سپریم کورٹ:مسعود الرحمان عباسی کی معافی درخواست مسترد ،اسطرح کے دیگر مقدمات کا جائزہ لینے کا حکم

Jul 02, 2021 | 12:44:PM
سپریم کورٹ:مسعود الرحمان عباسی کی معافی درخواست مسترد ،اسطرح کے دیگر مقدمات کا جائزہ لینے کا حکم
کیپشن: سپریم کورٹ آف پاکستان (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں پیپلز پارٹی کے سابق رہنمامسعود الرحمان عباسی کی معافی کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت کا نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز سمیت تمام اس طرح کے مقدمات کا جائزہ لینے کا حکم۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے مسعود الرحمان عباسی توہین عدالت از خود نوٹس پر سماعت کی۔مسعود الرحمان نے عدالت میں معافی نامہ جمع کرا یا، عدالت نے مسعود الرحمان عباسی کی معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا۔کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ سماعت کے دوران مسعود الرحمان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ والدہ کی وفات اور گھریلو مسائل کی وجہ سے پریشان ہوں،عدلیہ سمیت تمام اداروں کا احترام کرتا ہوں, میرے سات بچے ہیں اور صرف 2 ہزار روپے تھے جب مجھے اسلام آباد لایا گیا۔مسعود الرحمان عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف جسٹس پاکستان کے پاؤں پکڑ کر معافی مانگتا ہوں۔ سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مسعود الرحمان عباسی سے استفسار کیا کہ جو گفتگو آپ نے کی وہ کس کو متاثر کرنے کیلئے تھی؟۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے حکم دیا کہ ایف آئی اے کھوج لگائے کس کے کہنے پر تقریر کی گئی، سوچے سمجھے منصوبے کے بغیر ایسی تقریر ممکن نہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ جہاں تقریر کی گئی وہاں کون کون موجود تھا، جس پر مسعود الرحمان عباسی نے جواب دیا کہ شادی ہال میں تقریب تھے وہاں سب ضلعی عہدیدار آئے ہوئے تھے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے مسعود الرحمان عباسی سے پوچھا کہ آپ نے چیف جسٹس کو سیاسی جماعت کا سیکٹر انچارج کہا یہ سب باتیں کس نے آپکو کیں۔ جس پر مسعود الرحمان نے کہاکہ مجھے کسی نے کچھ نہیں کہا سب باتیں خود کیں، غلطی ہوگئی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ  کیا آپ سے پہلے بھی کسی نے ایسی تقریر کی تھی؟، مسعود الرحمان عباسی  نے جواب میں کہا کہوہاں موجود لوگ کہہ رہے تھے کسی چیف جسٹس نے اتنے سخت ریمارکس نہیں دیئے۔ سماعت کے دوران  جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہہ رہے تھے کہ عدالت بلائے تو اوقات یاد دلاوں گا،عدالت نے بلا لیا ہے اب ہمیں اوقات دکھائیں،چیف جسٹس پر حرام کی کمائی کا الزام کیسے عائد کیا؟ ۔مسعود الرحمان عباسی نے کہا کہ دو بیویاں ہیں اور اکیلا کمانے والا ہوں،۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ سب کچھ بڑی بڑی باتیں کرنے سے پہلے سوچنا تھا۔ ایسے تو ہر کوئی توہین آمیز تقریر کرکے معافی مانگ لے گا۔سماعت کے دوران مسعود الرحمان عباسی نےکہا کہ ججز والد کے درجے کے برابر ہیں مجھے معاف کر دیں,جس طریقے سے عدالت حکم دے معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ ایک معزز شہری ہیں اپنی عزت و وقار برقرار رکھیں۔ آپ ایک سیاسی جماعت کے جنرل سیکریٹری ہیں۔مسعود الرحمان عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تقریر کے بعد میری رکنیت ختم کر دی ہے, میرا اب کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق نہیں, پریشانی کی وجہ سے معلوم نہیں تھا کیا بول دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آپکو ایٹم بم اور میزائل ٹیکنالوجی کا تو بخوبی علم تھا، چیف جسٹس کا ایٹم بم اور میزائل سے کیا تعلق؟۔

ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ مسعود الرحمان عباسی سے تفتیش کر رہے ہیں ،عدالت سے تین روز کا ریمانڈ لیا ہوا ہے, جو بھی مسعود الرحمان عباسی کے پیچھے ہوا نرمی نہیں کرینگے۔  

سپریم کورٹ نے کیس میں اٹارنی جنرل کو پراسیکوٹر مقرر کر دیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ ملزم نے اعتراف جرم کر لیا اب شواہد کی ضرورت نہیں،نہال ہاشمی کیس میں بھی عدالت نے اپنی صوابدید پر فیصلہ دیا۔اس موقع پر عدالت نے حکم دیاکہ نہال ہاشمی اور طلال چوہدری توہین عدالت مقدمات کا بھی جائزہ لیں گے،  دانیال عزیز سمیت تمام اس طرح کے مقدمات کا جائزہ لیں گے۔عدالت نےبعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: ویل ڈن ایف بی آر۔۔ بہترین ٹیکس وصولی پر وزیراعظم کی تعریف