کیا عامر لیاقت حسین کی موت طبعی تھی ؟تہلکہ انگیز انکشافات سامنے آ گئے

Jun 29, 2022 | 13:05:PM
فائل فوٹو
کیپشن: کیا عامر لیاقت حسین کی موت طبعی تھی ؟تہلکہ انگیز انکشافات سامنے آ گئے
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک )عامر لیاقت حسین کی لاش کے میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ (ظاہری معائنے کی رپورٹ) نتیجہ خیز نہیں لیکن کئی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے کہ عامر لیاقت حسین کو ممکنہ طور پر قتل کیا گیا ہو۔

رواں ماہ کے اوائل میں پراسرار طور پر انتقال کر جانے والے سابق رکن قومی اسمبلی اور معروف ٹیلی ویژن شخصیت ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم کرایا جانا چاہئے یا نہیں، اس پر قانونی جنگ جاری ہے، تاہم ان کی تدفین سے قبل کئے گئے جسمانی معائنے کی غیر حتمی رپورٹ بتاتی ہے کہ شاید ان کی موت طبعی طور پر نہیں ہوئی۔

 تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین 10 جون کو اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ ان کی اچانک موت ایک معمہ بن گئی تھی تاہم ان کی پہلی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا تھا۔عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا معاملہ عدالت میں بھی اٹھایا گیا جس کی وجہ سے ان کی تدفین میں بھی تاخیر ہوئی اور اب بھی ریاست اور عامر لیاقت حسین کی دو بیویوں کے درمیان قانونی کشمکش کی وجہ بنا ہوا ہے۔

عامر لیاقت کی لاش کا پورا پوسٹ مارٹم تو نہ ہوسکا تاہم ان کی عبداللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں والدین کے قریب تدفین سے قبل میڈیکل ایگزامنرز ان کا مکمل ظاہری معائنہ کرچکے تھے۔جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے میڈیکولیگل سینٹر نے عامر لیاقت حسین کی لاش کے ظاہری معائنے پر میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ تیار کیا ہے۔

نجی ٹی وی کے ذرائع نے عامر لیاقت حسین کے ظاہری معائنے کے بعد جاری ہونے والے میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ کو حاصل کر لیا  جس کے مطابق عامر لیاقت حسین کی لاش کا ظاہری معائنہ کراچی میں واقع سرد خانے میں کیا گیا، اور سرٹیفکیٹ میں اس معائنے کے دوران عامر لیاقت کی جسمانی حالت کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ تاہم رپورٹ کے چند مندرجات ایسے ہیں جوظاہر کرتے ہیں کہ عامر لیاقت کی موت ممکنہ طور پر طبعی نہیں اور ہو سکتا ہے کہ انہیں قتل کیا گیا ہو۔

1)میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ کے مطابق عامر لیاقت کی لاش کے ظاہری معائنے کے دوران ان کی ناک سے بہتا ہوا زردی مائل سرخ جھاگ دیکھا گیا۔
2)معائنے کے وقت عامر لیاقت حسین کا چہرہ سرخ اور جامنی رنگ اختیار کر چکا تھا۔
3)عامر لیاقت کی آنکھیں بھنچی ہوئی تھیں۔
4)عامر لیاقت کی کمر کے دونوں طرف سرخ رنگ کے دھبے نمایاں تھے۔
5)عامر لیاقت حسین کی ٹانگیں بھی پچھلی طرف سے سرخ ہورہی تھیں۔
6)ان کی گردن کے دونوں اطراف اور سینے کے اوپری حصے پر بھی جامنی رنگ کے نشانات تھے۔
7)عامر لیاقت حسین کے ہاتھوں کے ناخن بھی نیلے پڑ گئے تھے۔
میڈیکولیگل افسر کے مطابق عامر لیاقت کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں دیکھے گئے، اس کے علاوہ ان کے جسم پر واضح طور پر کوئی زخم بھی نظر نہیں آیا۔

میڈیکو لیگل افسر نے اپنی رائے دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ظاہری معائنے کی بنیاد پر عامر لیاقت حسین کی وجہ موت پر کوئی رائے قائم نہیں کر سکتے۔

عامر لیاقت حسین کے میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ کی وضاحت کیلئے نجی ٹی وی کے ذرائع نے کراچی کے سابق پولیس سرجن حامد جیلانی سے رابطہ کیا۔ حامد جیلانی سے عامر لیاقت حسین کے میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ کے مندرجات شیئر کئے گئے تاہم انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کس کی میڈیکل رپورٹ ہے۔

جیلانی نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ عام طور پر طبعی موت میں ناک سے جھاگ نہیں نکلتی، اور جن حالات میں ناک سے جھاگ نکلتی ہے اس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر پانی میں ڈوبنے اور گلہ دبانے کی وجہ سے موت واقع ہو تو ناک سے جھاگ نکلتی ہے، ناک سے زردی مائل سرخ جھاگ اس وقت نکلتی ہے جب کسی کا گلا دبایا جائے۔

حامد جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ گردن کے دونوں طرف جامنی رنگ کے نشانات کا ہونا اشارہ کرتا ہے کہ متوفی کو ممکنہ طور پر گلا دبا کر مارا گیا ہو، سینے کے اوپر پائے گئے جامنی رنگ کے نشانات بھی اشارہ کرتے ہیں کہ متوفی کے ساتھ کسی نے مزاحمت کی ہو۔

سابق پولیس سرجن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ انسانی جسم کے کسی حصے پر زور دار ضرب لگائی جاتی ہے تو اس جگہ پر سرخ رنگ کا نشانہ نمودار ہوجاتا ہے، اس طرح کے نشانات متاثرہ حصے پر موجود نسوں کی ٹوٹ پھوٹ سے پڑتے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ سرخ سے جامنی رنگ کے ہوجاتے ہیں۔

ناخنوں کے نیلے پڑ جانے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب انسان کے جسم میں خون کی روانی رک جائے جس کے نتیجے میں ہاتھوں کے ناخن نیلے پڑ جاتے ہیں۔ ہاتھوں کے ناخنوں کا نیلا پڑنا اس بات کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے کہ متوفی کو زہر دیا گیا ہو یا اس کا گلا دبا کر مارا گیا۔

جو معلومات سابق پولیس سرجن کے ساتھ شیئر کی گئیں اس کی بنیاد پر انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ 50 فیصد امکانات ہیں کہ جس شخص کا یہ سرٹیفکیٹ ہے اس کی موت طبعی نہیں، اسے قتل کیا گیا ہے۔