ہماری ہرچیز درست رپورٹ نہیں ہوتی،عمران خان کیلئے پولیس نے مرسڈیز منگوائی ،چیف جسٹس

ماضی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے، یاد رکھیں کہ آپ کے جو بھی اعمال تھے وہ وہیں تک محدود تھے:جسٹس عمر عطا بندیال

May 24, 2023 | 14:15:PM
ہماری ہرچیز درست رپورٹ نہیں ہوتی،عمران خان کیلئے پولیس نے مرسڈیز منگوائی ،چیف جسٹس
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری) چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہماری ہرچیز درست رپورٹ نہیں ہوتی، کہا گیا عمران خان کو عدالت نے مرسیڈیز دی تھی،  پی آراو نے بھی بتایا پولیس نے عمران خان کے لیے بلٹ پروف مرسیڈیزکا بندوبست کیا، اس بات کو پتا نہیں کیا سے کیا بنادیا گیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ  نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے حکم پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی جس دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ گزشتہ روز عدالت کے کچھ ریمارکس کا تاثر درست نہیں گیا، کل عدالت میں کہاگیاکہ الیکشن کمیشن نے نکات پہلے کیوں نہیں اٹھائے، دوسرا نکتہ تھا وفاقی حکومت پہلے 4/3 کے چکر میں پڑی رہی، ایک صوبے میں انتخابات ہوں تو قومی اسمبلی کا الیکشن متاثرہونے کا نکتہ پہلے بھی اٹھایا تھا۔


چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ ہم کل خوش تھے کہ قانونی نکات عدالت کے سامنے پیش کیے گئے، آپ کوگھبرانا نہیں چاہیے، عدالت آپ کی سماعت کے لیے بیٹھی ہے، کوئی معقول نکتہ اٹھایا گیا توجائزہ لےکرفیصلہ بھی کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے، یاد رکھیں کہ آپ کے جو بھی اعمال تھے وہ وہیں تک محدود تھے، ہم حکومت کی نہیں اللہ کی رضا کے لیے بہت سی قربانیاں دےکریہاں بیٹھے ہیں۔

ضرور پڑھیں :ہم پوری طرح جنگل کے قانون کی زد میں ہیں:عمران خان
جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ ہمارے دروازے پر اتنی سخت باتیں نہ کریں، اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ سب سے بڑے ایوان میں اتنی سخت باتیں نہ کریں، ہم اللہ کے لیے کام کرتے ہیں، اس لیے چپ بیٹھے ہیں، جس ہستی کاکام کر رہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے، آپ کو جس نے صفائی دینے کاکہا اسے بتادیں کہ عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے، ہم نے توآپ کو دیکھ کرکھلے دل سے ’گڈ ٹو سی یو‘ کہا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ کسی اور طریقے سے کہی گئی باتیں رپورٹ ایسے ہوئیں کہ ان سے تاثرغلط گیا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری ہرچیز درست رپورٹ نہیں ہوتی، کہا گیا عمران خان کو عدالت نے مرسیڈیز دی تھی، محترم میں تو مرسیڈیز استعمال ہی نہیں کرتا، پی آراو نے بھی بتایا پولیس نےعمران خان کے لیے بلٹ پروف مرسیڈیزکا بندوبست کیا، اس بات کو پتا نہیں کیا سے کیا بنادیا گیا۔

 حکومت کی نہیں اللہ کی رضا کے لیے بہت سی قربانیاں دے کر یہاں بیٹھے ہیں:جسٹس عمر عطا بندیال 

 یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں  پنجاب میں14 مئی کو انتخابات کرانےکے حکم  پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز عدالت کےکچھ ریمارکس کا تاثر درست نہیں گیا، کل عدالت میں کہا گیاکہ الیکشن کمیشن نے نکات پہلےکیوں نہیں اٹھائے، دوسرا نکتہ تھا وفاقی حکومت پہلے 4/3 کے چکر میں پڑی رہی، ایک صوبے میں انتخابات ہوں تو قومی اسمبلی کا الیکشن متاثر ہونےکا نکتہ پہلے بھی اٹھایا تھا، اپنے جواب میں 4/3 کا فیصلہ ہونےکا ذکربھی کیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ہم کل خوش تھے کہ قانونی نکات عدالت کے سامنے پیش کیےگئے، آپ کوگھبرانا نہیں چاہیے، عدالت آپ کی سماعت کے لیے بیٹھی ہے، کوئی معقول نکتہ اٹھایا گیا توجائزہ لےکر فیصلہ بھی کریں گے، عدالت میں قانونی نکات پہلے اٹھائے گئے لیکن اس پربحث نہیں کی گئی، کل نظرثانی کے دائرہ اختیار پر بات ہوئی تھی، ماضی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ یاد رکھیں کہ آپ کے جو بھی اعمال تھے وہ وہیں تک محدود تھے، حکومت کی نہیں اللہ کی رضا کے لیے بہت سی قربانیاں دے کر یہاں بیٹھے ہیں، آپ اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ ہمارے دروازے پر اتنی سخت باتیں نہ کریں، اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ سب سے بڑے ایوان میں اتنی سخت باتیں نہ کریں، ہم اللہ کے لیے کام کرتے ہیں اس لیے چپ بیٹھے ہیں، جس ہستی کاکام کر رہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے، آپ کو جس نے صفائی دینےکا کہا اسے بتادیں کہ عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے۔

کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ،چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ  ہمارے بنچ کے ایک ممبر نے دوسرے کیس میں جانا ہے،کل دوبارہ کیس سنیں گے۔