’کتنی حسین جوڑی ہے علیؓ و بتولؓ کی، دولہا ہے خُدا کے گھر کا تو بیٹی رسول ؐ کی ‘

حضرت علیؑ کی حضرت فاطمہؑ سے شادی کا پُر مسرت دن

Jun 20, 2023 | 10:34:AM
حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کی شادی ہجرت کے دوسرے سال ذی الحجہ کی پہلی تاریخ میں ہوئی جبکہ آپ دونوں کے درمیان نکاح کے صیغے پیغمبر اکرمؐ نے پہلے ہی جاری کر دیئے تھے۔
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(تنزہ حیدر)’کتنی حسین جوڑی ہے علیؓ و بتولؓ کی،  دولہا ہے خُدا کے گھر کا تو بیٹی رسول ؐ کی ‘حضرت علیؓ کی حضرت  فاطمہؓ سے شادی کا پُر مسرت دن  آج منایا جارہا ہے،حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کی شادی ہجرت کے دوسرے سال یکم ذی الحجہ کو ہوئی جبکہ آپ دونوں کے درمیان نکاح کے صیغے پیغمبر اکرمؐ نے پہلے ہی جاری کر دیئے تھے۔

جناب بنت رسول ﷺ کے نکاح کا قصہ انتہائی خوبصورت ہےمختلف بادشاہوں اور امراکی جانب سے بنت رسول ؐ کاہاتھ مانگنے اور رسول اللہ ﷺ کی جانب سے انکار کے بعد کچھ لوگوں کی جانب سے حضرت علی  ؓ کو کہا گیاکہ آپ اللہ تعالیٰ  کے پیارے محبوب سے ان کی محبوب ترین بیٹی کا ہاتھ مانگیں،  چنانچہ ایک دن ضروری کاموں سے فارغ ہوکر آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک گوشہ میں سرجھکا کر بیٹھ گئے، پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو خاموش دیکھا تو سمجھ گئے کہ اس خاموشی کے پردہ میں کوئی عرضداشت چھپی ہوئی ہے۔ فرمایا کہ علی کچھ کہنا چاہتے ہو؟ عرض کیا کہ ہاں۔ فرمایا کہ پھر کہو۔ علی کے چہرے پر شرم کی سرخی دوڑ گئی۔ نگاہوں کو نیچا کر کے دبی زبان میں کہا کہ یا رسولؐ اللہ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے مجھے بچپن سے پالا پوسا ہے۔ مجھ پر آپ کے احسانات ماں باپ سے بھی بڑھ کر ہیں اب میں مزید احسان کا امیدوار ہوکر حاضر ہوا ہوں۔ یہ سن کر آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے چہرہ اقدس پر مسرت کی لہر دوڑ گئی۔ فرمایا کچھ دیر توقف کرو میں ابھی آتا ہوں۔

علی کی بات سن کر  رسول ﷺ  گھر کے اندر تشریف لے گئے اور فاطمہ زہرا سے کہا کہ بیٹی! علی رشتہ کی درخواست لے کر آئے ہیں تمہاری کیا مرضی ہے؟ حضرت فاطمہ سرجھکائے بیٹھی رہیں اور کوئی جواب نہ دیا۔ پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا  خاموشی اظہارِ رضامندی ہے  اور  باہر تشریف لاکر علیؑ سے بشاش چہرہ مبارک کے ساتھ فرمایا کہ ہاں ایسا ہی ہوگا۔ اب تم زرِ مہر کا سروسامان کرو۔ حضرت علیؑ نے کہا کہ یا رسول اللہ میرے پاس زرہ، تلوار اور ایک اونٹ ہے، فرمایا کہ تلوار اور اونٹ رہنے دو۔ زرہ زائد ہے، اسے فروخت کرڈالو۔ آپ نے وہ زرہ حضرت عثمان کے ہاتھ 480درہم میں فروخت کردی اور اس رقم کو بطور مہر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں پیش کردیا۔

حضرت زہراؑ کے مہریے کے بارے میں مختلف اعداد و شمار منقول ہیں400 سے 500 درہم کے درمیان آپ کا مہر تھا جو السنہ کے نام سے معروف ہےم احادیث کے مطابق امام علیؑ نے اپنی زرہ بیچ کر حضرت زہراؑ کا مہر ادا کیا، آپ دونوں کی شادی کی مناسبت سے پیغمبر خداؐ نے مدینہ کے لوگوں کو ولیمہ دیا۔

رخصتی کے وقت پیغمبر اکرمؐ نے حضرت فاطمہؑ کا ہاتھ امام علیؑ کے ہاتھ میں دیتے ہوئے دعا فرمایا خدایا ان کے دلوں کو بھی آپس میں ایک دوسرے کے نزدیک اور ان کی نسل کو مبارک قرار دے،حضرت فاطمہ ؑ کی موجودگی میں حضرت علی ؓنےدوسری شادی  نہیں کی۔

نوٹ :(کوئی بھی مسلمان قرآنی آیات کے ترجمہ،اسلامی واقعات میں ردوبدل کےحوالے سے  خدانخواستہ سوچ بھی نہیں سکتا، اگر تحریر میں کسی قسم کی لفظی غلطی معلوم ہو تو براہ مہربانی  ہم سے رابطہ کریں )