قوم سے خطاب۔۔وزیر اعظم کا پٹرول اور ڈیزل10روپے لٹر سستا کرنے کا اعلان۔بجلی 5روپے یونٹ سستی ہوگی

Feb 28, 2022 | 19:38:PM
خطاب۔قرم۔پٹرول۔بجلی ۔قیمت کم۔پیکا آرڈیننس
کیپشن: وزیر اعظم عمران خان قوم سے خطاب کر رہے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرے پاکستانیو۔۔کورونا کی وباکے سبب دنیا بھر میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔اب روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ پٹرول مہنگا ہو گا ۔لیکن ہماری حکومت نے پٹرول، ڈیزل اور بجلی سستی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔آج سے پٹرول اور ڈیزل 10روپے لٹر سستا ہوگاجبکہ بجلی5روپے یونٹ سستی ہو گی۔
پیر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ عالمی سطح پر قیمتیں کم ہوں گی لیکن روس اور یوکرین کے معاملے پر ایسا نہیں لگتا، اس لئے ہم نے مشورہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اس ملک میں سب سے بڑا مسئلہ پیٹرول اور ڈیزل کا ہے لیکن اس کی قیمت اوپر گئی تو مسئلہ ہوگا، ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اوپر چلی گئیں تو لوگوں پر مزید بوجھ پڑ جائیگا۔انہوںنے کہاکہ اس وقت بھی پاکستان دنیا کے 190ممالک میں سے 25ویں نمبر پر ہے جدھر ابھی بھی ہمارا پٹرول اور ڈیزل سب سے کم قیمت پر بک رہاہے ۔انہوںنے کہاکہ پٹرول ہمارے پاکستان میں 160روپے ، ہندوستان میں 260روپے ، بنگلہ دیش میں 185روپے اور ترکی میں 200روپے لٹر فروخت ہورہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اگر 70 ارب روپے کی سبسڈی نہ دیں تو آج ملک میں پٹرول 220 روپے لٹر کا ہوجائے گا۔اوگرا نے تجویزکیا تھا کہ پٹرول کی قیمت کم از کم10روپے لٹر بڑھائی جائے لیکن میں خوش خبری سنا رہا ہوں کہ پٹرول کی قیمت میں 10 روپے بڑھانے کے بجائے 10 روپے کم کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم بجلی بھی 5 روپے یونٹ سستی کر رہے ہیں، جس کا مطلب 20 سے 50 فیصد بجلی کے بل کم ہوں گے، اس کے لئے بڑی محنت سے دوسری جگہ سے سبسڈی نکالی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے بجٹ تک ان دو چیزوں پر کوئی اضافہ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اپوزیشن کے پاس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حل ہے تو بتائیں۔
 انہوںنے کہاکہ پاکستان میں پچاس سالوں میں کوئی ڈیم نہیں بنایا گیا ، ہم دس ڈیم بنا رہے ہیں جو اگلے پانچ سے دس سالوں میں بن جائینگے،اگر پہلے ڈیم بنا لیتے تو پاکستان میں بجلی بہت سستی ہوتی ۔ انہوںنے کہاکہ اگر یہ ڈیم بن گئے تو دنیا میں قیمتیں بڑھائی بھی گئیں تو ہم بچ جائینگے ۔
پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے حوالے سے شور مچا ہوا ہے کہ آزادی صحافت کے اوپر پابندی لگائی جا رہی ہے اور لوگوں کے منہ بند کیے جارہے ہیں لیکن میں سب کو بتادوں کہ پیکا قانون 2016 میں بنا تھا اور اس میں ہم صرف ترمیم کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے اخبار اور میڈیا اٹھا کر دیکھ لیں تو اس میں 70فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں لیکن ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا البتہ یہ قانون ہم اس لئے لے کر آئے تاکہ پاکستان میں سوشل میڈیا پرآنے والے گند کو روکا جا سکے کیونکہ دنیا میں کسی بھی مہذب معاشرے میں اس طرح چیزیں نہیں آتیں جو ہمارے سوشل میڈیا پر آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو نشانہ بنایا جا رہاہے جس سے لوگوں کے گھر اجڑ رہے ہیں کیونکہ فیک نیوز سے گند اچھالا جا رہا ہے، ابھی تک ایف آئی اے میں رجسٹر 94ہزار مقدمات میں سے صرف 38 کا فیصلہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عام لوگوں کو تو چھوڑیں، وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا جا رہا، ایک صحافی نے تین سال پہلے لکھا کہ عمران خان کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی اور عمران خان نے بنی گالا میں کوئی غیرقانونی کام کیا ہے، میں نے عدالت میں مقدمہ کیا لیکن تین سال گزرنے کے باوجود وزیراعظم کو انصاف نہیں مل رہا۔عمران خان نے کہا کہ وہی صحافی پھر لکھ رہا ہے کہ وزیراعظم کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی ہیں، اگر ملک کے وزیراعظم کے ساتھ یہ ہو سکتا ہے تو سوچیں باقی لوگوں کا کیا ہو گا، اسی صحافی نے جب نواز شریف دور میں کرپشن پر لکھا تھا تو اسے تین دن بند کرکے ڈنڈے مارے گئے تھے۔ان کا کہنا تھاکہ ہمارے وزیر کے خلاف ایک خاتون نے لکھا تو انہوں نے انگلینڈ میں جا کر انصاف لیا اور اب مراد سعید کے خلاف بات کی گئی ہے تو وہ بھی انگلینڈ میں جا کر مقدمہ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شوکت خانم پر میڈیا ہاو¿س جنگ گروپ نے لکھا کہ شوکت خانم کا پیسہ تحریک انصاف کو جا رہا ہے، اتنی بھی زحمت نہیں کی کہ کم از کم شوکت خانم سے پوچھ تو لیتے، حنیف عباسی نے بھی اسی طرح کا الزام لگایا تھا اور شوکت خانم ذیلی عدالتوں سے وہ مقدمہ جیت چکی ہے، اب شوکت خانم انگلینڈ میں جنگ گروپ پر مقدمہ کرنے جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا، آزادی صحافت کے نام پر مافیاز بیٹھ کر بلیک میل کررہے ہیں، یہاں ایسے صحافی بیٹھے ہیں جو پیسے لے کر گند اچھال رہے ہیں اور بلیک میل کررہے ہیں، جس طرح کی غیرذمے دارانہ چیزیں یہاں آتی ہیں، کسی کی ہمت نہیں ہو سکتی کہ یہی جا کر آپ کسی اور جمہوریت میں کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے الیکشن جیتنے پر آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کو نامزد کیا تو تین مرکزی اخباروں کے صفحہ اول پر آتا ہے کہ جادو ٹونے سے ستارے دیکھ کر آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو منتخب کیا گیا، یہی چیز کہیں بھی انگلینڈ یا مغرب کے اخباروں میں کی جاتی تو ان پر اتنا بڑا ہرجانہ ہونا تھا کہ ان کے اخبار ہی بند ہو جاتے۔ ۔آزاد صحافت کو اس ترمیم سے کوئی خطرہ نہیں۔ 
 انہوں نے کہا کہ دنیا کی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے۔بدلتی صورتحال کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں۔معاشی صورتحال کیلئے دو دورے کئے،پہلے چین گیا پھر روس۔انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی ملکی مفاد میں ہو نی چاہئے جب سے سیاست شروع کی میری خواہش تھی کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہو۔آزاد قوم کا مطلب وہ ہو تا ہے کہ وہ پالیسی ہو وہ قوم کے مفاد میں ہو۔ماضی میں غلط خارجہ پالیسیاں بنائی گئیں۔ 
 ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جب امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لیا تو میں شروع سے کہتا تھا کہ ہمارا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا، 9/11 میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، میں اس وقت سے کہتا تھا کہ ہمیں اس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے پہلے امریکا کی جنگ میں سوویت یونین کے خلاف شرکت کی اور جب 10سال کے بعد پھر شرکت کی تو پہلے وہ جہاد تھا لیکن جب امریکا افغانستان آیا تو اس نے اسے دہشت گردی کا نام دے دیا، میں اس پالیسی کے خلاف تھا کیونکہ یہ خارجہ پالیسی پاکستانیوں کے فائدے کے لئے نہیں بنائی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کی وجہ سے 80ہزار پاکستانیوں کی شہادتیں ہوئیں، 35لاکھ لوگوں کی نقل مکانی ہوئی، قبائلی علاقہ تباہ ہوا، ملک کو 150ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا لیکن اس کی سب سے شرمناک بات یہ تھی کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ملک کسی کی حمایت میں جنگ لڑ رہا تھا اور وہ ملک اسی ملک پر بمباری کررہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 400 سے زائد ڈرون حملے کیے گئے، جنرل مشرف کے دور میں صرف 10 ڈرون حملے کیے گئے لیکن جو دو جمہوری لیڈرز ا?صف زرداری اور نواز شریف ا?ئے تو ان کے 10سال میں 400ڈرون حملے کیے گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ ا?زاد خارجہ پالیسی ہوتی تو ان دونوں رہنماو¿ں کو امریکا کو کہنا چاہیے تھا کہ ا?پ کی بمباری سے ہمارے بچیں، عورتیں اور بے قصور لوگ مررہے ہیں، تو کیا اس وقت دو جمہوری رہنماؤں کو اس پر کوئی اسٹینڈ نہیں لینا چاہیے تھا، اس پر ایک بیان تک نہیں دیا بلکہ امریکی صحافی نے اپنی کتاب میں لکھا کہ آصف زرداری نے امریکی آرمی چیف سے کہا کہ ڈرون حملوں میں کولیٹرل نقصان سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے تھا کہ یہ ملک کی بہتری کے بجائے اپنے پیسے بچانے کے لیے کرتے ہیں اور آج جنگ کے آغاز کے بعد سے روس کے بڑے بڑے کاروباری افراد کے امریکا اور برطانیہ نے اپنے بینکوں میں موجود اثاثے منجمد کرنے شروع کردیے ہیں، اس لیے ہمارے ملک کی پالیسی ا?زاد ہو ہی نہیں سکتی۔انہوں نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگرآپ اس ملک میں آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں تو کبھی اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے پیسے، دولت اور جائیداد پاکستان سے باہر پڑی ہے کیونکہ وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ میں نے جتنے بھی دورے کیے جس میں دو چین کے اہم دورے تھے، اس میں ہمارے ملک کو بھی عزت ملی اور وقت ثابت کرے گا کہ ہم نے چیبن اور روس دونوں جگہ زبردست بات چیت کی۔انہوں نے دورہ روس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں روس اس لیے جانا تھا کیونکہ ہمیں 20لاکھ ٹن گندم روس سے امپورٹ کرنی ہے اور دوسری اہم چیز یہ ہے کہ روس دنیا کا وہ ملک ہے جس میں دنیا کی 30فیصد گیس ہے، تو پاکستان کی گیس میں کمی کے پیش نظر ہم نے ان سے گیس کے معاہدے کیے ہیں اور ہم ان سے گیس امپورٹ کریں گے جبکہ چین سے ہونے والے معاہدے خصوصاً سی پیک کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بھی تفصیلات سامنے آ جائیں گی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بی اے پاس نوجوانوں کو 30 ہزار روپے کی انٹرن شپ دلوائیں گے، 80 لاکھ خاندانوں کو اب 12 ہزار کے بجائے 14 ہزار روپے ملا کریں گے، آئی ٹی سیکٹر میں کمپنی اور فری لانسرز کو 100 فیصد ٹیکس چھوٹ دی ہے، اسٹارٹ اَپس کو 100 فیصد کیپٹل گین ٹیکس سے چھوٹ دے دی ہے، جو انڈسٹری لگائے گا اس سےکوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اوور سیز پاکستانی انڈسٹری میں سرمایہ کاری کریں گے تو 5 سال ٹیکس چھوٹ دیں گے، کسانوں کو سود کے بغیر قرض دیں گے، غریب گھرانوں کو سستا گھر قرضہ دیں گے، بڑی مشکل سے بینکوں کو غریب لوگوں کو قرضہ دینے کیلئے راضی کیا ہے، مزدور، ویلڈرز کیلئے گھر کے قرضہ کیلئے آسانی پیداکی، بینکوں نے150ارب روپے کے قرضوں کی منظوری دے دی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ صحت کارڈ غریب گھرانے کیلئے سب سے بڑی نعمت ہے، مارچ تک ہر گھرانے کے پاس صحت کارڈ ہوگا، انشاءاللہ یہ پورا ہیلتھ سسٹم بن رہا ہے، ہمارا ملک اور ہماری معیشت صحیح راستے پر چل پڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ شہبازشریف کا میڈیا مالکان اور مدیران کے اعزاز میں ظہرانہ۔پیکا ایکٹ اور سیاست پر گفتگو