسد عمر، سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، اعظم سواتی سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماء پیش ہوئے۔
جسٹس جواد حسن نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں الیکشن کب کرائیں گے ؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم الیکشن کروانے کے لیے تیار ہیں، گورنر نے الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیا ہے جس میں لکھا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں درج ہے کہ الیکشن 90 روز میں کروانے ہیں، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ معاشی صورتحال خراب ہوچکی ہے، اس سے پہلے بھی معاشی صورتحال خراب تھی مگر الیکشن تو ہوئے، ہم تو وہ بات کر رہے ہیں جو آئین میں درج ہے اور اعلی عدلیہ کے اس حوالے سے متعدد فیصلے بھی موجود ہیں۔
اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کوبتایا کہ 90 روز پورے ہونے میں ابھی کافی وقت ہے اور کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ الیکشن نہیں ہوں گے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ گورنر کو چھوڑیں آپ اتنا کام کر رہے ہیں، آپ خود الیکشن کی تاریخ دے دیں، آپ تاریخ تو دیں کہ الیکشن کب کرائیں گے؟ اسد عمر نے مؤقف اپنایا کہ قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن کے انتخاب کا شیڈول جاری ہوگیا، ضمنی الیکشن پورے ملک میں ہونے ہیں، پنجاب میں الیکشن کے شیڈول کے وقت ان کو معاشی صورتحال کا خیال آگیا۔
جسٹس جواد حسن نے اسد عمر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج تو خوش ہو جائیں، آج تو الیکشن کمیشن آپ کے موقف کی حمایت کر رہا ہے، جس پر اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن خوش ہونے کا موقع تو دے۔ عدالت کے فل بینچ کو تشکیل دینے پر پی ٹی آئی نے ایسا نہ کرنے کی استدعا کر دی۔
وکیل گورنر پنجاب نے عدالت سے الیکشن تاریخ دینے کے لیے مزید سات روز کی مہلت مانگی جس پر گورنر سمیت دیگر فریقین کو جواب کیلئے 9 فروری تک کی مہلت مل گئی۔
عدالت کی جانب سے وقت دینے پر اسد عمر نے اعتراض کیا کہ پہلے ہی کافی وقت گزر چکا ہے، الیکشن کے لیے کم از کم 60 دن کا وقت ہونا چاہیے، سات روز کا وقت دینے کا مطلب اسمبلی تحلیل کو 22 روز گزر چکے ہوں گے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ بے فکر ہو جائیں چار پانچ روز سے کچھ نہیں ہوتا۔
لاہور ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت سے قبل فریقین کو تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 9 فروری تک ملتوی کر دی۔