جسٹس بابر ستار اور اُنکی فیملی کا ڈیٹا لیک کرنے اور سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کیس کا تحریری حکمنامہ جاری

حکومت نے جسٹس بابر ستار کیخلاف ٹوئٹس میں الزامات کے جھوٹا ہونے کا اعتراف کرلیا ہے: تحریری حکم نامہ

Jun 04, 2024 | 18:31:PM
جسٹس بابر ستار اور اُنکی فیملی کا ڈیٹا لیک کرنے اور سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کیس کا تحریری حکمنامہ جاری
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احتشام کیانی) جسٹس بابر ستار اور اُنکی فیملی کا ڈیٹا لیک کرنے اور سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 رکنی لارجر بنچ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں گزشتہ روز جسٹس بابر ستار اور اُنکی فیملی کا ڈیٹا لیک کرنے اور سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، 3 رکنی لارجر بنچ نےکیس کی سماعت کی، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان بنچ میں شامل تھے، عدالت کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے اپنی رپورٹ کا جائزہ پیش کیا گیا، رپورٹ کے مطابق ٹوئٹ اور ری ٹوئٹ کرنے والے چند اکاؤنٹس کی تشخیص کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غلطی سے کریمنل ریکارڈکا حصہ بننے والے افراد اس کو  کیسے کلئیر کروائیں؟ 

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ رپورٹ سے صاف ظاہر ہے کہ معزز جج کیخلاف تین ہیش ٹیگز پر مبنی یہ ایک منظم مہم تھی، ایف آئی اے حکام کے مطابق چند مزید اکاؤنٹس سے متعلق معلومات آئندہ سماعت پر عدالت کے سامنے رکھی جائیں گی، ایف آئی اے کی جانب سے ایکس انتظامیہ کو بھی ایمرجنسی ڈسکلوژر ریکویسٹ بھیجی گئی ہیں، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے آئی ایس آئی کی رپورٹ جمع کرائی گئی، بڑی مایوسی کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ انتہائی ناکافی ہے۔

تحریری حکم نامے میں رپورٹ کے پہلے دو صفحات میں کہا گیا ہے کہ اکاؤنٹس غیرفعال ہونے کے باعث پیش رفت نہیں ہو سکتی، عدالت نے ففتھ جنریشن وار کے تناظر میں پوچھا کہ اگر صدر مملکت یا آرمی چیف پر توہین مذہب کے الزامات عائد کیے جائیں تو کیا آئی ایس آئی پھر بھی یہی جواب دے گی؟ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آئی ایس آئی ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ عدالت کو ان دونوں سوالوں سے متعلق جواب نہیں مل سکا، پی ٹی اے، آئی بی، ڈی جی امیگریشن، سی ٹی ڈی، پیمرا اور ایف بی آر کی رپورٹس عدالت میں جمع کرادی گئیں۔

حکم نامے میں آئندہ سماعت سے متعلق لکھا گیا کہ آئندہ سماعت پر ان تمام اداروں کے رپورٹ تیار کرنے والے ایکسپرٹس مختصر پریزنٹیشن دیں، نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی کے تحت قائم سی ای آر ٹی کے سربراہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل، امیگریشن حکام نے واضح کیا کہ گرین کارڈ محض ایک سفری دستاویز ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، امیگریشن حکام کے مطابق گرین کارڈ کا مطلب شہریت نہیں، اس وضاحت کے بعد حکومت نے جسٹس بابر ستار کیخلاف ٹوئٹس میں الزامات کے جھوٹا ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔