گرمی کے اثرات سے کیسا بچا جائے؟

Apr 30, 2022 | 12:34:PM
گرمی سے کیسے بچیں، فائل فوٹو
کیپشن: گرمی سے کیسے بچیں، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)موسم گرما کا ابھی آغاز ہوا ہی ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر کے کئی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں اور ابھی گرمیوں کی شدت کے مہینے یعنی جون اور جولائی آنے باقی ہیں۔

شدید گرمی کے اس موسم میں احتیاطی تدابیر اپنانے کی اشد ضرورت ہے ورنہ لُو لگنے یا ہیٹ اسٹروک ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جس میں مریض کو فوری طور پر طبی امداد نہ دینے کی صورت میں اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے،ایسے میں اس تپتی جان لیوا لُو، دھوپ اور ہیٹ ویو سے بچنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے چند مثبت عادات اپنا کر گرمی کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سےپروفیسر خالد شفیع نے بتایا کہ گرمی کے اثرات اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے کیسے بچا جائے، انہوں نے بتایا کہ اس موسم میں پانی اور مشروبات زیادہ سے زیادہ پیئں اور پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بھی کافی حد تک بڑھا دیا جائے۔ جسم میں نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے او آر ایس اور لیموں کا پانی پیئیں۔

پروفیسر خالد شفیع کا کہنا تھا کہ گرمی سے حالت غیر محسوس ہونے پر فوراً نہائیں، پنکھے کا رخ اپنی طرف کرلیں تاکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہوسکے، انتہائی شدید درجہ حرارت کی صورت میں اپنی گردن، بغلوں، گھٹنوں اور پیٹھ پر برف کے ٹکڑے رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی صحت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مائیں بچوں کو اپنا دودھ لازمی پلائیں اور چھ ماہ بعد ٹھوس غذائیں دیں اور ویکسین کا مکمل کورس کروائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے ہر ممکن پرہیز کریں۔ کوشش کریں کہ باہر نکلنے والے کام صبح سورج نکلنے سے پہلے یا شام کے وقت نمٹا لیں۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کریں۔

 بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے جہاں شہریوں کو تکلیف میں ڈال دیا ہے، وہیں گرمی کی وجہ سے کئی بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔

ماہرینِ غذائیت لوگوں کو ان 7 بیماریوں سے خبردار کر رہے ہیں، جو سال کے گرم ترین دنوں میں آپ کو اپنا نشانہ بنا سکتی ہیں۔ ان میں لو لگنا، ملیریا، زہر خورانی، بخار، نیگلیریا، ڈائریا، اور یرقان شامل ہیں،ساؤتھ بیچ کلینک کی ماہرِ غذائیت ڈاکٹر طیبہ خان کا کہنا ہے کہ اگر آپ علامات کو وقت پر پہچان جائیں، تو آپ ان سے بچ سکتے ہیں۔ ورنہ ایک ہیٹ اسٹروک دیگر نقصانات اور کمزوری کا سبب بن سکتا ہے۔

ایک اور ماہرِ غذائیت  کا کہنا ہے کہ جو افراد دل کی بیماری میں مبتلا ہیں، ان کو زیادہ احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ گرمیوں میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ "پانی کی کمی کی وجہ سے خون کم ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے دل کے لیے اسے پمپ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ سے فرد میں خون جمنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض بھی خطرے کی زد میں ہوتے ہیں، کیونکہ زیادہ پیشاب آنا ایک عام علامت ہے، اس لیے اس گرم موسم میں جسم سے پانی کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔"

1۔ کیڑوں سے بچاؤ کی ادویات استعمال کریں
مچھر اور کھٹمل ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ ان سے بچاؤ کے لیے ادویات کا استعمال کرنا چاہیے، ورنہ کیڑوں کے کاٹنے سے کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، جن میں خارش، بے چینی، اور سنگین بیماریاں تک شامل ہیں۔مچھر دن میں کسی بھی وقت کاٹ سکتے ہیں، لیکن صبح اور شام کے وقت یہ زیادہ فعال ہوتے ہیں، اور گرمیوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔

2۔ ڈھیلے کپڑے پہنیں
ڈھیلے اور ہلکے رنگوں کے ملبوسات کاٹن جیسے ہوادار کپڑے پہنیں، تاکہ پسینہ سوکھ سے۔ اگر آپ مچھروں کے کاٹنے کے وقت باہر ہوں، تو پوری پینٹیں اور بند جوتے پہنیں۔اگر آپ شام کے وقت پارک میں جائیں، تو جرابیں ٹخنوں سے اوپر چڑھائیں، اور شرٹ پینٹ کے اندر اڑس لیں۔

3۔ پانی اچھی طرح پیئں
اپنے جسم میں نمکیات اور پانی کا توازن برقرار رکھنا چاہیے، خاص طور پر پانی کے ذریعے۔ الکوحل اور کیفین والے مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے۔علینہ اسلام کہتی ہیں کہ "اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کھیرے کا جوس، ناریل کا پانی، لیموں کا جوس، ایک چمچ معدنی نمک مثلاً سمندری نمک یا ہمالیائی گلابی نمک کے ساتھ پانی استعمال کرنا چاہیے۔"

4۔ گھر میں ورزش کریں
ورزش کرنے کے لیے دن کے ٹھنڈے وقت کا انتخاب کریں، یعنی جب سورج کی گرمی کم ہو، جیسے صبح یا شام کے وقت۔اگر موسم گرم اور نمی والا ہو، تو زیادہ سخت اور زیادہ دیر تک ورزش نہ کریں۔ اس کے علاوہ ورزش کرنے کے لیے کسی ٹھنڈی جگہ کا انتخاب کرنا بھی برا نہیں ہوگا، جیسے جِم، مال، یا ایسی ہی کوئی جگہ۔ اس طرح آپ پر تھکان طاری نہیں ہوگی۔

5۔ کھانا باہر مت کھائیں
ٹھنڈے کھانوں کو ٹھنڈا اور گرم کھانوں کو گرم رکھنا چاہیے۔ جب بھی آپ کھانا کھا چکے ہوں، تو بچے ہوئے کھانے کو فوراً ریفریجریٹر میں رکھ دینا چاہیے۔ دو گھنٹے سے زیادہ دیر تک کھانا باہر نہیں رکھنا چاہیے۔ اگر دن زیادہ گرم ہو، تو یہ وقت صرف ایک گھنٹہ ہونا چاہیے۔ اس بات کا دھیان رہے کہ کھانے کی چیزیں ٹھنڈی یا گرمی سے بچانے والی تھیلیوں میں بند ہوں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ "کیفین اور تیل سے بھرپور چیزیں، اور تلے ہوئے یا پیک شدہ کھانے کم کر دینا چاہیئں۔ تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دینا چاہیے، خاص طور پر کچا سلاد اور ایسے پھل کھانے چاہیئں جن میں پانی زیادہ ہو جیسے کھیرا، تربوز، آم، کینو، خربوزہ، گاجر، وغیرہ۔"

آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے ماہرِ خوراک  کا کہنا ہے کہ اس موسم میں خاص طور پر گھر میں پکے ہوئے تازہ، اور صاف ستھرے کھانے کھانے چاہیئں۔ گھر میں کھانے کو درست درجہ حرارت پر رکھنا چاہیے، اور جتنا ہوسکے، باہر کا کھانا کم سے کم کریں۔ تھوڑی سی بھی لاپرواہی مختلف اقسام کے انفیکشن ہوسکتے ہیں لہٰذا کھانے اور پینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔

6۔ سن بلاک کا استعمال کریں
اس میں کوئی شک نہیں کہ دھوپ وٹامن ڈی کا بہت اچھا ذریعہ ہے، لیکن الٹراوائیلٹ شعاعوں کا نقصان شدید اور طویل مدتی ہوسکتا ہے۔ جب بھی آپ باہر ہوں، تو اپنے جسم کے کھلے حصوں پر سن اسکرین لگائیں۔ اسے اپنے پورے جسم پر گھر سے باہر نکلنے سے کم از کم تیس منٹ پہلے لگائیں۔

علینہ اسلام کہتی ہیں کہ جب بھی اپنے گھر سے باہر نکلیں، تو ہیٹ پہنیں، اور اپنے ساتھ پانی کی ایک بوتل ضرور رکھیں، اور ہر 20 سے 30 منٹ کے بعد ایک گھونٹ بھریے۔

ان کے مطابق ایک اسپرے رکھنا چاہیے، جس میں عرقِ گلاب، یا پیپرمنٹ ایسنس پانی کے ساتھ ملایا جائے، جس سے چہرے کو ٹھنڈا رکھا جا سکتا ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی کے بارے میں ماہرین کا کہنا تھا کہ ان کے کلینک پر آنے والے ہر دس میں سے سات مریض وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، جس سے ہڈیوں کے فریکچر، اوسٹیوپوروسس، اور کمر اور جوڑوں کا درد جنم لیتا ہے۔ کیونکہ ہماری زندگیاں اب مکمل طور پر گھروں اور آفسوں تک محدود ہوگئی ہیں، تبھی وٹامن ڈی کی کمی اب عام ہے۔

7۔ گرم پانی میں نہانے سے پرہیز کریں
نیگلیریا فولیری کو گرم پانی بہت پسند ہوتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ سوئمنگ پول میں کلورین اچھی طرح شامل ہو، یا پھر کم گہرے اور گرم پانی والی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے اجتناب کریں۔اس لاعلاج اور ہلاکت خیز مرض سے صرف بچا ہی جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ناک کے کلپ خریدیں، اور اپنا سر پانی سے اوپر رکھیں تاکہ پانی کو ناک میں جانے سے بچایا جا سکے۔

 یہ بھی پڑھیں:      شہناز گل پر قسمت کی دیوی مہربان ہو گئی