عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس: پیمرا سے تقریر کا ریکارڈ طلب

Aug 23, 2022 | 14:39:PM
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تقریر کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر کے معاونت کیلئے طلب کر لیا
کیپشن: توہین عدالت کیس: عمران خان بڑی مشکل میں پھنس گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تقریر کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر کے معاونت کیلئے طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں 31 اگست کو طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا شوکاز نوٹس جاری

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ جو بھی عدالت کسی کے خلاف فیصلہ دے گی اس کے خلاف بیانات دینا شروع کر دینگے؟ کیا یہ چاہتے ہیں کہ لوگ اٹھیں اور خود اپنا انصاف کرنا شروع کر دیں؟ اس رتبے کا آدمی جو وزیراعظم رہ چکا ہو وہ ایسا بیان کیسے دے سکتا ہے۔

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ کیس میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں تو سوال کا جواب دیں، کیا عمران خان کو نوٹس جاری کیا جائے یا شوکاز نوٹس ہونا چاہیے ؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ بادی النظر میں یہ کیس شوکاز نوٹس کا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک خاتون جج سے متعلق اس طرح کے ریمارکس دیے گئے ہیں، خاتون جج کا نام لے کر اس طرح کی گفتگو کی گئی، بہت سے لوگ کھڑے ہوں تو تقریروں میں ایسے ہی بات کرنی چاہیے؟ جلسے میں جتنے بھی لوگ ہیں لیکن میڈیا کے توسط سے پوری دنیا دیکھ رہی ہوتی، سوشل میڈیا کو پتہ ہے کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا تو اس پر بہت کچھ ہو رہا ہو گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کی حکومت ہے آپ کریں نا کیوں نہیں کر رہے ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اگر پارٹی لیڈر اس طرح کی بات کر رہا تو نچلے درجے پر بھی یہی ہوگا.جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، ماتحت عدلیہ تو وہی فیصلے کرتی ہے جس پر اعلی عدلیہ فیصلے دیتی ہے، سول بیوروکریسی اور آئی جی کو دھمکی دے رہے ہیں، کیا یہ حکومت چلی جائے گی دوسری حکومت آئے گی تو یہ ایسے بیان شروع کر دینگے؟۔

 جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہاں تو مخصوص لوگوں نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہوا ہے، عدالت چاہتی ہے کہ اس معاملے کو ایک ہی بار طے ہو جانا چاہیے، انوسٹی گیشن میں تو کورٹس بھی مداخلت نہیں کرتیں۔