بھارت؛ہندوانتہا پسندوں کے غیر ملکی طلباء پر نماز کے دوران حملہ

Mar 21, 2024 | 11:43:AM
بھارت؛ہندوانتہا پسندوں کے غیر ملکی طلباء پر نماز کے دوران حملہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احمد منصور)بھارت میں اقلیتوں پر پہلے سے جاری ظلم و ستم انتہا پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد اب بربریت کی شکل اختیار کر چکا ہے،گجرات یونیورسٹی میں تراویح کی نماز ادا کرنے والے غیر ملکی مسلم طلباء پر جنونی ہندوؤں نے حملہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں پولیس نے گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں تراویح کی نماز ادا کرنے کے دوران کچھ غیر ملکی مسلمان طالب علموں پر حملہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کے چہرے سے نام نہاد سیکولر ازم کا نقاب ہٹ چکا ہے،مودی سرکار دنیا میں سیکولرزم کا پرچارتو کرتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں ہندوؤں کے علاوہ کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔

الجزیرہ نیوز کے مطابق  17مارچ 2024 کو گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نماز ادائیگی میں مصروف غیر ملکی طلباء پرہندوتوا نظریے کے پیروکاروں نے حملہ کردیا،غیر ملکی طلباء کو نماز پڑھنے کی پاداش میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں پانچ طلباء شدید زخمی ہوئے۔

اس کے علاوہ بی جے پی کے غنڈوں نے لاٹھیوں اور چاقوں سے لیس ہو کر ہاسٹل پر دھاوا بولتے ہوئے مسلمان طلباء کو زدوکوب کیا اور ان کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی۔

سی این این نیوا کے مطابق  بی جے پی کے جتھے کے ہاتھوں شدید زخمی ہونے والے سری لنکا اور تاجکستان کے طلباء کو ہسپتال میں منتقل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:پیزا ڈیلیور خاتون کا گاہک سے جھگڑا ایسا قدم اٹھایا کہ یقین کرنا مشکل
غیر ملکی طلباء کا کہنا تھا کہ "250 سے زائد بی جے پی کے شرپسندوں نے"جئے شری رام"“ کا نعرہ لگا کرنماز کے دوران ہم پر حملہ کیا اور ہاسٹل کی املاک کوبھی نقصان پہنچایا".
افغانی طلباء کا کہنا تھا کہ ان غنڈوں نے ہم پر کمروں کے اندر بھی حملہ کیا، ہمارے لیپ ٹاپ، فون اور موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچایا، ایک اور غیر ملکی طلباء کا کہناتھا کہ ہم بھارت میں تعلیم حاصل کرنے آئے ہیں،ہم پر رمضان المبارک کے دوران حملہ نماز کی ادائیگی کی وجہ سے کیا گیا۔
گجرات یونیورسٹی کی وائس چانسلر کی جانب سے معاملے میں غیر سنجیدگی دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی طلباء کو ثقافتی حساسیت میں تربیت دینے کی ضرورت ہے۔

 بی بی سی نیوز کے مطابق  اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی سرکارپر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ مودی کی انتہا پسند پالیسیوں نے مسلمان، سکھ اور عیسائیوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔

کانگرس رہنما نے اس واقعہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ  ہندو انتہاء پسندگروپوں نے اس سے قبل بھی عوامی مقامات پر مسلمانوں کو نماز ادا کرنے پرلاتیں ماریں۔

عالمی میڈیا کی جانب سے غیر ملکی طلباء پر تشددکی شدید مذمت کی گئی اور  سربراہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے کہا کہ  مودی کے دور حکومت میں بھارت میں مذہبی آزادی تنزلی کا شکار ہوئی۔

اکانومسٹ نے  کہا کہ  حالیہ الیکشن میں مودی سرکار کی ممکنہ جیت سے بھارت میں ہندوتوا کو مزید فروغ ملے گا،مذہب کے نام پر اپنی سیاست چمکانے والی مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا غنڈہ گردی اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔