کون بنے گا وزیراعظم؟قومی اسمبلی اجلاس میں ووٹنگ کا عمل مکمل،ارکان کا شور شرابہ

336 رکنی ایوان میں وزارت عظمیٰ کے لیے 169 ووٹ درکار ،اتحادی جماعتوں کو 209 ارکان کی حمایت حاصل ،سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 91 ہے۔

Mar 02, 2024 | 13:59:PM
کون بنے گا وزیراعظم؟قومی اسمبلی اجلاس میں ووٹنگ کا عمل مکمل،ارکان کا شور شرابہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)  وزیر اعظم کے انتخاب کیلئےقومی اسمبلی اجلاس میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا،وزرائے اعظم کے امیدواروں کیلئے ووٹوں کی کاؤنٹگ کی جارہی ہے۔ اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے  اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔

اجلاس میں شرکت کیلئے قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف، صدر ن لیگ شہباز شریف، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، صدر پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز آصف علی زرداری، خواجہ آصف، حمزہ شہباز اور دیگر اراکین قومی اسمبلی ایوان پہنچ چکے ہیں۔

وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حکومتی اتحاد کے امیدوار شہباز شریف اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمرایوب مد مقابل ہیں۔ امیدواروں کو سادہ اکثریت کیلئے 169 اراکین کے ووٹ درکار ہیں جبکہ شہباز شریف کو 200 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

سنی اتحاد کونسل نے شہبازشریف کے کاغذات پر اعتراض دائر کیا جو مسترد ہوگیا، ن لیگ نے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب پر کوئی اعتراض دائر نہیں کیا، مسلم لیگ ن کو پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، استحکام پاکستان پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ 336 رکنی ایوان میں وزارت عظمیٰ کے لیے 169 ووٹ درکار ہیں جبکہ اتحادی جماعتوں کو 209 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 91 ہے۔

قومی اسمبلی میں رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007ء کے دوسرے شیڈول کے مطابق وزیراعظم کا انتخاب اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے اسلامی جمہوریہ مملکت ہونے کی وجہ سے حکومت کے سربراہ کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔

وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار کو انتخاب سے ایک روز قبل دوپہر 2 بجے تک کاغذات نامزدگی جمع کروانے ہوتے ہیں جس کے بعد نئے منتخب اسپیکر قومی اسمبلی ان نامزدگیوں کی جانچ کرتے ہیں۔

اگر کوئی امیدوار انتخاب سے قبل اپنے کاغذات نامزدگی واپس لینا چاہے تو وہ کس بھی لمحے واپس لے سکتا ہے۔

ملک کے 24ویں وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے شہباز شریف، عمر ایوب اور بلاول بھٹو زرداری نے بطور امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کروائے جوکہ منظور کرلیے گئے تھے۔

وزیر اعظم کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

وزیر اعظم کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد حتمی امیدواروں کا اعلان کیا جاتا ہے۔پولنگ ڈے پر وزیراعظم کے انتخاب سے قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے 5 منٹ تک گھنٹی بجانے کی ہدایت دی جاتی ہے تاکہ غیرحاضر اراکین ایوان میں آسکیں۔ سب کے آنے کے بعد اسمبلی کا اسٹاف، لابی کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات ہوجاتے ہیں اور ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے تک کسی کو آنے اور جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے نامزد امیدواروں کے نام کو اسمبلی ارکان کے سامنے پکارا جاتا ہے اور پھر دوسرے شیڈول میں موجود طریقہ کار کے ذریعے انتخاب کا عمل آگے بڑھایا جاتا ہے۔

ووٹنگ کیسے ہوتی ہے؟
ووٹنگ کا عمل خفیہ نہیں ہوتا۔ اسپیکر کی جانب سے اراکین اسمبلی سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے مرضی کے مطابق امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے ایک داخلی مقام سے جاکر شمار کنندہ کے پاس اپنا ووٹ ریکارڈ کروائیں۔

جیسے مثال کے طور پر اگر دو امیدوار ہوں تو اسپیکر کہے گا کہ ’جو امیدوار الف کو ووٹ دینا چاہتا ہے وہ لابی الف میں جا سکتا ہے‘ جبکہ ’جو امیدوار ب کو ووٹ دینا چاہتا ہے وہ ب لابی میں جا سکتا ہے‘، اگر تین امیدوار ہیں تو ایک لابی سی بھی ہوسکتی ہے۔اس کے بعد متعلقہ لابی میں داخلے کے بعد شمار کنندہ کی ڈیسک پر پہنچ کر ہر رکن اسمبلی اپنا ڈویژن نمبر پکارتا ہے جو اسے قانون کے تحت دیا گیا ہوگا جس کے بعد شمار کنندہ ڈویژن فہرست میں اس رکن اسمبلی کے نمبر پر نشان لگائے گا اور ساتھ ہی اس کا نام پکارے گا۔

یہ یقینی بنانے کے لیے کہ ووٹ درست طریقے سے رجسٹر ہوا ہے، رکن اسمبلی تب تک اس جگہ سے واپس نہیں آسکے گا جب تک وہ شمار کنندہ کی جانب سے پکارے گئے اپنے نام کو واضح طور پر سن نہیں لیتا۔اپنا ووٹ ریکارڈ کروانے کے بعد وہ رکن اسمبلی تب تک چیمبر میں داخل نہیں ہوسکے گا جب تک دوبارہ گھنٹی نہیں بجائی جاتی۔

پولنگ کے اختتام پر وزیر اعظم  نتائج کا اعلان کیا جاتا ہے۔